مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے
ایک دن قبل کرفیو لگایا ، آج کرفیو کو ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا
کشمیری گھروں میں محصور ہیں ،کشمیر میں چپے چپے پر فوج تعینات ہے ،کھانے
پینے کی اشیا ختم ہوگئیں، ادویات کی قلت کا سامنا ہے، تمام تعلیمی ادارے
بند ہیں، کاروباری مراکز کو تالے لگے ہوئے ہیں، انٹرنیٹ و موبائل سروس بھی
بند ہے،کشمیریوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں. کشمیر کی خصوصی
حیثیت کے خاتمے کے بعد مودی سرکار نے حریت رہنماؤں سمیت کشمیر کے سیاسی
لیڈروں کو بھی گرفتار و نظر بند کر رکھا ہے. اس کے باوجود کشمیری بھارت
سرکار کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، بارہمولا میں بھارتی فوج نے دو کشمیری
شہید کئے، درجنوں کشمیری نوجوانوں کو پیلٹ گنوں سے زخمی کیا گیا، ہزاروں
کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا، گھروں میں چھاپوں کے دوران کشمیری خواتین کے
ساتھ بھی دست درازی کی گئی. نوہٹہ میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد کو
ایک ماہ سے تالا لگا ہوا ہے، کسی کو بھی اس مسجد میں نماز ادا کرنے کی
اجازت نہیں ، مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو، تعلیمی اداروں، موبائل،
انٹرنیٹ کی بندش، سرچ آپریشن، پیلٹ گن کی فائرنگ، کشمیریوں پر ظالمانہ تشدد
کے باعث کشمیر کے نوجوان مسلح مزاحمت کی جانب راغب ہو رہے ہیں، کشمیری
نوجوان بھارت سرکار کے خلاف احتجاج کے دوران ون سلوشن ،گن سلوشن کے نعرے
لگانے پر مجبور ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے مودی سرکار بھی پریشان ہو گئی ہے.
ان حالات میں پاکستان نے بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا،
پاکستان کے وزیر خارجہ متحرک ہیں ،انہوں نے چین کا دورہ کیا، مختلف ممالک
کے ہم منصب سے ٹیلی فون پر بات چیت کی، چین نے پاکستان کا ساتھ دینے کا
اعلان کیا، ایران کی پارلیمنٹ میں کشمیر کے حق میں قرارداد پیش کی گئی،
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، کور کمانڈر کانفرنس ہوئی اور
پاکستان نے کشمیریوں کا آخری حد تک ساتھ دینے کا اعلان کیا.وزیراعظم عمران
خان نے پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے
خطاب کیا، چودہ اگست کو یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا گیا، پندرہ اگست کو
پاکستان بھر میں یوم سیاہ منایا گیا، چیئرمین سینیٹ نے مختلف وفود تشکیل
دییے ہیں جو مختلف ممالک کا دورہ کرکے کشمیریوں پر بھارتی مظالم سے دنیا کو
آگاہ کریں گے.گزشتہ جمعہ کو ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا گیا، بارہ
سے ساڑھے بارہ بجے کے دوران وزیراعظم سمیت ساری قوم کشمیریوں سے یکجہتی کے
لئے سڑکوں پر تھی،
پاکستان کی کامیاب سفارتکاری کے نتیجے میں پاکستان کے دوست برادر ممالک
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزراء خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا ،
دونوں ممالک کے وزراء خارجہ پاکستان پہنچے تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی
نے نور خان ایئربیس پر دونوں معزز مہمانوں کا استقبال کیا۔ تینوں وزرائے
خارجہ نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر یکجہتی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم عمران خان
سے سعودی وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبیر اور متحدہ عرب عمارات کے وزیر
خارجہ شیخ عبداﷲ بن زید بن سلطان النہیان نے وزیراعظم آفس میں ملاقات کی۔
جس کا بعد میں اعلامیہ جاری کیا گیا ، اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے
مقبوضہ کشمیرکی بگڑتی صورتحال پراظہارتشویش کیا،سعودی عرب، یو اے ای موجودہ
چیلنجزسے نمٹنے کیلئیرابطے میں رہیں گے، امن وسلامتی کے فروغ کیلئے دونوں
ممالک رابطیمیں رہیں گے، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارتی اقدامات
خطیکیامن اورسیکیورٹی کیلئیخطرہ ہیں، عالمی برادری بھارت کوغیرقانونی اقدام
روکنیپرزوردے، بھارت کوجارحانہ پالیسیوں سیروکناعالمی برادری کی ذمہ داری
ہے، سعودی عرب اوریوایای کااس سلسلیمیں اہم کردارہے،سعودی عرب کے وزیر
مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ
شیخ عبداﷲ بن زید بن سلطان نے وفود کے ہمراہ وزارتِ خارجہ میں وزیر خارجہ
مخدوم شاہ محمود قریشی سے بھی مشترکہ ملاقات کی۔ملاقات کے دوران مقبوضہ
جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و
امان کی مخدوش صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی
نے اپنے سعودی اور اماراتی ہم منصبوں کو 5 اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں
کئے گئے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات اور ان کے مضمرات سے آگاہ
کیا۔ دو دوست ممالک کا پاکستان آنا اور کشمیر کے حوالہ سے وزیراعظم سے بات
کرنا یہ پاکستان کی گزشتہ ایک ماہ کی کشمیر پر انتہائی کامیاب سفارتکاری کا
نتیجہ ہے. دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے بھارتی فوج کے کشمیریوں?
