اگلہ لمحہ کیا ہوگا

زندگی بھی عجیب انداز میں بسر کرنی ہوتی ہے جس میں ہر لمحے کیا ہوگا؟اور جو ہوگا کب تک کے لئے ہوگا؟ سب کچھ ہونے کی وجوہات کیا ہے؟کس کی زندگی ناگہانی موت میں تبدیل ہوگی؟

یہ سوالات کبھی سوالات ہی نہ تھے سب کچھ علم کے ذریعے انسان جان گیا تھا کہ پھر ایک ہوا چلی کہاں سے چلی؟ یہ تو میں سردست نہیں بتا سکوں گا، کالی آندھی والی ہوا تھی جس نے انسان کے سارے گل پوزوں کو بڑی گہرائی تک ہلا کر رکھ دیا تھا اور آج بھی انسان اس ہی سے نبرد آزما ہے کل تک کون جانتا تھا کہ پاکستان جیسے خودمختار ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ملک پر بھی سپر پاور کے جہاز آگ پھینکیں گے؟ملک کی عوام کے لئے ملک غیر محفوظ ہوجائے گا؟برائیاں کس سوسائٹی کا حصہ نہیں ہوتیں؟ان کی مخالف بھی !لیکن مخالفین کو اللہ کے گھر میں نشان عبرت بنا دینا کیا نتیجہ لائے گا؟کوئی سوچ سکتا ہے یہ سب کچھ جو ہورہا ہےاس کا ذمہ دار صرف ایک مخصوص طبقہ ہے مذہبی طبقہ جو کبھی بھی اس ملک کا مختار ِکل حکمران نہ بن سکا،جس کی دھمکی،دھونس، دھاندلی کسی بھی بڑے شہر میں مکمل طور پر نہ رہی کہ حکمرانوں کو ڈرا سکےکہ یہ سب نہ مانا تو شہر کا پہیہ جام ہوجائے گا اور پھر مختلف اوقات میں یہ سب کر بھی دکھایا ہو۔مجھے نہیں پتہ کہ مذہبی اور دینی جماعتوں سے زیادہ محب وطن نظریہ پاکستان کی حامی کوئی اور رہی ہوں۔سیکولر عناصر تو کئی دفعہ اس مملکت پاکستان کے کل وجز کے بااختیار و صاحب اقتدار لوگ رہے ہیں۔انہوں نے اس ملک کی غیرت مند عوام جس نے پیٹ پر پتھر باندھ کر ایٹم بم بنانے کے لئےقربانیاں دی اسی کے شہریوں کو دن دہاڑے بھرے شہر میں قتل کردے گا اور پھر عوام کو یقین نہ ہو کہ اسے سزا ہوگی کہ نہیں مختلف بہانوں سے جس کی واپسی کے لئے راہ ہموار ہورہی ہو۔

مذہب،نظریہ پاکستان،ہندوستان سے نفرت اور جداگانہ عالمی حیثیت جس کی کبھی شاندار پہچان تھی وہ قوم جب اپنی راہ سے ہٹ گئی تو، بسنت،میراتھن،راگ ورنگ کی محفلیں،بیرون ملک بوس و کنار کرتی ہماری اداکارائیں اب کسی بات کو ہماری پہچان ثابت کرنا چاہ رہی ہیں۔ایسے میں اگر کچھ لوگ اس سارے سلسلہ زندگی سے لاتعلقی کرتے ہوئے اسے تبدیل کرنے کیلئے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں تو پھر جو کچھ ہوتا ہےاس کی بہت سی جھلکیاں ہماری آنکھوں دیکھی بات ہے۔

اگر معتدل سوچ سے دیکھیں تو یہ انتہا پسندی ہے مگر کیا یہی انتہا پسندی ہے؟بندوق کی نوک اور مختلف حربوں سمیت بیلٹ پیپر سے آنے والی تبدیلی کو روکنا انتہا پسندی نہیں ہے؟اپنی زندگی کے نام نہاد اسٹیٹس کو بہترو برقرار رکھنے کے لئےعوام پرٹیزوک اور قیمتوں میں اضافے کے دھماکے اور فائرنگ کرنا انتہا پسندی نہیں ؟منتخب حکومت کو مختلف بہانوں سےغیر مستحکم کرنا کیا ہے؟عوام تو ہمیشہ فوج کو سلیوٹ کیا کرتی ہیں مگر ہر بار عوامی جمہوری حکومت کو گرا کر قبضہ کرنا انتہا پسندی نہیں؟میرا خیال تو آپ کے سامنے ہے میں اس بات کا ماننے والا ہوں کہ بہت تھوڑے سے عناصر ہیں جن کے دامن سے کرپشن اور چہرے سے ڈھاڑی وابستہ ہے مگر پڑھے لکھے سوٹ بوٹ والے عناصر کی اکثریت حقوق اور مال کو ہڑپ کرنے والی ،فرائض میں حد درجہ کوتاہی کرنے والی ، ڈھٹائی سے خود کو بے گناہ اور اپنے دامن کو پاک ثابت کرنے کی دلیلوں سے لب ودھن لبریز ہیں۔میں تو صرف یہ جانتا ہوں طوفان کو روکنا مشکل ہے صرف اس کے رخ کو موڑ کر بہتر نتائج کی کوشش ہی کارآمدو کارگر ہوگی۔

افغانستان اور کشمیر ہمارے نظریات سے وابسطہ اہم حصے ہیں ان میں اگر اثرورسوخ غیر مستحکم ہوگیا تو شاید ہمارے پاس لمبے عرصے زندگی تک افسوس و ندامت کے سوا کچھ نہ ہوگا۔مگر فیصلہ کرے گا کون؟ غیر واضح مقصد حکومت رکھنے والے عناصر؟جو امریکہ کو صاف و دوٹوک پیغام تک نہیں دے سکتے؟وہ آج تک یہ نہیں جان سکے جن لوگوں کو وہ دہشت گرد،انتہا پسند اور ملک کے امن و امان کے مخالف سمجھ رہے ہیں، وہ ہی اس کے تقدس کی خاطر سب کچھ قربان کردینے کا وصف رکھتے ہیں اور جو صفوں میں بیٹھے ہیں،وہ ہی ملک کی عوام کو دھوکا دے کر غیر جمہوری انداز میں انقلاب لانے کے لئے فوج کو بار بار مدد کے لئے پکار رہے ہیں بس کیا کریں زندگی بھی عجیب انداز سے بسر کرنی پڑتی ہے۔اگلہ لمحہ کیا ہوگا پتہ نہیں!
AQIB ALI
About the Author: AQIB ALI Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.