عبدالرؤف محمدی
بدھ 28اگست 2019کو پاکستان شریعت کونسل کا مشاورتی اجلاس کونسل کے امیر
مولانا فداء الرحمن درخواستی کی زیر صدارت جامع مسجد سیدنا عثمان جی ٹن ون
اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ جس میں شریعت کونسل کے جنرل سیکرٹری مولانا زاہد
الراشدی، مولا نا عبدالخالق ہزاروی، مولانا رمضان علوی، مولانا ثناء اﷲ
غالب ،مفتی سیف الدین، مولانا عبدالرؤف محمدی، مولانا سید علی محی الدین،
مولانا محمد ادریس، حافظ محمد منیر، حافظ صلاح الدین فاروقی، مولانا عمران
سندھو، مولانا یعقوب طارق، مولانا جمیل الرحمن فاروقی، مولانا سعد سعدی،
مولانا محمد معاویہ،مولانا صلاح الدین بلتستانی، مولانا ابو بکر عبداﷲ،
حافظ محمد عثمان فاروق، مولانا تنویر احمد اعوان، مولانا بلال عباسی،
مولانا حافظ عبیداﷲ اور دیگر علماء کرام نے کثیر تعداد میں شرکت کی، اجلاس
میں سب سے پہلے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بحث ہوئی اور پاکستان شریعت کونسل
کے امیر مولانا فداء الرحمن درخواستی نے مسئلے کی حساسیت پر روشنی ڈالتے
ہوئے کہا کہ کشمیری مسلمان اس وقت ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں، ان کا کوئی
پرسان حال نہیں، اول درجے میں اس وقت جو کام کرنے کا ہے وہ رجوع الی اﷲ اور
دعاؤ ں کا اہتمام ہے۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم دیگر چیزوں کی طرف تو خوب
توجہ دیتے ہیں لیکن اصل کام سے جی چراتے ہیں، انہوں نے کہا کہ شریعت کونسل
کے پلیٹ فارم سے پوری قوم سے بالعموم اور علمائے کرام سے باالخصوص اپیل کی
جائے کہ وہ کشمیری مسلمانوں کیلئے قنوت نازلہ کا اہتمام کریں اور سال کے
آخر تک یہ اہتمام برقرار رہے،
اس موقع پر مولانا زاہد الراشدی نے کہا کہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے، اس مسئلے
کو حکومت اور اپوزیشن کی سیاسی مخاصمت کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔ انہوں نے
یہ تجویز پیش کی کہ آزاد کشمیر حکو مت کی میزبانی میں آل پارٹیز کانفرنس
بلا ئی جائے اور دنیا کو مسئلہ کشمیر پر اتفاق رائے سے ایک مضبوط اور مؤثر
پیغام دیا جائے، قوم میں بھی اس حوالے سے یکجہتی پیدا کی جائے، اس موقع پر
مولانا فداء الرحمن درخواستی نے یہ تجویز پیش کی کہ وزیر اعظم عمران خان کو
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے متحرک کردار ادا کرنا چاہئے اور پوری دنیا کے دورے
کر کے اس مسئلے کی حساسیت اور بھارتی مظالم سے عالمی برادری کو آگاہ کرنا
چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم تمام پارلیمانی پارٹیوں کو اعتماد میں لے
کر عالمی دورے کا آغاز کریں۔ اور اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے دنیا
بھر میں کشمیریوں کی آواز پہنچائیں، اجلاس میں یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ
وزیر اعظم عمران خان جہاں نہ پہنچ سکیں وہاں ایک مشترکہ پارلیمانی وفد
بھیجا جائے اور بھارت کا اصل چہرہ دنیا بھر میں بے نقاب کیا جائے۔ اجلاس
میں کہا گیا کہ مذہبی قوتوں نے ہمیشہ کشمیریوں کی پشتبانی کی اور اب بھی وہ
اپنے کشمیری مسلمان بھائیوں کو کسی مرحلے میں تنہا نہیں چھوڑیں گے، علمائے
کرام نے کہا کہ مظلوم کشمیریوں کی حمایت کیلئے حکومت لیت و لعل سے کام لینے
کے بجائے اقدامی انداز اختیار کرے، اجلاس میں کہا گیا کہ بھارت نے مقبوضہ
کشمیر کے حوالے سے آئینی ترمیم کر کے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو ہوا میں
