خواب بھی انسانی فطرت میں شامل ہیں انسان سوتا ہے توخواب
توآنے ہیں ان میں کچھ خواب پورے ہوتے ہیں کچھ ادھورے رہ جاتے ہیں جو خواب
پورے ہوتے ہیں ان پرخوش ہوکے اﷲ پاک کا شکراداکیا جاتا ہے مگرجوخواب رہ
جاتے ہیں انہیں پورے کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اسی طرح علامہ محمداقبال نے
پاکستان کا خواب دیکھا جوشرمندہ تعبیرہوامگرکشمیرکا خواب پوراہونا باقی ہے
جس کیلئے ہم 72سال سے کوشش کررہے ہیں اوریہ کوشش صرف کسی خطہ کیلئے نہیں
کیونکہ لوگ کہتے ہیں کہ اگرجنت دیکھنی ہوتووادی کشمیرکانظارہ کرلے۔تاریخی
اعتبارسے 1826میں بہادرشاہ ظفرکے تقررکردہ گورنربنادیا اورکشمیرکوگلاب سنگھ
کے ہاتھوں فروخت کردیاتب سے کشمیربھارتی سامراج کے ظلم وستم کی
تصویربناہواہے اب وقت آگیا ہے کہ حکومت وقت کو دیکھنا چاہیے کہ کشمیرمیں
جوکھیل رچایاجارہاہے اس کھیل کے ایجادکنددہ ممالک جوپیٹھ پیچھے خنجرگھونپ
رہے ہیں اوران کی وابستگیاں ہمارے ساتھ نہیں بلکہ بھارت کے ساتھ ہیں اگریہ
ہمارے ساتھ مخلص ہوتے توراتوں رات 35Aبل کیسے پاس ہوامیں اپنے قارائین
کوبتاتاچلوں کہ بھارت نے جوبل370اور35Aپیش کیا ہے جس کی منسوخی سے بھارتی
عام شہری ،بھارتی کارپوریشنزاوردیگرنجی سرکاری کمپنیاں جائیداد نہیں
خریدسکتیں نہ بلاقانونی جواز کے جائیدادحاصل کرسکتی ہیں جس کی وجہ سے اراضی
پرقبضہ اوراکثریت کواقلیت میں بدلنے کاخدشہ کسی قدرکم تھامگر5اگست2019کو اس
آئین کاقتل کرکے اس شق کوختم کرکے کشمیرکی خصوصی حیثیت الگ پرچم اورآئین
کااختیارغصب کیاگیا ہے جس کی وجہ سے بھارتی شہری کشمیری شہریت اور
جائیدادیں بناکرآسانی سے کشمیرپرقبضہ کرسکتے ہیں۔میں اپنے قارائین کوایک
اوربات یاددلاتاچلوں کہ جب کارگل کے محاذ پر37000بھارتی فوجیوں
کوچھوڑاگیاوہی ٹرننگ پوائنٹ تھاجوہماری سیاست کی نظرہوگیاورنہ آج
کشمیرآزادہوچکاہوتا۔ عمران خان نے کہا کہ جنگ کسی مسئلہ کاحل نہیں میں خان
صاحب کوواضع بتادیناچاہتاہوں کہ اگرکارگل میں ہم نے بھارت کے 37ہزارفوجی
چھوڑے تووہ جنگ ہی تھی جب ہمیں کشمیرحاصل کرلیناچاہیے تھا مگرہمارے
سیاستدان بھی اس وقت اپنی سیاست کھیل کراس مسئلہ کوپھرSKIPکردیاتواسی لیے
میں کہتاہوں کہ کشمیراگرآزادہوگاتونہ مذاکرات سے نہ ہی مذمت سے بلکہ بھارت
کی مرمت سے ہوگاورنہ ہمیشہ سیاستدانوں کی نظرہوتارہے گا۔جب بھی کشمیرکی بات
ہوتی ہے تودل دہل ساجاتا ہے کہ وہ لوگ کیسے ظلم وستم برداشت کرتے آرہے ہیں
ان کی عزتیں پامال ہورہی ہیں نہ کھل کے کھاپی سکتے ہیں اورنہ ہی عبادت
