حکومت کا کام روٹی کانوالہ چھیننا نہیں

جب سے موجودہ حکومت برسراقتدارآئی ہے اوراسکے اکابرین نے ملک کی سمت’’ درست خطوط پراستوار‘‘کرنے کابیڑااٹھایاہے تب سے زندگی کاکوئی شعبہ ایسانہیں جس کاکوئی فردپرسکون ہوہاں ایک طبقہ ایسابھی ہے جوسکون میں ہے اورشب وروزحکومت کی نظرنہ آنے والی کامیابیوں کے ڈھنڈورے پیٹ رہاہے اورجسے نیروکی بانسری سے مشابہہ چاروں جانب سکھ ہی سکھ نظرآرہاہے یہ طبقہ یقیناً حکمران طبقہ ہے جس کے حسب سابق تمام انگلیاں گھی میں اور سرکڑاہی میں ہے یہ وہ سدابہارطبقہ ہے جوہرحکومت کاحصہ ہوتاہے اوریہ ہرحکومت کی کامیابیوں کے ڈھنڈورے پیٹنے کیلئے کمربستہ نظرآتارہاہے ان میں سے بعض تو وہ’’ سدابہارپودے‘‘ ہیں جوگزشتہ حکومتوں کاحصہ ہوتے ہوئے ان کے گن گاتے رہناان کاپسندیدہ مشغلہ بلکہ فرائض منصبی میں شامل تھا آج و ہی لوگ گزشتہ حکومتوں کے اکابرین پرطنزوتشنیع کے تیربرساتے ہیں ، انکی کرپشن کی کہانیاں سناتے ہیں ، انکی نااہلیوں کاذکرفرماتے ہیں ، انکی حکومتوں کی ناکام پالیسیوں کوہدف تنقیدبناتے ہیں اورملک کابیڑاغرق کرنے کی ذمے داری سابقہ حکومتوں پرڈالتے رہنے کے علاوہ ان خواتین وحضرات کوکوئی اورکام نہیں بعض لوگوں کی صورت مبارک ٹی وی سکرین پردیکھ دیکھ کراب عام آدمی اکتاچکاہے عام آدمی کو کسی کی سیاسی چپقلش یاپوائنٹ سکورنگ سے کوئی دلچسپی نہیں رہی کون کس وقت کس پارٹی میں شامل ہوگیا یا واپس اپنی پارٹی میں آیا اس سے دووقت کی روٹی کیلئے محتاج غریب آدمی کوکوئی سروکارنہیں حکومت نے کس محاذپرکتنی کامیابیاں سمیٹی اس سے بھی عام آدمی کاکوئی لینادینانہیں عام آدمی کواگرفکرہے تواسکے بچوں کی دووقت کی روٹی کی فکرہے آپ نے کتنے کرپٹ لوگوں کو جیلوں میں ڈالا ،کشمیرکے مسئلے پرکتنی کامیابی حاصل کی، آپکی نام نہادخارجہ پالیسی کتنی کامیاب جارہی ہے ، آپکی معاشی پالیسیاں ملک کامستقبل کس طرح سنواررہی ہے ، آپکے وزیراعظم شلوارقمیض پہنتے ہیں یاتھری پیس سوٹ ان لایعنی باتوں سے عام پاکستانی اب بیزارہوچکاہے عام شہری کوحکمران طبقے کی عیاشیوں اورکہہ مکرنیوں یا’’یوٹرنز‘‘ نے اس حدتک ملکی معاملات سے نالاں کردیاہے کہ اسے کسی حکمران کی بات کایقین نہیں آرہاموجودہ حکومت نے عنان اقتدارسنبھالنے کے بعدملک کوترقی کی راہ پرگامزن کرنے ، معیشت کی سمت درست کرنے ، قرضوں سے نجات حاصل کرنے ، عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے ، کرپشن ختم کرنے اورہرشعبہء زندگی میں تبدیلی لانے کے ان گنت دعوے کئے جو محض دعوے ہی ثابت ہوئے معیشت کی درستگی کے نام پرعام اور غریب آدمی کاجینادوبھرکردیاگیاہے ضروریات زندگی کی تمام اشیاء پرٹیکسوں کی بھرمارہوچکی ہے آٹا، روٹی ، چینی ،گھی ،بجلی اورگیس کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں عام اورغریب آدمی کی آمدن میں کسی قسم کااضافہ کئے بغیراس پر ان گنت ٹیکسوں کابوجھ لاددیاگیاہے جس سے اس ملک کے عام شہری کی کمردوہری ہوچکی ہے یہاں پہلے ہی غریب آدمی مختلف قسم کی حکومتی ٹیکسوں سے نبردآزماتھاجنہیں پوراکرنے اوراپنے گھرکاچولہاجلانے کیلئے دوگنی محنت درکارتھی اب ان ٹیکسوں میں مزیداضافہ ہوچکاہے فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بجلی کی قیمتیں آئے روزبڑھائی جارہی ہیں حالانکہ عالمی مارکیٹ میں فیول کی قیمتیں کم ہورہی ہیں عام آدمی کی سمجھ میں یہ فیول ایڈجسٹمنٹ کیسے آسکتی ہے ؟ حکمران طبقے کے اللے تللے اسی رفتارسے جاری ہیں اسی طرح وزراء کے کروفر ہیں اسی طرح پاں پوں اورپروٹوکول کاشورشراباہے کسی وزیریاحکومتی کارپردازکے آنے جانے پراسی طرح کے ہٹو بچو کے نعرے ہیں سڑکوں کی بندش اسی طرح جاری ہے مگرحکومتی وزراء کے بیانات کے مطابق ایک انقلاب آچکاہے یہ انقلاب ویساہی ہے جیسے کسی گیدڑکو ایک پنچھی ملی اسے منہ میں اٹھائے وہ کسی گوشہء عافیت کی تلاش میں تھاکہ اسے آرام سے تناول فرماسکے چڑیانے لجاجت سے کہاکہ اگراسے کھایاگیاتوقیامت آجائے گی گیدڑ نے قیامت کے ڈرسے چڑیاکوچھوڑدیااسکے بعدسوال کیاکہ تیرے مرنے پہ قیامت کیسے آنی تھی ؟ چڑیاکاجواب تھا کہ میرے مرنے سے مجھ پہ قیامت آنی تھی اب میں قیامت سے بچ چکی ہوں بالکل اسی چڑیاکیطرح ساری تبدیلی چند حکومتی وزراء ، معاونین خصوصی اورمشیرانِ کرام کی زندگی میں آچکی ہے باقی لوگ تو قیامت کی سختی جھیل رہے ہیں عام اورغریب آدمی کیلئے جسم وجاں کارشتہ برقراررکھنامزیدمشکل بنادیاگیاہے ،خارجہ محاذپرکوئی کامیابی نصیب نہیں ہورہی ، داخلہ محاذ کایہ عالم ہے کہ پولیس کی کسٹڈی میں آئے روزلوگ قتل ہورہے ہیں ، پولیس کاروئیہ مزیدبگڑچکاہے ، گڈ گورننس کایہ عالم ہے کہ وزیراعظم کوقرضے معافی آرڈیننس کاعلم پانچ روزبعدہوتاہے ،کشمیرپرملک کے اندرچائے کی پیالی میں طوفان کے مشابہہ بیان بازی کاسلسلہ جاری ہے وزراء میں سے کسی بھی وقت کسی بھی قسم کاکوئی بیان آنا روزکامعمول بن چکاہے جس پربعدمیں وضاحتیں پیش کرناپڑتی ہیں ان حالات کودیکھ کرایسامحسوس ہورہاہے کہ شائد اس سے زیادہ نااہل کوئی حکومت اس ملک کوکبھی ملی نہیں جس طرزپہ ایک ایٹمی ملک کی حکومت چلائی جارہی ہے اس سے توکوئی گھریا محلہ چلاناممکن نہیں حکومت کی خارجہ پالیسی اگراتنی ہی کامیاب ہوتی تونریندرمودی کوکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی جرات کیونکرہوتی ؟صبح شام حکومتی کارپردازوں کے ان بیانات سے عوام عاجز آچکی ہے کہ ’’ کشمیریوں کوتنہانہیں چھوڑیں گے، کشمیرپاکستان کی شہہ رگ ہے ، کشمیرپاکستان کاہے، کشمیریوں کی اخلاقی مددجاری رکھی جائیگی ، کشمیریوں کی خون کاحساب لیاجائیگا‘‘ ان بیانات سے گزشتہ اکہتربرسوں میں کشمیریوں کوکیافائدہ پہنچاکہ اب تبدیلی گورنمنٹ کی گردان سے کشمیرآزادہوجائیگاحقیقت یہی ہے کہ موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیوں اورملک کے اندرانتشارکوہوادینے کی روش سے بھارت کوکشمیرپراپناقبضہ مضبوط بنانے کی شہہ ملی بھارت نے کشمیرپرقبضہ جمانے کیلئے اسرائیل کی مددلی ہے اورجس طرز پراسرائیل نے فلسطینیوں کی تحریک کوکچل کررکھ دیاہے بالکل اسی طرزپربھارت کشمیریوں کی تحریک کوکچلنے کی کوشش میں مصروف ہے جس میں ہماری حکومت کی ناتجربہ کاری اوراوٹ پٹانگ حرکات سے اسے کامیابی ملنے کے امکانات روشن ہیں بس چند دن یاہفتے تک ٹی وی ٹاک شوز، اخباری بیانات اورحکمران طبقے کی گفتگومیں کشمیرزندہ رہے گااسکے بعدبھارت کاقبضہ مضبوط ہوجائیگا اور اﷲ اﷲ خیرصلا۔ ہوناتویہ چاہئے کہ پاکستان او آئی سی میں کشمیرکامسئلہ اٹھائے ، اقوام متحدہ میں اس کیلئے لابنگ کی جائے ، عام آدمی کوریلیف دینے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں ، آئے روزمہنگائی کے بم گرانے سے گریزکیاجائے اورعام آدمی کوجسم وجاں کارشتہ برقرارکھنے کیلئے سہولیات مہیاکی جائیں حکومت کاکام شہریوں کی منہ سے روٹی کانوالہ چھیننانہیں فراہم کرناہے۔
 

Wisal Khan
About the Author: Wisal Khan Read More Articles by Wisal Khan: 80 Articles with 51713 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.