اڑا دیا، اب دنیا کے نقشے پر پھیلے(57)اسلامی ممالک کو اقوام متحدہ سے یہ
سوال کرنا چاہئے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طر ف سے اس کی رٹ چیلنج کرنے
پر اقوام متحدہ نے کیا کیا۔ علمائے کرام نے مطالبہ کیا کہ کشمیر کے مسئلے
پر او آئی سی کا اجلاس بھی طلب کیا جائے اور عالمی برادری کو اس حوالے سے
فوری اور مؤثر کردار ادا کرنے پر مجبور کیا جائے۔
اجلاس کے ایجنڈے میں ملک بھر میں جاری انسداد سود کی سر گر میوں کا جائزہ
لینابھی تھا، اس حوالے سے اجلاس کے شرکاء کو وفاقی شرعی عدالت میں سود کے
حوالے سے جاری کیس کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا گیا اور کہا گیا کہ
علمائے کرام اور دینی طبقات کو عدالت میں سود کے خلاف آئینی جنگ لڑنے والوں
کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہئے، اس موقع پرقومی اسمبلی میں انسدا سود کے
حوالے سے پیش کئیے جانے والے بل کا بھی تذکرہ کیا گیا اور بل کے محرک
مولانا عبدا لاکبر چترالی کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔پاکستان
شریعت کونسل کے رہنماؤں نے کہا کہ انسدا د سود کے حوالے سے ملک بھر میں
جہاں بھی جد و جہد جاری ہے ہم اسکی مکمل حمایت کریں گے اور اس کی کامیابی
کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کریں گے۔ اجلاس میں ایک رابطہ کمیٹی بھی
تشکیل دی گئی جس کے کنونیئر مولانا رمضان علوی اور سیکریٹری مولانا
عبدالرؤف محمدی ہو ں گے، کمیٹی کے دیگر ممبران میں مولانا عبدا لخالق
ہزاروی، مولانا ثنا ء اﷲ غالب، مولانا حافظ علی محی الدین اور مولانا سعید
احمد اعوان شامل ہیں، یہ کمیٹی اسلام آباد راولپنڈی کے جید علمائے کرام اور
ممبران پارلیمنٹ سے ملاقاتیں کر کے انہیں انسداد سود کے حوالے سے کردار ادا
کر نے پر آمادہ کرنے کی کوشش کرے گی اور عوام میں بھی اس حوالے سے شعور و
آگہی مہم شروع کی جائے گی۔
اجلاس کے دوران علمائے کرام نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں قادیانیوں کی
یکدم بڑھتی ہوئی ارتدادی سر گرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ قادیا
نیوں کو آئین پاکستان کا تابع بنایا جائے اور انکی ارتدادی سر گرمیوں کا
نوٹس لے کر اسلامیان پاکستان کو اس فتنے سے تحفظ فراہم کیا جائے، کونسل کے
جنرل سیکرٹری مولانا زاہد الراشدی نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ اقوام
متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قادیانیوں کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ اور قادیانیوں
کا معاملہ ایک کمیٹی کے سپرد کیا گیا ہے جو قادیانیوں کے حوالے سے سفارشات
تیار کرے گی، ان کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ پاکستان پر دباؤ ڈالا جائے کہ
وہ احمدیوں کے حوالے سے اپنے قوانین پر نظر ثانی کرے، انہوں نے کہا کہ
علمائے کرام اور ملک کے مقتدر حلقوں کو اس مسئلے کی حساسیت کا احساس کرتے
ہوئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیئے۔اس موقع پر اسلام آباد بار کونسل
کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا جس کے مطابق بار کی ممبر شپ کیلئے ختم
نبوت کا حلف لازمی قرار دیا گیا ہے، اور پاکستان بھر کی بار کونسلز، تاجر
تنظیموں اوردیگر طبقات سے بھی ختم نبوت کے حوالے سے اسی طرح کا اقدام کرنے
کی اپیل کی.پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا فداء الرحمن درخواستی کی
رقت آمیز دعا سے اجلاس کا اختتام ہوا۔
|