ریمنڈ ڈیوس کیس غیرت کی ضرورت کیوں

امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں دو افراد کے قتل اور گاڑی کی ٹکر سے تیسرے کی ہلاکت کے واقعے کے بعد پورا ملک میڈیا اور سیاسی جماعتوں نے سر پر اٹھا لیا اور یہ بات یہاں تک پہنچ گئی کہ ریمنڈ کی رہائی قومی غیرت کا جنازہ ہوگا چند مخصوص لوگوں کی طرف سے بھی تیز بیان آتے رہے ہیں -ویسے عام آدمی کو نہ تو غیرت کی فکر ہے اور نہ ہی اسے ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری اور رہائی سے کوئی مقصد ہے کیونکہ اسے نان نفقے کے چکر کے گھن چکر بنا کر رکھا ہے اور انہیں اس کے علاوہ کچھ اور سوجھتا بھی نہیں اور غیرت بھی ان لوگوں کو آتی ہے جن کے پیٹ نیم بھرے ہوں بھوکے پیٹ والوں سمیت بھرے پیٹ والوں کو غیرت بہت ہی کم آتی ہے -

ٹھنڈے دل سے سوچنے کی ضرورت ہے آخر ہماری یہ غیرت اس وقت کہاں غائب ہوگئی تھی جب نئی حکومت جو ماشاء اللہ جمہوری بھی ہے اور ان کے منہ سے کبھی کبھار کوئی بات غلطی سے عوامی مسائل کے حوالے سے ان کے منہ سے نکل آتی ہے کہ دور میں ہی کالے پانی والے یعنی زی سیکورٹی والے ہماری سیکورٹی فورس کے جوانوں کو ٹریننگ دیتے رہے اور ان کیلئے سامان بھی یہی کالے پانی والے بھجواتے رہے خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں سمیت ہمارے مختلف ائیربیس انہی لوگوں کے زیر اثر تھے اور ابھی بھی ان کے جہاز انہی ائیر پورٹوں سے اڑتے رہے ہیں اس وقت ہماری غیرت کہاں مر گئی تھی- غریبوں کے درد کا رونا رونے والے حکمران بشمول سندھی و پنجابی کارڈ کھیلنے والے سیاستدان بابوئوں کو یہ نظر نہیں آتا جب غریب لوگ بیوی بچوں کو قتل کر کے خودکشی کرتے ہیں یا پھر مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے اپنے بچوں کو بیچنے پر مجبور ہوتے ہیں اور انہی واقعات کے دوران یہ سیاستدان بیرون ملک دوروں پر اپنے خاندان والوں `دوستوں` یاروں اور اب تک بیٹیوں کو بھی انہی کتوں کی طرح زندگی گزارنے والوں کے ٹیکس سے حاصل کردہ آمدنی پر عیاشی کیلئے باہر لے جاتے ہیں اور ان کی تصاویر اخبارات میں ہم دیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ دیکھو ہماری ملک کی نمائندگی کیسی ہورہی ہے اس وقت نہ تو ہمیں غیرت آتی ہیں اور نہ ہی ہمارے حکمرانوں کو جو دوسروں کے پیسوں پر عیاشی کرتے ہیں کہ ان کے اپنے بچے عیاشی کرتے ہیں اور کمی کمین کے اولادیں انہی اوقات میں انہیں اچھی لگتی ہیں -

سب سے اہم بات جب اسی امریکہ سے امداد لینے کیلئے ہمارے حکمران گریبان پھاڑ کر کشکول لیکر جاتے ہیں اور اپنے آپ کو معتبر بنانے کیلئے انہی کا سہارا لینے کی کوشش کرتے ہیں اور تو اور ہمارے نوجوان گرین کارڈ کیلئے کیا کچھ نہیں کرتے امریکہ کی مخالفت میں نعرے لگانے والے اپوزیشن کے سیاسی رہنماء جو کسی زمانے میں ان کیلئے جہاد بھی کرتے رہے ہیں جبکہ ایک صاحب جنہیں ان کی مخصوص پگڑ ی کی وجہ سے ویزا دینے سے انکار کیا گیا تب انہوں نے عافیہ کی دکانداری شروع کرتے ہوئے امریکہ کی مخالفت میں نعرے لگانا شروع کردئیے وہ نوجوان جو امریکی ویزے کیلئے سر دھڑ کی بازی لگاتے ہیں اور جب انہیں کچھ ہاتھ نہیں آتا تو مخالفت میں نعرے لگانے شروع کردیتے ہیں انہی اوقات میں ہم سب کی غیرت کہاں غائب ہوجاتی ہیں-یقیناً ہمارے بہت سارے دوستوں کو یہ باتیں بری بھی لگتی ہوں گی لیکن ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے والے مولویوں کی بھی غیرت اس وقت مصلے کے نیچے کہیں غائب ہو جاتی ہیں کیونکہ ڈالر کی اپنی ایک قوت ہے جو ہر کسی کی زبان کو خاموش کرسکتی ہیں ایسے وقت میں کچھ لوگ کہیں کہ ان سب چیزوں میں ہمارا مفاد ہوتا ہے کہیں سیکورٹی اداروں کا مفد اور کہیں پر ایلیٹ کلاس کا مفاد اور کہیں پر امریکہ مردہ باد کہہ کر پیسے لینے والوں کا مفاد اگر ہمیں اپنا مفاد اتنا ہی عزیز ہے کہ ہم اوپر دی گئی صورتحال ڈالروں کیلئے برداشت کرسکتے ہیں تو پھر ہمیں ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کو بھی بخوشی قبول کرنا چاہیے کیونکہ جہاں ہمارا مفاد ہوتا ہے تو وہ لوگ خاموش ہوتے ہیں اور جہاں ان کا مفاد وابستہ ہو تو ہمیں خاموش رہنا چاہئیے کیونکہ ایسی غیرت کو دور سے سلام جو صرف اپنے مفاد کیلئے اٹھ کھڑی ہوتی ہے -

