بلاول بھٹو زرداری کے نام....... ایک کھلا خط

کبھی کبھی قومیں اپنے اعمال کی وجہ سے بدنصیب ہوجاتی ہیں
انکا نصیب جو بھی سنوارنے کی کوشش کر تا ہے خود اس بھنور میں پھنس جاتا ہے نہ قوم کو اس بھنور سے نکال پاتا ہے نہ خود کو اس عذاب سے بچا پاتا ہے جو اجتماعی طور پر قوم کا مقدر بن چکا ہوتا ہے
صرف خدا کی ذات ہی اس قوم کو پستی سے نکال سکتی ہے وہ بھی جب پوری قوم اجتماعی سوچ سے کام لے کر اپنے اعمال درست کرے

پیارے بلاول بیٹے
السلام وعلیکم
امید ہے تم خیریت سے ہوگے اور پہلی اگست سن دو ہزار انیس کو سیاست کے میدان میں جو ایک اچانک دھچکہ تمہیں لگا ہے اسکو برداشت کر کے اپنے نانا ، والدہ اور والد کی طرح دوبارہ سے نئی سیاسی حکمت عملی کی طرف غور و خوص کرنے بیٹھ گئے ہوگے
یہ سوچ اور رویہ تمہیں اپنے سیاسی خاندان سے ورثے میں ملا ہے مخالفوں سے شکست نہ ماننا اور امید کا دامن نہ چھوڑنا ایسے سنہری جذبے ہیں جن کو نصیب ہوں وہ دنیا فتح کر لیتے ہیں مگر میرے بیٹے ! میری تمہارے خاندان سے محبت اور تمہارے خاندان کی پے در پے قربانیاں مجھے مجبور کر رہی ہیں کہ تمہیں کچھ مشورہ ضرور دوں
پاکستان آج سے پہلے سیاسی اخلاقیات میں اس قدر بانجھ نہ تھا جو آج اسکا حال موجودہ حکمرانوں اور انکے مائی باپوں نے کر دیا ہے
بلاشبہ سیاسی نظریات اور اصول پسندی میں ہم کبھی بھی بہترین معیار تک نہ پہنچ سکے مگر اس قدر پستی تو کبھی نہ تھی کہ مالی کرپشن اور اخلاقی کرپشن انتہا پر ہیں اور دور دور تک ان میں بہتری کی کوئی گنجائش نظر نہیں آرہی
تم خود بتاؤ بیٹا ! کیا تم اپنے نانا سے زیادہ بڑے سیاستدان ہو یا اپنی والدہ سے زیادہ بہادر ،حوصلہ مند اورمعاملہ فہم ہو یا پھر اپنے والد سے زیادہ زیرک اور برداشت کے مالک ؟؟
جب ان ہیروں کی قدر اس ملک و قوم میں نہ ہوئی انکی ذھانت ، متانت ،حوصلے اور علم و فضل سے کسی نےفائدہ نہ اٹھایا تو بیٹا تم نے کیسے سمجھ لیا کہ ان پستیوں سے جن میں آج قوم گر چکی ہے تم انکو نکال لو گے ؟ وہ بھی تن تنہا
جب ریاست ، حکومت ،عدالت اور صحافت سب کے سب اپنے کردار کی گراوٹ پر شرمندہ ہیں نہ اس گراوٹ کو بہتر کرنے پر رضامند تو پھر میرے بچے ! میرا تمہیں یہ مشورہ ہے کہ اس قوم کو فی الحال انہی کے حوالے کر دو جن کو انہوں نے معتبر سمجھا ہے
جو لوگ ہیرے اور پتھر میں فرق نہ کر پائیں انکو تحفے میں ہیرے نہیں دیتے انکی قسمتوں میں جب تک پتھر ہیں وہ تمہارے جیسے ہیرے کو ٹھوکروں میں رکھیں گے نہ اپنی قسمت سنورنے دیں گے نہ تمہیں کامیاب ہونے دیں گے

یہ شیخ رشید اور عمران خان جیسوں کے ہی قابل ہیں
اگر ایسے نہ ہوتے تو یکم اگست کو اپنی تقدیر بدلنے کی طرف بڑھتے نہ کہ دنیا کو ہنسنے کا موقعہ دیتے
اپنی خوشیاں ، راحت ، آرام اور زندگی کے بہترین دن ....منافقت ،جھوٹ اور دھوکے سے بھرے اس نظام پر ضا ئع مت کرو
نہ یہ نظام تمہارا بنایا ہوا ہے نہ اس گلے سڑے ، بودار نظام کو بقا تم نے یا تمھارے خاندان نے دی ہے یہ نظام بندوق کی نال سے نکلا ہے اور اسکو دوام بھی چھتیس سال تک بندوقوں کے ساۓ تلے ملا ہے پھر کیوں تم اسکی بھینٹ چڑھ جاؤ ؟
میں اور میری طرح بے شمار لوگ ہیں جنہوں نے تمہارے نانا اور والدہ کو اس نظام کو بدلنے کی انتھک کوششیں کرتے اور پھر اس نظام کو قائم رکھنے والی طاقتوں کی سازشوں کا شکار ہوتے دیکھا لیکن ہم سب مٹی کے مادھو بنے ظالموں اور سازشیوں کو ظلم اور سازش کرتے دیکھتے رہے
اگر ہم کروڑوں لوگ اپنی بہتری چاہتے تو اپنے کو زمین سے اٹھا کر آسمان پر بٹھانے والوں کی حفاظت تو کرتے مگر ہم نے ایسا نہیں کیا
میری تم سے ہمدردانہ درخواست ہے کہ ہم پر بھروسہ نہ کرو اور اپنی زندگی بہتر طریقے سے گزارنے کے لیے اس سیاست کے جوہڑ سے کم از کم تب تک کنارہ کشی کرلو جب تک اس میں گندی مچھلیاں تیر رہی ہیں ایسی مچھلیاں جنہوں نے منافقت ، بزدلی اورمفادات کی سیاست سے اس تالاب کو گندہ کر ڈالا ہے تمہارے اس تلاب میں کود جانے سے ہم نہیں بچیں گے مگر تم خدانخواستہ نقصان اٹھا سکتے ہو
امید ہے بیٹا بلاول ! تم میرے ان مشوروں پر ضرور غور کرو گے اورمجھے اپنے خاندان کی ایک ہمدرد بزرگ سمجھ کر میری ہمدردانہ در خواست پر عمل کی کوشش بھی کرو گے

خدا ہر لمحے تمہارا اور تمہارے خاندان کا حامی و ناصر ہو آمین
تمہاری ایک خیر خواہ
مہر حفیظتہ الرحمن


 

مہر حفیظتہ  الرحمان
About the Author: مہر حفیظتہ الرحمان Read More Articles by مہر حفیظتہ الرحمان: 2 Articles with 2039 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.