سیرت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم (سبق نمبر 1)
عنوانات...
(1)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کا نام اور کنیت
(2) خاندان نبوت
(3) ازواج مطہرہ
(5) پہلی وحی اور ابتداۓ تبلیغ کا آغاز
اسم محمدی خط ثلث میں
احمد، ابوالقاسم، ابوالطیب، نبی التوبہ، نبی الرحمۃ، بدر الدجی، نور الہدی،
خیر البری، نبی المرحمۃ، نبی الملحمۃ، الرحمۃ المہداۃ، حبیب الرحمن،
المختار، المصطفی، المجتبی، الصادق، المصدق، الامین، صاحب مقام المحمود،
صاحب الوسیلۃ والدرجۃ الرفیعۃ، صاحب التاج والمعراج، امام المتقین، سید
المرسلین، النبی الامی، رسول اللہ، خاتم النبیین، الرسول الاعظم، السراج
المنیر، الرؤوف الرحیم، العروۃ الوثقی
نسب اسماعیل بن ابراہیم کی نسل میں قریش عرب سے
والدہ آمنہ بنت وہب
والد عبدللہ بن عبدالمطلب
رضاعی والدہ حلیمہ سعدیہ
رضاعی والد حارث بن عبد العزی
اولاد نرینہ قاسم، عبد اللہ، ابراہیم
صاحبزادیاں زینب، رقیہ، ام کلثوم، فاطمہ
ازواج مطہرات خدیجہ بنت خویلد، سودہ بنت زمعہ، عائشہ بنت ابوبکر، حفصہ بنت
عمر، زینب بنت خزیمہ ام سلمہ، زینب بنت جحش، جویریہ بنت حارث، ام حبیبہ،
صفیہ بنت حی، میمونہ بنت حارث، ماریہ القبطیہ (باختلاف اقوال)
مہر
محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت مشہور عام تاریخ کے
مطابق 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا
تھے۔[1] آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی
طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاء اکرام کے سلسلے کے آخری نبی
ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے
کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ
و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ [2]
570ء (بعض روایات میں 571ء)
مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی
پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔
ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور
مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن
عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا
تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے
رحلت فرما گئیں۔
عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی
اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ آپکی والدہ ماجدہ نے آپکا
نام احمد رکھا تھااور آپکے دادا حضرت عبدالمطلب نے محمد رکھا تھا۔
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت
للعالمین
اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے
علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی
اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ
بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی ، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے
پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے
باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا
جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر
ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل
علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و
آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ (1) خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ
عَلَقٍ (2) -- القرآن
ترجمہ: پڑھو (اے نبی) اپنے رب کا نام لے کر جس نے پیدا کیا (1) پیدا کیا
انسان کو (نطفۂ مخلوط کے) جمے ہوئے خون سے (2)
سورۃ 96 ( الْعَلَق ) آیات 1 تا 2
یہ ابتدائی آیات بعد میں قرآن کا حصہ بنیں۔ اس واقعہ کے بعد سے حضرت محمد
صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے رسول کی حیثیت سے تبلیغ اسلام کی ابتداء کی
اور لوگوں کو خالق کی وحدانیت کی دعوت دینا شروع کی۔
انہوں نے لوگوں کو روزقیامت کی فکر کرنے کی تعلیم دی کہ جب تمام مخلوق اپنے
اعمال کا حساب دینے کے لئے خالق کے سامنے ہوگی۔ اپنی مختصر مدتِ تبلیغ کے
دوران ہی انہوں نے پورے جزیرہ نما عرب میں اسلام کو ایک مضبوط دین بنا دیا،
اسلامی ریاست قائم کی اور عرب میں اتحاد پیدا کر دیا جس کے بارے میں اس سے
پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت
مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے اور قرآن کے مطابق کوئی مسلمان ہو ہی نہیں
سکتا جب تک وہ ان کو اپنی جان و مال اور پسندیدہ چیزوں پر فوقیت نہ دے۔
قیامت تک کے مسلمان ان کی امت میں شامل ہیں۔ |