احسان فراموشی کا عالمی اعزاز

وزیراعظم نریندرمودی کےسابق دست راست ارون جیٹلی کی ارتھی کو جس وقت نذرِ آتش کیا جارہا تھا وزیراعظم متحدہ عرب امارات میں اعلیٰ ترین شہری اعزاز ‘آرڈر آف زائد’ وصول فرمارہے تھے۔ اس کرم فرما کو ۲۰۱۴؁ میں انتخابی کامیابی کے بعد وزیر خزانہ کے ساتھ وزارت دفاع کا اہم ترین قلمدان بھی سونپ دیا گیاتھا۔ آنجہانی ارون جیٹلی نہ تو ماہر معاشیات تھے اور ان کا فوج سے کوئی واسطہ تھا۔ وہ ایک قانون داں تھےاس لیے وزیر قانون ہوجانا تو قابلِ فہم تھا مگر مالیات و دفع چہ معنی دارد؟ انہیں وزیر مالیات اس لیے بنایا گیا کہ سرکاری خزانے سے اپنا اور پارٹی کا بھلا کیا جائے اور وزیر دفاع بنانے کی وجہ یہ تھی کہ سرکاری وکیل کی طرح حکومت کی ہر غلط اور صحیح موقف کا دفاع کروایا جاسکے ۔ مودی جی کے پہلی مدتِ کار میں سب سے بڑا معاملہ رافیل بدعنوانی کا آیا تھا ۔ اس کا تعلق وزارت دفاع اور مالیات دونوں سے تھا ۔ اس معاملے میں ایوان کے اندر اور باہروزیر دفاع سیتارامن کے بجائے وزیر خزانہ جیٹلی حکومت کا دفاع کرتےنظر آئے۔

رافیل ہی کیوں ؟ نوٹ بندی ہو یا جی ایس ٹی ہر موقع پر جیٹلی آگ بجھانے کا کام کرتے رہے یہاں تک مودی جی کی جعلی ڈگری پیش کرنے کے لیے انہیں کو آگے بڑھایا گیا لیکن جب وہ یارِ غار دارِ فانی سے رخصت ہوا تو وزیراعظم مودی اس کی ارتھی کو کندھا دینے کے لیے وقت نہیں نکال سکے۔ گوا کے اندر بی جے پی کی مجلس عاملہ میں ارون جیٹلی نے اپنے استاد لال کرشن اڈوانی سے منہ موڑ کر مودی جی کا رخ کیا تھا اور آخری سانس تک وفاداری نبھائی ۔ پانچ سال قبل کسے پتہ تھا کہ نہایت چاک و چوبند وزیر خزانہ اپنا آخری ضمنی بجٹ بھی نہیں پیش کرسکے گا ۔ اگلے انتخاب میں بی جے پی پہلے سے زیادہ نشستوں کے ساتھ کامیاب ہونے کے باوجود انہیں خزانے سے محروم کردے گی اور وہ اپنا دفاع بھی نہیں کرسکیں گے ۔ یہ خبر بھی ذرائع ابلاغ کی زینت بنی کہ ارون جیٹلی کے اہل خانہ نے فون پر دورانِ تعزیت وزیراعظم کو اپنا دورہ منسوخ کرنے سے منع کردیا ۔ یہ تو ان کی اعلیٰ ظرفی ہے لیکن وزیراعظم کا بھی تو اپنا فرض بنتا ہے؟ مودی جی ان کی بات نہ مانتے تو انہیں خوشی ہوتی۔

فرانس سے لوٹ کر ابوظبی آ نے والاشخص اپنے دیرینہ ساتھی کو الوداع کرنے کے لیے تین گھنٹے کا مزید سفر کرکے دہلی آسکتا تھا؟ اتنا وقت تو ہریانہ سے دہلی آنے والے پسماندگان کو لگ گیا ہوگا ۔ وزیراعظم کے لیے سواری کا مسئلہ بھی نہیں تھا ۔ ان کی خدمت میں ائیر انڈیا جہاز حاضر تھا۔ وہ بہ آسانی چند گھنٹوں کے لیے دہلی آ کر پیرس لوٹ سکتے تھے۔ ان کی آمد کے لحاظ سے آخری رسومات کاوقت طے کیا جاسکتا تھالیکن سیاست کی مایا نگری میں مودی جیسے آرزو مند لوگوں کا کیا کوئی دوست ہوسکتا ہے؟ مودی جی کی نرگسیت سے ارون جیٹلی خوب واقف تھے اس لیےبعید نہیں کہ وہ اپنے اہل خانہ کو زحمت نہ دینے کی وصیت کر گئے ہوں ۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مودی جی کی غیر حاضری کو چھپانے کے لیے یہ خبر بنائی گئی ہو یا ممکن ہے وزیر اعظم بھی بھوپال کی رکن پارلیمان پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی مانند یہ خیال کرتے ہوں کہ حزب اختلاف نے کالے جادو سے سشما سوراج ، بابو لال گور اور ارون جیٹلی کو ہلاک کردیا ہے اور کہیں یہ بلا ان کی طرف نہ آجائے۔ پرگیہ ٹھاکر اگر اخبار پڑھتی تو اسے معلوم ہوتا کہ اس دوران کانگریس کے رہنما اور جگناتھ مشرا بھی پرلوک سدھار گئے۔ ان کی موت کے لیے وہ کسے ذمہ دار ٹھہرائیں گی؟

متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ زائد بن سلطان النہیان کے یوم پیدائش پر وزیراعظم مودی کو دوطرفہ تعلقات کوبڑھانے میں اہم کردارادا کرنےکےعوض‘آرڈر آف زائد’ نامی اعزاز سے نوازہ گیا۔ پی ایم مودی نے فرانس سے ابوظبی پہنچ کر ٹویٹ کیا ، ‘میں ابوظبی پہنچا ہوں۔ شہزادہ شیخ محمد بن زائد کے ساتھ بات چیت کو لےکرپرامید ہوں ۰۰۰’۔ اس پیغام سے واضح ہے کہ جس طرح وہ غیر ملکی سربراہان کا استقبال کرنےکے لیے ہوائی اڈہ پہنچ جاتے ہیں ،ابوظبی کے شیخ خلیفہ تو دور ولیعہد نے بھی سواگت کی زحمت گوارہ نہیں کی۔ اعزاز سے بہتر تو استقبال کے لیے آنا تھا۔ اس پذیرائی کے ردعمل میں پاکستانی سنیٹ کے چیرمین صادق سنجرانی نے اپنا سرکاری دورہ منسوخ کردیا۔ سنجرانی کو حکومت متحدہ عرب امارات کے ارکان پارلیمان ودیگر سرکاری حکام سے ملاقات کرنی تھی۔ ویسے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو امید ہے کہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں حقائق پیش کئے جانے کے بعد متحدہ عرب امارات کی حکومت پاکستان کو مایوس نہیں کرے گی ۔

وزیراعظم مودی نے یواے ای دورے کے موقع پر روپے کارڈ کا اجراء کیا ۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب روپیہ کی قدروقیمت گزشتہ ۹ ماہ میں سب سے نچلے سطح پر ہے ، 2019 میں پہلی بار ڈالر کے مقابلے وہ 72 سے تجاوز کرچکا ہے۔ امارات میں رہنے والے ہندوستانیوں کو مودی جی کے اعزاز سے زیادہ خوشی روپیہ کے قدر گرنے سے ہوئی ہوگی کیونکہ اس طرح ہندوستان کے اندر ان کی تنخواہ اپنے آپ بڑھ جاتی ہے۔ فی الحال خام تیل میں تیزی کے سبب پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کا امکان ہے ۔ عوام کو اس سے راحت دینے کے بجائے یوگی سرکار نے اچانک پٹرول اور ڈیزل پر ویٹ میں بالترتیب 26.80 اور 17.48 فیصد کا اضافہ کردیا ۔ اس سے سرکاری خزانے میں 3000 کروڑ کا اضافہ ہوگا ۔ اس رقم سے وزراء عیش کریں گے ، کمبھ جیسےمیلے لگیں گے یا ایودھیا میں رام کا سب سے اونچا مجسمہ بنے گا تاکہ لوگ اپنی مہنگائی کو بھول کر پھر سے ووٹ کی دولت سے نوازیں ۔

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1449388 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.