کرسکتے ہیں مگرجیساکہ اﷲ کی لاٹھی بے آواز ہے تومودی سرکارکومنہ کی کھانی
پڑی کیونکہ 70سال بعداقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کشمیرکامقدمہ
سناجاناکوئی معمولی بات نہیں لیکن ابھی تک اس مقدمہ کا نتیجہ آنے میں دیر
ہے میں اب جنگ ہوگی یاکشمیرآزاد اس کا فیصلہ اکیلانہ پاکستان کرسکتاہے
اورنہ ہی بھارت اس کا فیصلہ اقوام عالم کوکرناہوگابھارتے کے کھلے دعوؤں
کوتوایسے لگتاہے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھارت کے منہ پرتمانچہ
ماراہے کیونکہ اقوام متحدہ کی آفیشل ویب سائیٹ پراجلاس کے متعلق بیان ہے کہ
کشمیرکامسئلہ 1965کے بعدپہلی بار زیربحث آیا ہے جویواین چارٹراورسلامتی
کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہی حل ہوگا۔ یہ بات بھی خوشی سے کم نہیں کہ
پاکستانیوں کی کشمیریوں سے محبت کی وجہ سے کشمیرآج پھر سے دنیا میں سب سے
زیادہ زیربحث ایشوبن چکا ہے سلامتی کونسل کے اجلاس میں مودی سرکار کی ہٹ
دھرمی کومنہ کی کھانی پڑی ۔انڈیا کے حکومتی ترجمان کے بیانات کے مطابق
کشمیرمیں لاک ڈاؤن کاجاری سلسلہ ختم کرکے اورحکام کے مطابق تمام رکاوٹیں
ہٹاکرمواصلاتی رابطے جزوی طورپربحال کردیے ہیں اور12روزہ بندش کے
بعدکرفیوختم کردیاگیا ہے جوخوشی کی بات ہے اس کیلئے خوشی منانے کے بجائے
محتاط رہنا چاہیے کیونکہ زخمی ناگ زیادہ خطرناک ہوتا ہے اس لیے سفارتی محاذ
پرسرگرم کام کرنے چاہیں اورآزادی کشمیرکی آواز کودبنے نہیں دیناکیونکہ جب
5اگست کومقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کواپنے آئین سے ختم کیاتوپاکستان نے
آوازاٹھائی توبھارت نے کہاکہ یہ بھارت کااندرونی معاملہ ہے جس پرپاکستان
اقوام متحدہ کے پاس گیاجس اجلاس میں بھارت کوواضع بتایا گیا کہ کشمیربھارت
کااندرونی معاملہ نہیں ہے ۔یادرہے مقبوضہ کشمیرکی بدلتی صورتحال اورسلامتی
کونسل کے کشمیرایشوپرخصوصی اجلاس اورجاری اعلامیہ ہواجس کے جائزہ کیلئے
وزیراعظم کی قائم کردہ خصوصی کمیٹی پہلاان کیمرہ اجلاس ہواجس کی صدارت شاہ
محمودقریشی نے کی جس میں پاک فوج کے شعبہ ،وزیرقانون ،معاون خصوصی برائے
اطلاعات،پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیرکے چیئرمین ،اٹارنی جنرل ،صدرووزیراعظم
آزادکشمیراورگورنرگلگت بلتستان شامل تھے اجلاس میں کشمیرمدعا تھا جس پرسب
نے کہا کہ کشمیرپاکستان کی شہ رگ ہے اس پرکبھی آنچ نہیں آنے دیں گے
اگربھارت نے کشمیرکی طرف دیکھابھی تو اب چپ نہیں رہیں گے اورکشمیرکی آزادی
تک جدوجہدجاری رکھیں گے۔
|