تحریر:مولانا قاری شبیر احمد عثمانی
7ستمبر 1974 ء کا دن اسلامیان پاکستان کی دیرینہ خواہش کی تکمیل کا دن ہے
اسی دن فتنۂ قادیانیت کو پاکستان کی نیشنل اسمبلی نے غیر مسلم اقلیت قرار
دے کر امت مسلمہ سے جدا کردیا اُسی دن سے عشاق ختم نبوت ہر سال اس دن
خوشیاں مناتے ہیں اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے جانثاروں کا تذکرہ کرتے ہیں
اور مسٹر ذوالفقا رعلی بھٹو مرحوم کے لیے دعا ئے مغفرت کی جاتی ہے جی ہاں
مسٹر ذوالفقار علی بھٹو سے سیاسی اختلاف اپنی جگہ اور ان کی زندگی میں اگر
کسی کو ان سے اختلاف تھا بھی سہی تو کوئی بات نہیں سیاسی اختلاف کوئی کفر
واسلام کا اختلاف تو نہیں ہوتا لیکن یہ بات اپنی جگہ مسلّم ہے کہ اﷲ تعالیٰ
نے عقیدہ ختم نبوت کے دشمنوں کی رسوائی مسٹر ذوالفقار علی بھٹو کے ہاتھوں
کروائی، جی ہاں یہ وہی مسٹر ذوالفقار علی ہیں جن کے وزیر اعظم بننے پر
ربوہ(چناب نگر) میں چراغاں کیا گیا ،لیکن بعد میں ان کے لیے بددعاؤں کی
تسبیحاں کی گئیں قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ موجود ہے کہ : اﷲ ولیّ
الّذین اٰمنوا یخرجھم مّن الظّلمٰت الی النّور (سورۃ البقرہ:۲۵۷)اﷲ ایمان
والوں کا رکھوالا ہے اور وہ انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لاتا ہے
۔(آسان ترجمہ قرآن :۱۲۶)
ایمان والے پریشاں تھے سرگرداں تھے حیراں تھے کس سمت جائیں کہاں جائیں کہ
مرزائیت بڑے بڑے حکومتی عہدوں پر براجمان تھی غیر ملکی آقاؤں کے زیر نگیں
پاکستان میں اپنے پر پرزے نکالنے میں مصروف تھی بڑے بڑے عہدوں والوں کے
سہارے ،غیر ملکی آقاؤں کے آسرے پر من گھڑت الہامات کی بارش کی جارہی تھی
کبھی 1952 ء کو قادیانیوں کا سال قرار دے کر بلوچستان پر قبضہ کے خواب
دیکھے جارہے تھے پھر ربوہ کو ایک الگ اسٹیٹ بنایا ہوا تھا وہاں پر مسلمان
پراپرٹی نہیں خرید سکتے تھے بلکہ ماضی قریب میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ
ربوہ میں جس قدر قادیانی بیٹھے ہیں وہ بھی حق ملکیت نہیں رکھتے بلکہ ربوہ
شہر سب کا سب قادیانی خلیفہ کے نام ہے اور یہ خاندانی وراثت کے طور پر آنے
والے نئے خلیفہ کے نام منتقل ہوتا رہتا ہے قادیانی کھلے عام اسلام وشعائر
اسلام کا مذاق اڑاتے پھر رہے تھے اور محافظین ختم نبوت اپنی سی سعی کرتے
وسائل کی عدم دستیابی ،سرکاری پکڑ دھکڑ ،جھوٹے مقدمات،ایک طرف اور قادیانی
مناظروں کی چیلنج بازیاں دوسری طرف․․! گویا محافطین عقیدہ ختم نبوت چو مکھی
لڑائی لڑرہے تھے لیکن جن کی نظر اسباب پر نہیں بلکہ مسبب الاسباب پر ہوتی
ہے وہ پر خطر وادیوں ،تند وتیز آندھیوں ،ساحلوں کو روندنے والے طوفانوں کو
خاطر میں کہاں لاتے ہیں اُن کی سرشت میں آگے بڑھنا لکھا ہوا ہوتا ہے اُن کے
قد م آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں ،یہ کوئی لفا ظی نہیں ہے 1953ء کی تحریک ختم
نبوت میں کیا ہوا تھا لاہور کی سڑکیں انسانی خون سے رنگین ہوگئی تھیں،ختم
نبوت کے نعروں سے فضائے آسمانی گونجی نہیں ․․؟ لوگ فوج در فوج گھروں سے
باہر نکلتے آرہے تھے کئی لوگوں نے معصوم پھولوں کو بھی کاندھوں پر اٹھایا
ہوا تھا یہ سب کے سب مجنوں تو نہیں تھے ہاں یہ دیوانگانِ ختم نبوت تھے جو
حضور نبی کریم ﷺ کی محبت میں آپ ﷺ کی عقیدت والفت میں سرگرداں تھے اور