ویسے بھی ہمارے ہاں چند نام کی مسلمانی کے دعوے کرنے والے مذہبی پارٹیاں اور عوامی حقوق کے دعوے کرنے والے سیاستدان موجود ہیں جو ملک میں کوئی بھی سنگین صورتحال کی صورت میں یا تو بیرون ملک دورے کرنے لگتے ہیں یا پھر ملک میں کوئی مشکل صورتحال پیش آنے کی صورت میں انہیں عمرے اور حج بہت یاد آتے ہیں پشتو ضرب المثل " م زر ما ٹول زما " تو سمجھتے ہیں لیکن جب ان پر برا وقت آتا ہے تو انہیں غیرت قومی مفاد نامی چیزیں بہت یاد آتی ہیں-یا کچھ اپنی دکانداری چمکانے والے کچھ تجزیہ نگار جو کبھی اگر فوج میں تھے تو ان سے کوئی پوچھ گچھ نہ تھی سب کچھ کرتے رہے لیکن اب چونکہ ریٹائرڈ ہوگئے ہیں اور ان کی اوقات ختم ہوگئی ہیں تو اپنے آپ کو یہ بطور ایکسپرٹ ظاہر کر کے اپنے آپ کو زندہ رکھنے کی کوششوں میںمصروف عمل ہوتے ہیں پیسوں کی دوڑ میں آگے نکلنے والے ان نام نہاد تجزیہ نگاروں کو قومی غیرت اس وقت یاد آتی ہے جب انہیں احساس ہوتا ہے کہ انہی کے جونئیر اب بڑے فیصلے کرنے لگے ہیں اور وہ پاکستان کی بھوکی ننگی عوام کی طرح " ×××× سویلین " بن چکے ہیں-

دل پر ہاتھ رکھ رکھئیے اور غیرت اور بے غیرتی کو درمیاں میں سے نکال لیں جتنی بھی رقم دیت کے طور پر ریمنڈ ڈیوس کیس میں لوگوں کو ادا کی گئی پاکستان کی تاریخ میں کبھی ادا کی گئی ہے یہاں تو میں نے لوگوں کو بم دھماکوں میں ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھا ہے جن کیلئے کیمرے کے سامنے تین لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن انہیں کتوں کی طرح خوار کرنے کے بعد ایک لاکھ روپے کی ادائیگی بڑے احسان جتلا کر کے کی جاتی ہیں ایسے میں اگر ایک پاکستانی کو اس کے اوقات سے بڑھ کر رقم ملی تو اس میں نہ تو عوام کو حسد کرنیکی ضرورت ہے کہ اتنے ان کو مل گئے اور ہم تو ویسے کے ویسے رہ گئے نہ ہی سیاستدانوں کو غیرت کھانے کی ضرورت ہے کہ انہیں اس میں کمیشن نہیں ملا اور نہ ہی مولویوں کو منبروں پر بیٹھ کر ڈالروں کی باتیں کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم تو وظیفہ لیکر گزارہ کر رہے ہیں اور ہمارے مقتدی کو اتنی رقم مل گئی - ویسے ایک بات یہ بھی ہے اگر ریمنڈ ڈیوس کیس میں ان کے رشتہ دار پیسے نہ بھی لیتے تو پھر بھی ریمنڈ ڈیوس رہا ہو جاتا اور فنڈز کوئی اور لے جاتا - سو اگر کسی کا بھلا ہوا تو اچھا ہوا اب اس میں اتنی غیرت کھانے کی ضرورت ہی کیا ہے -
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 649 Articles with 507937 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More