وان: مودی کے نام کھلا خط

پردان منتری مودی جی!
امید ہے کہ اس وقت اپنے انتہا پسندانہ فیصلوں اور ظالمانہ کاروائیوں کی وجہ سے آپ خود بھی بے چین ہو ں گے۔ آپ کے حکومت سنبھالتے ہی یہ خدشات زبان زد عام تھے کہ آپ کے آنے سے سیکولر اسٹیٹ کے طور پر بھارتی پہچان کی دھجیاں بکھر جائیں گی۔ آج یہ حقیقت ابھر کر سامنے آچکی ہے کہ آ پکی جنونی اور متعصبانہ پالیسیوں نے بھارت کو جنگ کے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ صورتحال یہ کہ آپ کے ملک میں اقلیتوں کا سانس لینا بھی دشوار ہوتا جا رہا ہے۔ خصوصا مسلمان آپ کے ظلم و ستم کا نشانہ ہیں۔ گائے کے گوشت کے بہانے کئی مسلمان آپ کی دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کے غنڈوں کے ہاتھوں جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ یہ سب آپ کی غیر دانشمندانہ پالیسی کا نتیجہ ہے، کیونکہ آپ نے ہمیشہ انتہا پسندی کو فروغ دیا ہے۔ جناب! آپکا ماضی انتہا پسندی، تشدد اور مسلم دشمنی سے عبارت ہے۔ آپ گجرات میں2001ء میں وزیر اعلیٰ چنے گئے تو گجرات فسادات سے جھلس گیا۔ عورتوں، بچوں سمیت ایک ہزار سے زیادہ مسلمانوں کو دردناک طریقے سے قتل کر دیا گیا۔ آپکی دیدہ دلیری اور اخلاقی دیوالیہ پن کی انتہا یہ کہ اس سانحے پر کبھی معافی مانگی، نہ ہی اظہار افسوس کیا۔ آپکا ظالمانہ اور قابل نفرت ماضی ہمیشہ تاریخ کا ایک المناک باب رہے گا۔

مودی جی! اگر تمہارے اندر ذرا بھر بھی احترام انسانیت کی کوئی رمق موجود ہوتی تو وزیر اعظم بننے کے بعد تشدد کو فروغ دینے کی بجائے امن اور اعتدال کو فروغ دینے کی کوشش کرتے۔ جب بھی مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوشش کی گئی، آپکی ہٹ دھرمی آڑے آگئی۔ پردان منتری جی! بھارت برسوں سے کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ اب تک ہزاروں کشمیری بھارتی فوج کے مظالم کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں سفاکیت کی نئی تاریخ رقم کر رہی ہے۔ بھارتی فورسز اپنا اسلحہ اور کشمیری حریت پسند جگر آزما رہے ہیں۔ لیکن یاد رکھنا کشمیری آزادی سے کم پر راضی نہیں ہیں اور نہ کبھی ہوں گے۔ اب تو آپ نے آرٹیکل 370کو ختم کر کے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مار دی ہے۔ گزشتہ 26دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں جاری مسلسل کرفیو کی وجہ سے زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہے۔ ادویات کی قلت سے مریض جان بلب ہیں۔ ہسپتالوں کی ناگفتہ بے صورتحال کے باعث نئے مریضوں کیلئے جگہ کم پڑ گئی ہے۔ آپ نے مقبوضہ وادی میں وحشت و بربریت کی تمام حدیں پار کرلی ہیں۔ گزشتہ کئی روز سے خورونوش کے سامان کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ مقبوضہ وادی میں آپکے کٹھ پتلی گورنر ستیاپال ملک نے بھی اعتراف کیا ہے کہ پانچ اگست کے بعد سے اب تک 36 کشمیری پیلٹ گنز کا شکار ہوئے ہیں جبکہ اصل تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ آپکے حکم پرہزار ہا کشمیریوں کو جیلوں اور عقوبت خانوں میں منتقل کرنے کے بعد وادی سے باہر بھی منتقل کیا گیا ہے جب کہ ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کیخلاف آواز بلند کرنے والوں پر گولیوں اور آنسو گیس کے شیلوں کا بے دریغ اور اندھا دھند استعما ل ہو رہا ہے۔ آپ کے ان کالے کرتوتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں اس وقت بھارت کو فاشسٹ اسٹیٹ کے طور پر جانا جا رہا ہے۔مودی جی! یاد رکھنا۔ آپ ظلم و جبر کرکے آزادی کے ان متوالوں کو قید تو کر سکتے ہو لیکن ان کے جذبہ حریت اور نظریات پر قابو نہیں پاسکتے۔ ان شاء اللہ وہ دن قریب ہے کہ وہ تمام رکاوٹیں توڑ کر آزادی حاصل کر کے ہی رہیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ کرفیو اور تمام تر رکاوٹوں کے باوجود مقبوضہ وادی میں عوام سڑکوں پر نکل کر اب بھی مظاہرے کر رہے ہیں۔

