مقبوضہ کشمیر، اذیت ناک مظالم کا ایک ماہ مکمل

قابض بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ وادی کشمیر میں کرفیو کا ایک ماہ مکمل ہوگیا، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بدترین صورت حال پر یورپی یونین سمیت دیگر اہم تنظیموں کی جانب سے بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسی لاکھ کشمیری دنیا کی سب سے بڑی جیل میں قید ہیں۔ بھارتی قابض فوج کے ازادی کے متوالوں سے ڈر اور خوف کا یہ عالم ہے کہ گلی گلی محلے محلے کی ڈرون کیمروں سے نگرانی کی جا رہی ہے۔ مساجد پر تالے اور کشمیری گھروں میں محصور ہیں، مقبوضہ کشمیر دنیا کا انوکھا خطہ بن گیا قبرستان آباد اور شہر ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں نظام زندگی مکمل مفلوج ہے، جبکہ کھانا اور دوائیں بھی ختم ہوگئیں۔ گھر گھر تلاش کے بہانے نوجوانوں پر تشدد کے واقعات بھی سامنے آرہے ہیں لیکن اس کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی زوروں ہے۔ بھارت کی جانب سے لہو رنگ وادی میں نو لاکھ فوجی اور نیم فوجی دستوں کو تحریک آزادی روکنے کیلئے تعینات کیا گیا ہے۔ پوری وادی چھاؤنی کا منظر پیش کر رہی ہے، ہر گلی، سڑک، شاہراہ پرقابض فوجیوں کی موجودگی باوجود کشمیری شہریوں نے زبردست احتجاج کیا اور بھارت مخالف نعرے لگائے۔ قابض فوج کی جانب سے تحریک کو روکنے کیلئے نہتے افراد پر پیلٹ گنز کا استعمال کیا گیا، جس سے نوجوان بھی زخمی ہوئے ہیں۔ احتجاج اور مظاہرے روکنے کیلئے بھارتی فوج پیلٹ گنز اور آنسو گیس سے نہتے کشمیریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ دس ہزار سے زائد افراد جیل میں قید ہیں۔ جنہیں مختلف جگہوں پر رکھا گیا ہے۔ جیلیں بھرنے کے بعد گھروں کو ہی جیل کا درجہ دیا گیا ہے۔ وادی میں کیبل، ٹی وی، موبائل فون، لینڈ لائن سمیت دیگر سروسز تاحال بند ہیں۔ اخبارات 5 اگست سے جاری نہیں ہوئے۔ تعلیمی ادارے تاحال بند ہیں۔ قابض انتظامیہ نے ڈرامہ کے طور پر اسکولوں کھولے ہوئے ہیں تاہم والدین اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیج رہے اور گھروں پر ہی پڑھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ بھارت اور دنیا کے دیگر ممالک میں مقیم کشمیریوں کے زریعے پہنچنے والی اطلاعات کے مطابق ان 30 دنوں کے دوران بھارتی فوج کی جانب سے ہزاروں کشمیری لڑکیوں کو گھروں سے اٹھا کر زیادتی کا نشانہ بنایا جا چکا ہے اور تاحال یہ سلسلہ جاری ہے، کشمیریوں پر اذیت ناک مظالم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، کشمیری نوجوانوں پر تشدد کے واقعات میں کئی ایک نوجوان تشدد کی بجائے گولی مار کر شہید کرنے کا مطالبہ کرتے رہے، ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کا کام تیزی سے جاری ہے تو دوسری طرف پاکستانی حکومت بھارتی مظالم روکنے کے لیے اقوام متحدہ جیسے مردہ گھوڑے سے اپیل کر رہی ہے۔ یہ وہی اقوام متحدہ ہے جس کے کہنے پر قبائلی افراد کو واپس بلا کر کشمیر کی لائن آف کنٹرول قائم کی گئی، یہ وہی اقوام متحدہ ہے جس نے مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کے لیے 70 سال سے قرار دادیں منظور کر رکھی ہیں، یہ وہی اقوام متحدہ ہے جو 70 سالوں سے کشمیریوں کا قتل عام رکوا نہ سکی، جو اتنے طویل دورانیے میں مسلہ کشمیر حل نہ کروا سکی وہ اب کیا کردار ادا کرئے گی ؟ کشمیری پاکستان کی محں ت میں مسلسل کٹے جا رہے ہیں، عزتیں پامال کروا رہے ہیں، بینائی کھو رہے ہیں، زندگی بھر کے لیے معذور ہو رہے ہیں لیکن الحاق پاکستان کے لیے آج بھی آزادی کی صدا بلند کر رہے ہیں، بھارتی جانب سے مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے وسائل کو لوٹا جا رہا تھا ، اب بھارتی فوج نے دفعہ 370 ختم کرکے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرکے مقبوضہ کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ بنانے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ کشمیریوں کی جانب سے مسلسل مطالبات کے باوجود پاکستان حکومت کوئی عملی قدم تاحال نہ اٹھا سکی، کشمیریوں کے خون پر نمک چھڑکنے کے مترادف نام نہاد احتجاج کرکے اقوام عالم سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرکے اپنا نام نہاد کردار ادا کیا جا رہا ہے، موجودہ دور کے ہٹلر نریندر مودی کو ان کشیدہ حالات کے باوجود پاکستان سے گزرنے کی اجازت دی گئی، دہشت گرد کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دے دی گء کیا اسکے بدلے پاکستان سید علی گیلانی یسین ملک ، آسیہ اندرابی، مسرت عالم ، شبیر شاہ ، ڈاکٹر قاسم فکتو تک بھی قونصلر رسائی کا مطالبہ کرئے گا؟

جو لوگ کشمیر کا پرچم نہ اٹھا سکے وہ کشمیر کے لیے کیا قدم اٹھائیں گے۔ ایک مہینہ گزرنے کے باوجود کشمیریوں کے لیے کوئی عملی قدم نہ اٹھانا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان اپنے دورہ امریکہ کے دوران مقبوضہ کشمیر کی ڈیل کر چکے ہیں، تحریک انصاف کے وزراء ، عہدیدار مسلسل وزیراعظم عمران خان کی خوشامد میں لگے ہوئے ہیں، روزانہ اخباری بیان جاری کرکے اور بیرون ممالک فون کرکے اپنا نام نہاد فرض پورا کیا جا رہا ہے۔ یاد رکھیے کشمیریوں کو آپکے بیانات، ٹی وی پر آکر تحریک آزادء کی تعریفوں کی ضرورت نہیں بلکہ انہیں محمد بن قاسم کی ضرورت ہے جو آکر انہیں قابض فوج کے مظالم سے آزادی دلوائے، جب کسی بھی جاندار کی شہ رگ کٹنے لگے تو وہ اپنی ساری توانائیاں اس بچانے میں صرف کر دیتا ہے، پاکستان کی حکومت سے اچھے تو بکرے ہی نکلے جو عید الاضحی پر اپنی شہ رگ کٹتے وقت ٹانگوں رو چلاتے رہے، پاکستان کی شہ رگ کٹنے کے باوجود حکومت کی بیبسی مردہ گھوڑے کی طرح ہی دیکھائی دے رہی ہے۔
 

Saad Farooq
About the Author: Saad Farooq Read More Articles by Saad Farooq: 35 Articles with 28661 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.