دوسری طرف قادیانیوں کی فرقان بٹالین فوجی وردیاں پہنے عشاق ختم نبوت پہ
گولیاں چلانے میں مصروف تھی ایک طرف عقیدت ومحبت اور دوسری طرف نفرت کے
پجاری مقابلہ تو دل ناتواں نے خوب کیا دس ہزار کے قریب لوگ جانوں کا نذرانہ
پیش کرکے بتاگئے کہ عقیدۂ ختم نبوت پر جان دینے پر کسی کو کوئی پچھتاوا
نہیں ہے بلکہ سب فخر کررہے ہیں کہ حضور فداہ امی وابی ﷺ کی ختم نبوت پر
ہماری بھی جان لگ گئی یہ سودا کسی کوبھی مہنگا نہیں لگا بلکہ سب کے سب خوش
تھے مرنے والے بھی خوش مارنے والے بھی خوش گھر والے بھی خوش ۔ اس وقت ایک
مرد درویش نے فرمایا تھا کہ ’’میں نے اس تحریک میں ایک ٹائم بم فٹ کر دیا
ہے جو اپنے وقت آنے پر پھٹے گا ‘‘اور وہ پھٹا جس سے قادیانی محلات والہامات
خس وخاشاک کی طرح اڑگئے ۔جس کے بعد تحریک چلی اور بالآخر وہ فیصلہ سنا دیا
گیا جو پوری مسلم قوم کا متفقہ فیصلہ تھا 7ستمبر کا دن عاشقان ختم نبوت کی
جیت کا دن ہے 7 ستمبر کا دن شہدائے ختم نبوت کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن
ہے ، یہ تحریک1974کے بعد بھی چلتی رہی اور 26 اپریل 1984 ء کو صدر محمد
ضیاء الحق مرحوم نے امتناع قادیانیت ایکٹ کے ذریعے قادیانیوں کو شعائر
اسلامی اور اسلامی اصطلاحات کے استعمال سے قانوناََ روک دیا ،بعد میں یہ
تعزیرات پاکستان کا حصہ بن گیا مگر آج تک قادیانیوں نے اپنی متعینہ قانونی
حیثیت کو تسلیم نہیں کیا اور اپنے آپ کو مسلمان اور پوری دنیا کے مسلمانوں
کو کافر کہتے ہیں ،ضرورت اِس امر کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے
قانون کی عمل داری کو یقینی بنائیں ،ملک بھر میں ختم نبوت کے محاذ پر کام
کر نے والی جماعتیں تحریک ختم نبوت کو پرامن طور پر آگے بڑھا رہی ہیں اور
پوری دنیا پر قادیانیوں کا کفر بے نقاب کررہی ہیں اور کرتی رہیں گی۔
6ستمبر یوم دفاع پاکستان کے طور پر منایا جاتا ہے 1965 میں جب پوری قوم
دفاع وطن کیلئے اکٹھی اور متحد تھی اور 7ستمبر یوم دفاع ختم نبوت کے طور پر
ہے جب 1974 میں تمام مکاتب فکر کے علماء عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور دفاع
کیلئے متحد ہوکر ایک طویل جدوجہد اور بے مثال قربانیاں دینے کے بعد
سرخروہوئے تھے ۔ 7ستمبر کا دن یوم حسابِ قادیانیت کا دن ہے ۔
امت مسلمہ اور اہلیان پاکستان کیلئے یہ دن مسرتوں خوشیوں کا دن ہے ،انتھک
محنت ، لازوال قر با نیوں کے بعد یہ دن امت کو نصیب ہوا ۔ 7ستمبر یوم تحفظ
ختم نبوت کا دن ہے ،7ستمبریوم تشکر وامتنان منانے کا دن ہے 7ستمبرتجدید عہد
،عزم وہمت واستقلال کا دن ہے 7ستمبر یوم نجات کا دن ہے ۔
اس دن کی یادمیں انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ پاکستان کے زیر اہتمام مرکز
ختم نبو ت جا معہ عثمانیہ ختم نبوت مسلم کا لونی چناب نگر کے زیر اہتمام 32
ویں سالانہ انٹر نیشنل ختم نبوت کا نفرنس 7ستمبر 2019 بروز ہفتہ صبح 10بجے
تا رات گئے تک منعقد ہو رہی ہے جس میں اندرون و بیرون ممالک سے تمام مکاتب
فکر کے سر کردہ جید علماء کرام ،مشائخ عظام ،دانشور ،وکلاء و صحافی حضرات
تشریف لائیں گے ، انٹر نیشنل ختم نبوت کا نفرنس میں سعودی عرب اور چاروں
صوبوں گلگت بلتستا ن فاٹا سے رہنما یان و قافلے شرکت کریں گے ،کا نفرنس کی
