ایک طرف پاک فوج کے دبنگ چیف جنرل قمرجاویدباجوہ دشمن کے
اعصاب پرکاری وار کررہے ہیں تودوسری طرف اوورسیزپاکستانیوں نے برطانیہ
اوریورپ سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں مادروطن اوراپنے کشمیری بھائی بہنوں
کیلئے سفارت کاری کرتے ہوئے بھارت کوچاروں شانے چت کردیا
ہے۔اوورسیزپاکستانیوں کی طرف سے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہاریکجہتی نے
عالمی ضمیر کوکافی حدتک بیدار کردیا ۔پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے چیف جنرل
قمرجاویدباجوہ کو مزید تین برس کیلئے ایکسٹینشن کے فیصلے سے جہاں پاکستان
میں خوشی کی لہردوڑگئی وہاں اس فیصلے نے بھارت کے اندر صف ماتم بچھادی ۔بھارت
کے سورما نہتے کشمیریوں اورایل اوسی پرشہریوں کو تونشانہ بناسکتے ہیں لیکن
افواج پاکستان کامقابلہ تودرکنارسامناتک نہیں کرسکتے ۔
پاکستان ناقابل شکست ہے کیو نکہ اس کی تعمیر کیلئے جہاں پسینہ بہاناضروری
ہووہاں لوگ اپنا خون بہاتے ہیں۔ بھارت کے بزدل حکمران یادرکھیں پاکستانیوں
کوایٹمی حملے سے نہیں ڈرایاجاسکتاکیونکہ اس کاہرفردشوق شہادت سے سرشار ہے ۔
پاکستان کے غیورعوام کی طرف سے اپناہرقومی دن جوش وجذبہ اورتجدیدعہد کے
ساتھ منایاجاتا ہے۔امسال بھی یوم دفاع تجدید عہد کے ساتھ منایا جا رہا ہے ،بلاشبہ
یہ جذبہ 6 ستمبر 1965ء کی جنگ کے دنوں میں دیکھنے میں آتا تھا جب پاکستان
کی مسلح افواج نے اپنے سے 10 گناہ زیادہ بڑی فوج کو جوش و جذبے کی بدولت
دھول چٹادی تھی۔ جنوبی ایشیاء بلکہ مغربی ملکوں اور پوری دنیا کے میڈیا نے
افواج پاکستان کی بہادری ، دلیری اور کارناموں کی داستانوں کو نمایاں کوریج
دی تھی۔ اس جنگ میں پاکستانی فوج کی کامیابی کو پاکستان کی فتح قرار دیا
تھا۔ اور بھارتی افواج پسپائی کو اس کی فوجی ناکامی قرار دیا تھا۔ کم تعداد
اور وسائل کے باوجود اپنے سے کئی گناہ بڑی فوج کو میدان جنگ میں زیر کرنا
صرف اور صرف پاکستانی افواج کا کمال تھا۔ جو شاید دنیا کی کسی اور فورس کے
نصیب میں نہ آ سکے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلح افواج پاکستان جب بھی میدان
میں اتری کسی کو نقصان پہنچانے کی بجائے اپنے ملک پاکستان کی حفاظت کے لئے
پاکستان رمضان المبارک کی ستائیسویں رات میں معرض وجود میں آیا۔ مدینہ شریف
کے بعد دوسری نظریاتی ریاست ہے جو کہ دنیا کے نقشے میں دو قومی نظریہ کی
بنیاد پر وجود میں آئی۔ جبکہ بھارت میں ہمیں اپنا رقبہ عددی ، برتری ، جنگی
وسائل تکبر اور غرور کی بنیاد پر پاکستان کو کمزور سمجھتے ہوئے ترنوالہ
بنانے کی کوششیں کی اور کر رہا ہے۔ تحریک پاکستان کے دوران ہندؤں کی پوری
کوشش تھی کہ پاکستان معرض وجوود میں نہ آئے۔ اگر بن بھی جائے تو اتنا کمزور
ہو کہ سازشوں کے ذریعے سے اس کو ختم کرنا آسان ہو۔ اکھنڈ بھارت ہندوؤں کا
خواب رہا ہے۔ اﷲ اکبر کا قلب گرمانے والا نعرہ وطن کے دفاع اور لازوال جذبہ
ایمانی دوسری کسی غیر اسلامی افواج اور قوم کو حاصل نہیں ہے۔ افواج پاکستان
کے ساتھ ساتھ پاکستانی قوم کے دلوں میں بھی ہمیشہ یہ لازوال جذبہ معجزن رہا۔
1965ء کی جنگ میں اس جذبے نے بھارت کو حیران اور پریشان کیا۔ اسے ذلت آمیز
پسپائی سے دوچار ہونا پڑا۔ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے لیکن اب وہ سمجھ چکا
ہے کہ جنگ سے پاکستان کو شکست نہیں دی جا سکتی کیونکہ اﷲ تعالیٰ کے فضل و
کرم سے ایٹمی قوت بن چکا ہے۔ اگرچہ اس وقت دونوں ملکوں کے حالات بہت کشیدہ
