مسئلہ کشمیر اور ہماری ذمہ داریاں

مسئلہ کشمیر پر عمران خان کا ایک مثبت خطاب تھا،جس میں انہوں نے کشمیر کے حوالے سے تمام تر صورتحال کو اقوامِ عالم کے سامنے رکھااور ساتھ ساتھ کشمیر کے سلسلے میں اپنے مضبوط موقف کوبھی اجاگر کیا،لیکن کشمیریوں کے جان ومال اور آبرو کے تحفظ کے لیے اب عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے،تقریبا ایک ماہ سے اپنے گھروں میں محصورکشمیریوں کے لیے اب بیانات ،دعوؤں اور تقریروں سے آگے بڑھا جائے اور کشمیریوں کی ہر ممکن مدد کی جائے،عمران خان کا کشمیر پر عزم درست اور اِس حوالے سے اِن کی کاوشیں لائقِ تحسین،جوکہ خراج تحسین پیش کرنے کے قابل ہے،کشمیر کے حوالے سے حکومتی سطح پر پریس کانفرنس،بیانات اور عالمی شخصیات کو ٹیلی فون کی اپنی جگہ اہمیت ہے مگرکشمیریوں کی مدد کے لیے ہم کچھ عملا بھی کریں،30 دن سے اپنے گھروں میں مقید افراد کو پانی مل رہاہے نہ خوراک،کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہوئی پڑی ہے،بھارتی مظالم انتہاء کو پہنچے ہوئے ہیں،کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کرنے کے بعداب تو بھارت کی جرات اتنی بڑھ گئی ہے کہ اب وہ کہنے لگا ہے کہ بھارت میں جتنی بھی مساجد ہیں، اُن کو مسمار کرکے اُن کی جگہ مندر بنائے گا،دنیا میں دوارب کے قریب مسلمان آباد ہیں اور 8 بڑے سمندروں پر مسلمانوں کا قبضہ ہے،دنیا کے وسائل کا بڑا حصہ بھی مسلمانوں کے پاس ہے،لیکن اِس کے باوجود آج مسلمان ہی وہ بدقسمت قوم ہے ،جو ہر طرف ظلم وبربریت کا شکار ہے،اِس کی اصل وجہ مسلمانوں کی اسلام سے دوری اور باہمی انتشار ہے،موجودہ حالات نے ثابت کیاہے کہ نریندرمودی اور ڈونلڈٹرمپ نے باقاعدہ منصوبہ بندی سے ہمارے وزیر اعظم کو کشمیر پر ٹریپ کیا ہے اور وزیر اعظم اُن کے دھوکے میں آگئے ہیں،ٹرمپ کو کشمیر پر ثالثی کا موقع دینا اپنی گردن کاٹنے کے لیے اُس کے ہاتھ میں چھری پکڑانے والی بات ہے،اﷲ کرے کہ ایسا ہوکہ امریکی فوج جلدازجلد افغانستان سے نکل جائے لیکن ڈونلڈٹرمپ کی کشمیر ثالثی کے اعلان پر خوشیاں منانے والے حکمران تاریخ سے سبق سیکھیں،امریکہ نے ایک بارنہیں،باربار پاکستان کو دھوکا دیا ہے،پاکستان کی بقاء اور سا لمیت کشمیر کی آزادی سے وابستہ ہے،اگر پاکستان کو بنجراور صحرابننے سے بچانا ہے تو کشمیر کو آزاد کرانا ہوگا،اسلام آباد میں بیٹھے حکمرانوں کو کشمیر کی آزادی کے لیے اپنے کشمیری بھائیوں کا ساتھ دینا ہوگا،کشمیر کی آزادی کے لیے یہ جنگ ہزار سال بھی لڑنا پڑی تو پیچھے نہیں ہٹنا ہوگا،وہ دن بہت جلد آنے والا ہے کہ کشمیر میں پاکستان کا جھنڈا لہرانے والا ہے،کشمیری 72سال سے آزادی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں،پوری کشمیری قیادت اور ہزاروں نوجوان جیلوں میں بند ہیں،ہسپتالوں میں لاشوں کے ڈھیر اور زخمیوں کی چیخ وپکارہے،کشمیری پاکستان اور پاکستانی حکمران امریکہ کی طرف دیکھ رہے ہیں،وزیر اعظم دنیا کو بتاتے ہیں کہ کشمیر میں قتل عام ہونے والا ہے،کیا وزیراعظم کسی اور قتل عام کے انتظار میں ہیں؟حکومت کا فرض تھاکہ بروقت اور درست فیصلے کرتی،مگر اِس سلسلے میں بھی تساہل اور غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے،بھارت کے مکمل بائیکاٹ میں ہی کشمیر کی آزادی ہے۔کتنے افسوس کی بات ہے کہ مودی کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے بری طرح رنگے ہوئے ہیں اور کچھ مسلم حکمران مودی کو اپنے گھر بلوا کر اعلیٰ ترین ایوارڈ دے رہے ہیں،یہ مسلم اُمہ اور کشمیریوں کے ساتھ بے وفائی ہے،جس پر پورے عالم اسلام کے سر شرم سے جھک گئے ہیں،کشمیر میں ہماری مائیں ،بہنیں،بیٹیاں ہمیں پکار رہی ہیں،مگر کوئی محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی اُن کی پکار سننے والا نہیں،اب وقت ہے کہ جرات کا مظاہرہ کریں،احمد شاہ ابدالی اور محمود غزنوی کی طرح کشمیریوں خواتین کی حفاظت کریں،بھارتی عزائم بہت خطرناک ،ہمیں اِس کا بھی سدباب کرنا ہوگا،اگر اِس نازک موقع پر بھی ہمارے حکمرانوں نے کشمیری بھائیوں کی کوئی عملی مدد نہ کی،اگر اِس کٹھن لمحے میں بھی حکومت کشمیریوں کے لیے آگے نہ بڑھی تو سقوط غرناطہ اور سقوط ڈھاکہ سے بڑاسانحہ ہوگا۔
 

A R Tariq
About the Author: A R Tariq Read More Articles by A R Tariq: 65 Articles with 54645 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.