پب جی: گیم کھیلنے سے روکنے پر باپ کا سر کاٹ دیا

انڈیا کی ریاست کرناٹک کے بیل گاوی ضلع میں ایک اکیس سالہ لڑکے نے اپنے باپ کی گردن کاٹ کر اسے قتل کردیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس لڑکے کے باپ نے اسے موبائل پر ایک گیم 'پب جی' کھیلنے سے روکا تھا۔
 

image


رگھوویر کنبھر نام کے اس شخص کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس کو پب جی کھیلنے کی لت تھی جس سے اس کی تعلیم بھی متاثر ہو رہی تھی۔

علاقے کے پولیس کمشنر بی ایس لوکیشس نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ لڑکے کو گیم کی لت لگی ہوئی تھی اور وہ چاہتا تھا کہ اس کے والد موبائل کا ری چارج کروائیں اور وہ گیم کھیل سکے۔

کمشنر کے مطابق اس بات پر باپ اور بیٹے میں جھگڑا ہوا۔ لڑکے نے اپنی ماں کو کمرے سے باہر جانے کے لیے کہا اور پھر پہلے اپنے باپ کا پیر کاٹا اور پھر سر دھڑ سے علحیدہ کر دیا۔
 

image


یہ سب دیکھ کر لڑکے کی ماں شور مچاتے ہوئے گھر سے باہر بھاگی اور ہمسائیوں نے پولیس کو بلایا لیا جس نے رگھو ویر کو گرفتار کر لیا۔

رگھویر کے والد شیکھرپا محکمہ پولیس میں ملازمت کرتے تھے اور ریٹائرڈ ہو چکے تھے۔ بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے ایک دن پہلے ہی اپنے بیٹے کی اس لت کے بارے میں پولیس کو اطلاع دی تھی۔

شیکھرپا کے ہمسائیوں نے بھی انکے بیٹے کے خلاف شکایتیں کی تھیں اور کہا تھا کہ رگھویر انکے گھروں میں پتھر پھینکتا ہے جس کے بعد شیکھرپا کو پولیس سٹیشن جانا پڑا تھا۔

ان باتوں سے رگھویر کی ذہنی حالت کا اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔
 

image


نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز کے پروفیسر ڈاکٹر منوج کمار شرما نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی والدین اپنے بچوں سے موبائل فون چھین لیتے ہیں یا انہیں گیم نہیں کھیلنے دیتے تو گیم کے شکار بچوں کو بہت پریشانی ہوتی ہے وہ غصہ دکھاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک سائنسی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ گیمز کے سبب کسی کے رویے میں تبدیلی آئی ہو لیکن بہت سے والدین نے قبول کیا ہے کہ گیمز کی وجہ سے انکے بچوں میں تبدیلی آئی ہے۔

ڈاکٹر شرما کا کہنا ہے کہ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ بچے بیرونی دنیا سے کٹ کر رہ جاتے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ یہی انکی دنیا ہے۔

سائنسدان اور ماہرینِ نفسیات کو تشویش ہے کہ ایسے معاملات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
 

image


ذہنی امراض کے ایک اور ماہر ڈاکٹر ونود کلکرنی کا کہنا ہے کہ 'دیہی علاقوں سے بھی تین چار ایسے معاملات ہمارے سامنے آئے ہیں جن میں لوگوں کو موبائل فونز یا گیمز کی لت تھی۔

ڈاکٹر کلکرنی نے بتایا کہ جب ان مریضوں سے موبائل استعمال نہ کرنے یا گیم نہ کھیلنے کے لیے کہا جاتا ہے وہ غصہ ہوتے ہیں تشدد پر اتر آتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے اس طرح کی لت کے شکار لوگوں کو ایک جھٹکے میں موبائل یا گیم سے دور کرنا ممکن نہیں ہے، انکی کاؤنسلنگ کرنی پڑتی ہے۔

ڈاکٹر شرما کہتے ہیں ٹیکنالوجی اچھی چیز ہے لیکن اس کا ضرورت سے زیادہ استعمال خرابی پیدا کرتا ہے۔


Partner Content: BBC
YOU MAY ALSO LIKE:

Youth killed his father allegedly for disallowing him to play PUBG game. The incident took place at Siddheshwar Nagar area of Karnataka’s Belgaum. The deceased has been identified as Shankar, while the accused as Raghuveer Kumbar.