پشتو زبان کا لفظ . ماما. جس کو اگر الگ الگ کرکے پڑھا
جائے تو ما اور ما . تو اس کا مطلب ہے مت کر مت کر. لیکن اگر اسے ایک ساتھ
پڑھا جائے تو ماما کہا جاتا ہے اور یہ میٹھے رشتے میں تبدیل ہو جاتا ہے
یعنی ماموں .ماما کا نام سنتے ہی والدہ کے رشتہ دار ذہن میں آجاتے ہیں لیکن
. اللہ معاف کرے آج کل کے دور میں ماما گان یعنی زیادہ ماموں. تو خیال کہیں
اور چلا جاتا ہے.
کسی زمانے میں ہم سنتے تھے کہ ماما یعنی والدہ کا بھائی اگر جیب میں ہاتھ
ڈالے تو بھانجے ، بھانجیوں کو توقع ہے کہ چلو کچھ مل جائے گالیکن اب ہمارا
معاشرہ اس طرف چلا گیا ہے کہ اگر ماما جیب پر ہاتھ ڈالے تو بھانجے اور
بھانجیاںبھاگ جاتے ہیں کہ کہیں فائرنگ کا نشانہ نہ بنے کیونکہ اب رشتہ
داریوں میں زمین اور پیسہ اہم ہیں اس لئے اب رشتوں کی اہمیت نہیں رہی اور
ماما. ما. ما یعنی مت مت کر.بن گیا .
پشتون معاشرے میں اگرآپ کسی کے چھوٹے بچے کیساتھ پیار کرتے ہیں ہیلو ہائے
کرتے ہیںتو جھٹ سے بچے کا باپ سامنے والے کو ماما بنوا دیتا ہے اور کہتا کہ
دا ستا ماما دے. یعنی یہ آپ کا ماموں ہے. اب تک سمجھ نہیں آتا کہ لوگ ڈر کی
مارے عام لوگوں کو ماما بناتے ہیں یا پھر اعتبار زیادہ ہوگیا ہے میںنے آج
تک کسی شخص کو یہ اپنے بچے کو کہتے ہوئے نہیں سنا کہ آپ ان کے بچے کیساتھ
ہیلو ہائو کرو یا پیار کرو اور جواب میں بچے کا والد کہے کہ یہ آپ کے رشتے
کا چاچا ہے.
ماما کو اردو زبان میں ماموں کہتے ہیں اس کی لغوی معنوی تو وہی ہے یعنی
میٹھا رشتہ . ماموں کا . لیکن اردو میں اس کا استعمال کچھ الگ ہوتا ہے کہ
جیسے کہ ماموں بنانا. یعنی فلاں نے مجھے ماموں بنا دیا. یعنی بے وقوف بنا
دیا.یعنی اگر کوئی پشتو زبان میں کہے کہ ماما ئی جوڑ کڑم تو اس کا مطلب ہے
کہ اگلے نے آپ کو اپنی بیوی کا بھائی بنا دیا.جو کہ قابل اعتبار رشتہ ہوتا
ہے لیکن اگر یہی الفاظ کوئی اردو میں آپ کو کہہ دے کہ ماموں بنا دیا تو اس
کا مطلب ہے کہ بے وقوف بنا دیا.. یعنی پشتو زبان کا قابل اعتبار اردو زبان
میں بے وقوف ہوتا ہے ..
ہمارے ہاں لوگ ماما یعنی ایک فرد واحد اور ماماگان یعنی زیادہ . یعنی ماموں
کا خاندان ، ماماگان فیملی کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کسی زمانے میں
ہمارے ماموں تھے گھر آتے تھے تو والدہ خوش ہوتی تھی کہ بھائی آیا ہے اور
ہمیں بھاگ بھاگ کر کہتی کہ ماموں کی خدمت کرو . یہ الگ بات کہ ہمارے ماموں
بھی ہماری ہی طرح صرف باتوں کے ماسٹر تھے کبھی ان کے جیب سے ہم نے دھیلا
گرتے ہوئے نہیں دیکھا لیکن محبت ان سے زیادہ ہوتی تھی.
اب ہم خود بھی ماموں یعنی ماما ہے.اپنے ماما کے نقش قدم پر چل کرنے کی کوشش
کررہے ہیں ہمارے ماما تو سرکار کے ملازم تھے ان کے جیب میں پیسے تو ہوتے
تھے جبکہ ہم ایسے ماما ہیں جو کہ اخبار میں صح.افی .ہے اور صح.افی .. کی
تنخواہ.. الامان الحفیظ ..اپنے بچوں کیلئے بھی خریداری کرتے ہیں تو بچے
یقین نہیں کرتے کہ خریداری ان کیلئے ہورہی ہیں..خیر بات ہورہی ہے ماما .
کی..
اب تو کوئی یہ کہے کہ ماما گان دی تو لوگ ڈر کے مارے بھاگ جاتے ہیںکیونکہ
ماما گان رشتے میں تو پیارے لگتے ہیں لیکن اب ہمارے ہاں ماماگان کی تشریح
وقت کیساتھ بدل گئی ہیں یعنی کسی ایجنسی کے بندے کو دیکھ کر .اخباری ایجنسی
نہیں بلکہ کسی سرکاری سیکورٹی کے بندے کو دیکھ کر یہ کہنا کہ ماما گان
راغلل یعنی وہ لوگ آگئے. ان ماما گانوں کی وجہ سے اب ہم صحافت بھی نہیں
کرسکتے اور مزے کی بات کہ ایسے ایس ماماگان ہم نے دیکھے ہیں جو ہم سے بھی
گئے گزرے ہیں یعنی ہم نالائقی میں اپنے مثال آپ ہیں -
آج کل کی صورتحال میں ماماگان یعنی .. وہی جنہیں دیکھ اور سوچ کر .. ڈر
لگتا ہے.اب حقیقی ماماکا نام لیتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے..
|