پرمظالم اور بدترین کرفیو سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث چینی
وزیر خارجہ نے اپنے دورہ بھارت کو منسوخ کر دیا .چینی وزیر خارجہ اب سات
ستمبر ہفتے کو پاکستان آئیں گے.چینی وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کی منسوخی کے
بعد آئندہ ماہ اکتوبر میں ہونے والی چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی
وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
اب پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ اس سال یوم دفاع کو بھی یوم یکجہتی کشمیر کے
طور پر منایا جائے گا،اس ضمن میں حکومت نے ایک نوٹفکیشن جاری کیا ہے جس کے
مطابق جمعہ چھ ستمبر کو تمام دفاتر تین بجے بند ہوں گے، دفاتر جلد بند کرنے
کا مقصد یوم دفاع کی تقریبات میں شرکت ہے۔یوم دفاع کے روز کشمیریوں سے
یکجہتی کی جائے گی اورپاک سرزمین کے لئے جانیں قربان کرنے والوں کے گھروں
کا دورہ کیا جائے گا .پاک فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی پریس
کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ چھ ستمبر یوم دفاع کو کشمیر کے نام کیا ہے،چھ
ستمبر کو شہداء کے گھروں میں جائیں جنہوں نے ملک کے لئے خون دیا ،اگر ان کے
گھروں میں نہیں پہنچ پاتے تو ان کی قربانی ضائع کر رہے ہیں ،انہوں نے خون
دیا ہے، جان دی ہے، شہداء کے اہلخانہ کو محسوس ہو کہ پاکستان ان کے ساتھ ہے
.ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارت نئی جنگ کا بیج
بو رہا ہے ،کسی بھی ملک کی افواج اس کی خود مختاری اور آزادی کی محافظ ہوتی
ہیں، اگر قومی طاقت کے دوسرے عناصر مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و ستم
روکنے میں کامیاب نہیں ہوتے تو جنگ ایک آپشن بن جاتا ہے ،یہ ہمارا انتخاب
نہیں بلکہ ہم پر مسلط کی جائے گی ،کشمیر ہماری شہ رگ ہے ، اس کے لئے کسی
بھی حد تک جائیں گے ، خواہ کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے ، پاکستانی عوام
،حکومت اور افواج آخری گولی ،آخری سپاہی ، آخری سانس تک پر عزم ہیں اور پر
عزم رہیں گے ، اب بھارت اور دنیا پر منحصر ہے کہ وہ چوائس کرے ،آپ یہ سوچ
بھی کیسے سکتے ہیں کہ کشمیر پر کوئی سودا کرلیں گے ، یہ ہماری لاشوں پر ہی
ہو سکتا ہے ،72 سال سے کشمیر کاز سے پیچھے نہیں ہٹے اب کیوں ہٹیں گے ؟ اس
پر سیاست نہ کی جائے ، جنگ ہوئی توکتنے روزکاپٹرول اوراجناس ذخیرہ ہیں،سب
سوچا ہواہے ،ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی ہماری کو ئی
پالیسی نہیں ، اگر بھارت ایٹم بم پہلے استعمال کرتا ہے تو یاد رکھے پہلے کے
بعد دوسرا بھی آتا ہے ، جنگیں ہتھیاروں یا معیشت سے نہیں بلکہ عزت ،غیرت،
حب الوطنی ، جذبے ،عوام کے اعتماد اور سپاہ کی قابلیت کے ساتھ لڑی جاتی
ہیں۔
کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت سرکار کی سنگین غلطی ہے، اب پاکستان
نے دنیا کے سامنے جس طرح کشمیر کا مسئلہ پیش کیا تاریخ میں شاید پہلے کبھی
ایسا ہوا ہو، پاکستان کے وزیراعظم سمیت تمام حکام متحرک ہیں، پاکستانی قوم
کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے لئے وہ کردار ادا کر رہی ہے جو ماضی میں نہیں
ہوا، عالمی دنیا بھی کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھا
رہی ہے، کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں، اب کشمیر کا مسئلہ
اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ بھارت کے ہاتھ پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں آئے گا،
اب سات دہائیوں سے حل طلب مسئلہ حل ہونے کے قریب ہے، پاک فوج تیار ہے،
پاکستانی قوم تیار ہے اور کشمیری بیدار ہیں.
|