سرکاری منرل واٹر ایک روپے فی لیٹر

پاکستان کی وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی نے حال ہی میں حکومتی سطح پر پینے کا صاف پانی ایک روپے فی لیٹر متعارف کروایا ہے۔
 

image


سائنس و ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اس بارے میں بی بی سی کو بتایا کہ اس منرل واٹر کی بوتل کو ابتدائی طور پر وزیرِ اعظم ہاؤس اور پارلیمان میں استعمال کے لیے بھیجا جائے گا۔

اس بارے میں وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے ماتحت کام کرنے والے ادارے پاکستان کونسل برائے تحقیقاتِ آبی وسائل (پی سی آر ڈبلیو آر) پانی کے نمونے تیار کرنے میں مصروف ہے۔

پی سی آر ڈبلیو آر اہلکاروں کے مطابق یہ منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے جبکہ فواد چوہدری پانی کی بوتلیں جلد از جلد متعارف کروا کر اس منصوبے کو مزید آگے لے جانا چاہتے ہیں۔
 

image


پی سی آر ڈبلیو آر کے افسران نے پہلے ایک چھوٹے سے کمرے کا دورہ کروایا جہاں پلاسٹک کی بوتلوں کو پانی بھرنے کے لیے ایک مشین میں لگے نلکوں کے نیچے رکھا جا رہا تھا۔ اس جگہ سے چند میٹر دور ایک اور عمارت میں پانی کی بوتلوں سے بھرے کارٹن حکومتی اداروں تک لے جانے کے لیے تیار پڑے ہیں۔

یہ منصوبہ کیا ہے؟
پی سی آر ڈبلیو آر کے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن ملک ارشد خان نے بی بی سی کو بتایا کہ حکومتی سطح پر پینے کے صاف پانی کی بوتل متعارف کروانے کی مہم پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت کی جانب سے جاری کفایت شعاری کی مہم کا حصہ ہے۔

یہ منصوبہ کس کے لیے ہے؟
 

image


اس بارے میں ارشد خان نے کہا ’حکومتی اداروں میں مشاورت کے دوران مختلف برانڈز کی پانی کی بوتلیں منگوائی جاتی ہیں جس پر خاصا خرچہ آتا ہے۔ اس لیے یہ سوچا گیا ہے کہ کیوں نہ اپنے ہی پلانٹ سے پانی کو حکومتی اداروں میں تقسیم کرکے پہلے تو پیسے بچائیں جائیں اور یہ دیکھا جائے کہ یہ منصوبہ کتنا چل سکتا ہے۔‘

پی سی آر ڈبلیو آر کے پاس پورٹ ایبل پانی 500 لیٹر فی گھنٹے کے حساب سے موجود ہے جس کو فوری طور پر 2500 لیٹر فی گھنٹے کے حساب سے بڑھا کر پانی کی سامپلنگ شروع کی گئی۔ پی سی آر ڈبلیو آر کے پاس یہ پانی کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ذریعے آتا ہے۔

فلٹریشن پلانٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر واٹر کوالٹی ڈاکٹر حِفظہ رشید نے بتایا ’یہ پینے کا صاف پانی ہے جو پانی میں موجود 100 سے زائد معدنیات کو بالکل ختم نہیں کرتا جبکہ عام منرل واٹر کی کمپنیاں ان تمام معدنیات کو ختم کردیتی ہیں۔ یہاں ہم پروسیس کرتے ہیں تاکہ پانی سے بدبو، کیمیکل اور بائیولوجیکل آلودگی ختم کی جائے۔‘
 

image


انھوں نے بتایا کہ یہ پانی کی بوتلیں سمپلنگ کے بعد مختلف حکومتی اداروں میں بھیجی گئی ہیں جن میں وزیرِ اعظم ہاؤس اور سیکریٹیریٹ شامل ہیں۔ اس خبر کے سامنے آتے ہی یہ خبریں بھی گردش کرنے لگیں کہ یہ پانی عام عوام کے لیے بھی مارکیٹ میں لانچ کیا جائے گا۔

ڈاکٹر حِفظہ نے واضح کیا کہ پانی کی یہ بوتلیں عام لوگوں کو جائیں گی یا نہیں اس کا فیصلہ ان کا ادارہ نہیں کر سکتا۔ ’ہم ایک تحقیق کرنے والا ادارہ ہیں، پانی کی بوتلیں بنانے والا ادارہ نہیں جو کہ پیکیجنگ کرے یا مارکیٹ میں اس کو بیچیں۔ ہمارا کام پانی میں موجود آلودگی پر تحقیق کرنا اور حکومت کو پانی کے بارے میں پالیسی سازی کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ یہ پانی اس وقت صرف حکومتی اداروں میں کام کرنے والے لوگوں کے لیے ہے۔‘

ارشد خان نے بتایا کہ ابھی یہ منصوبہ ابتدائی مراحل پر ہے جس کے بارے میں اب تک صرف زبانی طور پر فیصلہ ہوا ہے۔

’پانی کی جو بوتل ہم نے نمونے کے طور پر بنائی ہے اس پر لکھا ہے کہ یہ خرید و فروخت کے لیے نہیں ہے۔ ایک طرح سے یہ تحقیق کا حصہ ہے لیکن لوگوں کے لیے اس کو عام کرنے کے لیے اس منصوبے کو مزید وسیع کرنا پڑے گا جس کے لیے چند اہم اصول ہیں جو پورے کرنے پڑیں گے۔‘


Partner Content: BBC
YOU MAY ALSO LIKE: