اشرف المخلوقات ہونے کے ناطے جانوروں سے مقابلہ جچتا تو
نہیں۔۔لیکن جب ڈارون کی تھیوری پڑھی جس میں ان کو ہمارا رشتے دار بنانے کی
پوری کوشش کی گئی تو سوچ میں پڑ گئی کہ کیا وجہ ہم انسان تو اس تھیوری کے
بقول ارتقا کرتے کرتے یہاں تک پہنچ آئے۔۔یہ باقی تمام جانوروں کو کیا موت
پڑ گئی کہ یہ ارتقاء نا کرسکے ۔ایک مخصوص فزیک اور دماغ پر آکر رک گئے ۔۔بے
عقلی اور احمق پن ہے کہ نکل ہی نہیں رہا ۔۔اصولا بدلتے زمانے کے ساتھ کچھ
تو یہ جانور بھی ارتقاء کرتے ۔لیکن نہیں احمق کے احمق ہی رہے۔۔ کچھ مثالوں
سے ان کی بونگیاں سمجھتے ہیں۔۔
۔1۔۔۔کبوتر کس کو پسند نا ہونگیں۔۔بہت معصوم خوبصورت پرندے ہوتے ہیں ۔گروپ
کی شکل میں جب اڈاریاں مارتے ہیں بڑے بھلے لگتے ہیں۔۔لیکن اس جیسا چول اور
احمق پرندہ میں نے زندگی میں نہیں دیکھا ۔۔اس کو آزاد بھی کردیا جاے تو
واپس پنجرے میں آکر بیٹھ جاے گا ۔۔حالانکہ کچھ عقل ہوتی تو فرار ہوجاتا کہ
یہ بھی کوئی زندگی ہے ۔۔ایک بندہ ہمیں ہو ہا ہررررر کرکے اپنے اشاروں ہر
نچا رہا ہے ہم اسکے باپ کے نوکر تھوڑی ہیں۔۔لیکن نہیں جی یہ پرندہ اپنی
مرضی سے اس سرکس کو جوائن کیے ہوے ہے۔
۔۔۔2 ۔۔۔ کتے ویسے وفادار ہوتے ہیں ۔۔خطرہ محسوس کرلیتے ہیں رکھوالی کرتے
ہیں ان گنت اور بھی کام ہونگیں اس کے ۔۔لیکن بے وقوفی میں ان کا بھی کوئی
ثانی نہیں۔۔یہ الو کے پٹھے کار کے پیچھے جب بھاگ پڑتے ہیں ان کو کیوں سمجھ
نہیں آتی کہ یہ بے وقوفی ہے ہم اس مشین کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔۔۔بھونکنے
میں بھی تھوڑی ورائٹی پیدا کرتےاور وہ یہ کہ ان کو سمجھنا چاہیے کہ جہاں
صرف غرانے سے کام بن جاتا ہے وہاں لگا تار بھونک سے وہ ہنگامہ آرائی کرتے
ہیں کہ کچھ دیر بعد زبان نکال کر ہانپ رہے ہوتے ہیں۔۔کوئی ان سے سے اس وقت
پوچھے " جی کیا مل گیا ؟؟ اتنی خواری دے بعد" ۔
۔۔3۔۔ ۔بلیاں ویسے تو بڑی چالاک اور سمجھدار ہوتی ہیں ۔۔شرارت اور فساد بھی
. ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ۔ مار بہت کھاتی ہیں اور ہر بار ایک ہی
طریقہ واردات کرتی ہے لہذا پکڑی جاتی ہے۔۔اس کو روپوش ہونے کا طریقہ بھی
نہیں آتا۔۔جہاں منہ چھپ جاے سمجھتی ہے کہ اب میں دشمن کو نظر نہیں
آونگی۔۔لیکن پھر دگنی مار کھا بیٹھتی ہے ۔ ان کو یہ عقل نہیں ہوتی کہ
الیکٹرونکس کے سامان کو نا چھیڑیں ہمارے لیے خطرہ ہے۔۔کبھی کسی تار میں
پنجے ڈالتے ہوے کرنٹ کھا بیٹھے گی اور ہر بار بھاگتے ہوے کسی شیشے والی
کھڑکی میں پیوست ہوجاے گی۔۔۔
۔4 ۔۔۔چھپکلیاں ویسے تو چپ چاپ دیواروں پر چپکی رہتی ہیں۔۔ٹھیک ہے ان کا
اور ٹھکانہ بھی کہاں ہے بھلا۔۔لیکن ان بے عقلوں کو بھی دیواریں کم تو نہیں
تھیں عیاشی کے لیے ۔۔یہ اکثر بجلی کے بورڈ میں گھسنے کی کوشش میں جل کر خاک
ہوجاتی ہیں۔۔ بلب کو لپٹنے کی کوشش میں کئی دفعہ بلب کو ساتھ لے کر نیچے آن
گرتی ہے۔۔کئی بار خطرہ ہوتا نہیں محترمہ دم پہلے کاٹ کر پھینک دیتی ہے
۔۔عقل موت انکو پھر بھی نہیں آتی کہ بھئی ہمارا کام ہے دیوار سے لگے رہو
اور بس۔۔ہمارے ساتھ ارتقاء کرتی رہتی تو یوں بے موت نا مرتی۔۔
5۔۔چڑیا۔۔یہ بڑا بے تکا پرندہ ہے ۔۔جہاں شیشہ دیکھ لے سارا دن اس کے سامنے
سے نہیں ہٹے گی۔۔جتنا مرضی بھگاو لیکن یہ وہاں سے ہٹنے پر راضی نہیں
ہوتی۔۔اب پتہ نہیں یہ خود پسندی ہے یا شیزو فرینییا کی کوئی قسم ۔۔۔بہرحال
ہے نری بے غیرتی۔۔گرمیوں میں شیشے سے باتیں کرکر کے دماغ چاٹ لیتی
ہیں۔۔کمرے میں غلطی سے آجائیں تو سیدھی پنکھے میں جا لگیں گیں۔جتنا مرضی ان
کی جان بچانے کی کوشش کی جاے یہ شاید سر پر کفن باندھ کر ہی کمرے میں داخل
ہوتی ہیں۔۔۔یہ تو تھیں چند جانوروں کی مثالیں جن کا ارتقاء رک چکا
۔۔حالانکہ ضرورت انکو بھی تھی۔۔اب ڈارون کے حمایتی سائنسدانوں کو چاہیے کہ
ان جانوروں اور پرندوں کو بھی یہ تھیوری سمجھائی جاے۔۔تاکہ ارتقاءمیں کچھ
رفتار پکڑیں ۔۔
|