ہیں جس کی وجہ بھارت اور نریندر مودی کا جاہرانہ اور توسیع پسندانہ سوچ اور
رویہ ہے۔ سلامتی کونسل کی قرار دادوں کو پس پشت ڈال کر 5 اگست کو مقبوضہ
کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کر کے دونوں ایٹمی ملکوں کو مد مقابل لا کھڑا کیا
ہے۔ بھارت خود مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں لیکر گیا۔ قرار دادیں منظور
کروائیں اور مودی کے سارے سابق حکمران اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی تائید
و تصدیق اور استصواب رائے کا وعدہ کرتے رہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام اس
فیصلے پر سراپا احتجاج ہیں ان کو انسانی بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیا
گیا ہے۔ ایک ماہ سے بدستور کرفیو لگا ہوا ہے۔ عام لوگ خوراک ، دوائیوں اور
بچوں کے دودھ سے بھی محروم ہیں۔ پوری دنیا کا الیکٹرانک میڈیا بھارت کے ظلم
اور بربریت کی داستانیں سامنے لا رہا ہے۔ بی جے پی اور نریندر مودی انتہاء
پسندوں کا ایسا ٹولہ ہے جس نہ صرف پاکستان سے جنگی ماحول پیدا کر دیا ہے
بلکہ اندرون بھارت بھی نام نہاد سیکولرزم کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے مسلمانوں
سمیت دیگر اقلیتوں کا بھی جینا دو بھر کر دیا ہے۔ اور ان کے لئے نئے نئے
مسائل پیدا کیے جا رہے ہیں۔
بھارت کے جارحانہ رویے کی وجہ سے پاکستان پر بھارتی حملے کے خدشات پیدا ہو
چکے ہیں کیونکہ جب بھی بھارتی حکومت کشمیر سے کرفیو ہٹائے گی تو وہاں بڑے
رد عمل کا خدشہ ہے۔ اندرون کشمیر شدید احتجاج بھارت کی منافق مودی سرکارسے
برداشت نہیں ہوگا،وہ اس صورتحال میں پاکستان کیخلاف جارحیت کاارتکاب کر
سکتا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ہر جگہ ، ہر موقع اورمختلف سرکاری
تقریبات میں اس بات کا کھل کر اظہار کررہے ہیں اور یونائیٹڈ نیشن سمیت پوری
عالمی دنیا کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اورانہیں حقائق بتا تے ہوئے دشمن
ملک کے جارحانہ عزائم اورہرایک اقدام کی وضاحت کر رہے ہیں۔ اس عزم کا اعادہ
بھی کر رہے ہیں کہ اگر بھارت کی طرف سے کسی قسم کی جارحیت کی گئی تو اس کا
بھر پور جواب دیا جائے گا۔ بھارت کی مودی سرکار کا رویہ نامناسب اور قابل
مذمت ہے۔ سلامتی کونسل کے مستقل اراکین نے بھی بھارت کو 5 اگست کے فیصلے
پراظہارتشویش کیاہے۔ اس طرح یورپی یونین او آئی سی دیگر بین الاقوامی ملک
تنظیمیں اور ادارے بھارت کے ظالمانہ رویے کی مذمت کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم
عمران خان ، وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی ور دیگر قومی ادارے سنجیدہ رویہ
اپنائے ہوئے ہیں۔ عالمی ضمیرنے غاصب،متعصب اورانتہا پسند بھارت کی مانیٹرنگ
شروع کردی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان اس ماہ نیو یارک میں اور اقوام متحدہ کی
جنرل کونسل کے اجلاس میں بھی مسئلہ کشمیر کو اٹھا کر عالمی رائے عامہ ہموار
کریں گے،انہیں بھرپورتیاری کے ساتھ اس پلیٹ فارم کافائدہ
اٹھاناچاہئے۔اگربھارت پرعالمی دباؤاسی طرح برقراررہا توامید ہے کہ مودی خطے
کی سلامتی کے لئے انتہائی اقدام سے گریز کرے گا۔ ورنہ پاکستان کی مسلح
افواج اور پوری قوم ایک بار پھر 1965ء والے صادق جذبوں سے سرشار ہوکردشمن
کااکھنڈبھارت کاخواب چکناچورکردیں گے۔اپوزیشن پارٹیاں حکومت پرتنقید
ضرورکریں لیکن کشمیرکاز کے سلسلہ میں ریاست اوردفاعی اداروں کابھرپورساتھ
دیں۔
|