سر پرستی مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت اﷲ امیر مرکزیہ انٹر نیشنل ختم نبوت
موومٹ ورلڈ،جبکہ نگرانی مجاہد ختم نبوت مولانا قا ری شبیر احمد عثمانی
کررہے ہیں ۔
خصوصی طور پرسعودی عرب سے مولانا ڈاکٹر احمد علی سراج،مولانا عبدالرؤف
مکی،مولانا اسعد محمود مکی،پاکستان سے مولانا محمد الیاس چنیوٹی ، صا حبز ا
د ہ زاہد محمود قاسمی ،جماعت اسلامی کے لیاقت بلو چ ،بریلوی مکتب فکر کے
سید سیف اﷲ قادری،جمعیۃ علماء اسلام( س) کے مولانا عبدالرؤف فاروقی ،جناب
طاہر عبد الرزاق ،مولانا فضل الرحیم اشرفی مہتمم جا معہ اشرفیہ لاہور
،مولانا صادق الامین ،جمعیۃ اشاعت التوحید والسنۃ کے علامہ احمد شعیب خان
،جمعیۃ علماء اسلام( ف) کے چوہدری شہباز احمد گجر و دیگر جماعتوں کے مرکزی
قائدین شامل ہیں ،شیخ الحدیث مولانامفتی محمدطیب ،شیخ الحدیث مولانامفتی
طاہر مسعو د ، مولانا عبداﷲ قاسمی ،کراچی سے مولانا مفتی اختر حسین قاری
محمد ابراہیم ،مفتی ہارون مطیع اﷲ ،بلوچستان سے مولانا نثار احمد صدیقی
راوالپنڈی اسلام آبادسے مولانا رمضان علوی ،مولانا عبدالخالق ہزاروی ،قاری
فدا احمد صدیقی ، صادق آباد،رحیم یار خان،بہاولپور ڈویژن سے مولانا پیر
غلام یا سین صدیقی ،مفتی ارشاد احمد ،مولانا ثناء اﷲ فاروقی ،قاری احتشام
الحق ،ملتان ڈویژن سے مولانا عطاء الرحما ن حقانی ،مولانا محمد قا دری
،مولانا طالب حسین ضیاء، گوجرانوالہ ڈویژن سے شیخ الحدیث مولانا زاہد
الراشدی مولاناحافظ گلزار احمد آزاد ،مولانا حافظ محمود الرشید قدوسی ،
مولانا ریاض انور گجراتی ،قا ری محمد یعقوب،لاہور سے مولانا الطاف حسین گو
ندل ،قا ری عبدالرحمان،مولانا سجا د الٰہی،مولانا مفتی احمد خان،قا ری احمد
رفیق ،سر گو دہا سے مولانا قاری احمد علی ندیم، قا ری محمد الیاس فاروقی
،قا ری ایوب صدیقی ،قا ری عمر حیات ،قا ری محمد عثمان،قاری وقاراحمد
عثمانی،آزاد کشمیر سے مولانا مقصود کشمیری ،مولانا فاروق کشمیری ،بنوں سے
مولانا جنید بخاری ، خو شا ب سے اعجاز احمد شاکری،حافظ مبارک احمدجکھو
،خواجہ محمد یعقوب ،قاضی محمد ممتاز،بھکر سے رنا آفتاب احمد،پشاور سے پیر
حاجی شکیل اختر،مفتی احمد بلال ،حاجی معراج قریشی ،صاحبزادہ محمد قا دری و
دیگر جماعتی حضرات قاری خلیل احمد سراج،پیرمحمد ندیم،قصور سے مولانا عبداﷲ
رشیدی ،مہر محمد ریاض ،مولانامفتی ظہیر احمد ظہیر ،عبدالقیوم عاصم ،مولانا
مجیب الرحمان انقلابی ،فیصل آباد ،جھنگ،ڈی جی خان،کبیر والا ،شورکوٹ
خانیوال ،بہاولنگر ،سیالکوٹ ، گجرات ،جہلم ،لودھراں ،نارووال و غیرہ سے بھی
قافلے و علماء کرام جماعتی صدور کی قیادت میں شرکت کریں گے ، ۔ قا دیانیوں
کو پاکستان کے آئین کے مطابق 7ستمبر 1974کو پاکستان کی اسمبلی نے غیر مسلم
اقلیت قرار دیا اور ملک کے قانون کا حصہ بنا دیا جس کی یاد انٹر نیشنل ختم
نبوت موومنٹ ہر سال چناب نگر میں ایک مرکزی اجتماع کر کے مناتی ہے اور امت
مسلمہ کے جذبات کی ترجمانی کر تی ہے ، انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے زیر
اہتمام 7ستمبر کو چناب نگر میں ہو نے و ا لی 32 ویں سالانہ انٹر نیشنل ختم
نبوت کا نفرنس میں ا ند ر و ن و بیرون ممالک سے شیوخ شرکت فرمائیں گے
کارکنان سے اس کانفرنس کو کامیاب بنانے کیلئے ختم نبوت کانفرنس میں جوق در
جوق شرکت فرمائیں۔
|