مودی جی! پاکستان ایک پر امن ملک ہے اور جنگ نہیں چاہتا، بلکہ ہمیشہ پرامن طریقے سے مسائل کا حل چاہتا ہے، لیکن اگر۔۔۔۔ آپ کی انتہا پسندانہ سوچ نے پاکستان کو جنگ پر مجبورکیا تو پھر یہ مت بھولنا کہ پاکستانی حکومت، فوج، تمام سیاست دان اور پوری قوم کے پیر و جواں متحد ہو کر دشمن کو عبرت کا نشان بنانے کا اعلان کر چکے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ نہ صرف بھارت و پاکستان کے لیے بہت نقصان دہ ہو گا، بلکہ پورا خطہ اس کے اثرات سے متاثر ہو گا، کیونکہ جنگیں تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں دیا کرتیں۔ لہٰذا کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق ارادیت دے کر خطے میں آگ لگانے کے بجائے آگ بجھانے کی کوشش کیجیے۔ یہی بھارت، پاکستان اور پورے خطے کے لیے بہتر ہے۔جنگ کا جنون اتار کر اس بات کو بھی ذہن نشین رکھنا کہ اب تو دنیا بھر کے ماہرین بھی کہہ چکے ہیں کہ بھارتی فوج میں وہ دم خم نہیں ہے، جس کا شورمچایا جاتا ہے۔ آپ کو معلوم ہو گا کہ بین الاقوامی جریدے ’’اکانومسٹ‘‘ نے بھی لکھا ہے کہ "ایک بڑی فوج کا حامل ہونے کے باوجود بھارت دفاعی اعتبار سے اتنا مضبوط نہیں جتنا اسے سمجھا جاتا ہے، بھارت کا بیشتر اسلحہ یا تو بہت پرانا اور ناکارہ ہے"۔ لہٰذا عقل سے کام لو۔ احترام انسانیت سیکھو اور جنگ کے خواب دیکھنا چھوڑ دو۔ اندر باہر کے جو مشیر آپ کو آگ و خون کے کھیل کی طرف دھکیل رہے ہیں، وہ آپ کے مخلص ہیں نہ آپ کی عوام کے خیر خواہ۔ آپ کو بخوبی معلوم ہے کہ پہلے ہی آپ کے ملک میں غربت انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ ورلڈ بینک کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ پاکستان کی 11 فیصد جبکہ بھارت کی 21.3 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسرکررہی ہے۔ بھارت میں ٹوائلٹ کی کمی بھی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ گھر میں بیت الخلا کی سہولت سے محرومی میں بھارت دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔جہاں77کروڑ42 لاکھ افراد گھریلو ٹوائلٹ کے بغیر رہتے ہیں۔ کھلی جگہوں میں رفع حاجت کی وجہ سے پھیلنے والے انفیکشن کی وجہ سے شرح اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔مودی جی! یاد رکھنا کہ آپ جیسے اور بھی کئی سر پھرے مغرور کرسی اقتدار پر بیٹھے۔ ظلم و ستم اور جبر و تشدد کی انتہا کی۔ آج ان کے نام نفرت کا نشان بلکہ گالی بن چکے ہیں۔

آپ کو بھی تاریخ فرعون، نمرود، ہٹلر اور میسولینی جیسے ظالموں کی فہرست میں شمار کرے گی۔

آپ کا خیر اندیش ۔۔ایک انسانیت دوست برٹش پاکستانی
 

Prof Masood Akhtar Hazarvi
About the Author: Prof Masood Akhtar Hazarvi Read More Articles by Prof Masood Akhtar Hazarvi: 208 Articles with 218832 views Director of Al-Hira Educational and Cultural Centre Luton U.K., with many years’ experience as an Imam of Luton Central Mosque. Professor Hazarvi were.. View More