بزدار پنجاب

ہمارے معاشرے کی خوبصورتی یہ ہے کہ ہم فوری نتیجہ چاہتے اور بہت جلد باز ہیں اور بس تنقید پر یقین رکھتے ہیں

17 اگست 2018 کا دن سب کےلیے حیران کن تھا کیونکہ جب عمران خان نے عثمان بزدار کو پنجاب کا چیف منسٹر بنانے کا فیصلہ کیا تھا یہ بات میرے لئے کسی معجزے سے کم نہیں تھا اور بزدار قبیلے سے تعلق کی وجہ سے نہایت پرجوش بھی تھا کیونکہ اس مملکتِ خداداد کو آزاد ہوئے ستر برس سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا لیکن ہمارے لئے داد رسی کا کوئی ذریعہ نہیں تھا تعلیم اور صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر تھیں کبھی کبھی بے دلی اس قدر ہوتی تھی میرا ضمیر مجھ سے سوال کرنے لگتا تھا
کیا ہم انسان نہیں ہیں ؟ کیا ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے باشندے نہیں ہیں؟ کیا پاکستان کےلیے ہمارے آباؤ اجداد کی قربانیاں کم تھیں؟ کیا ہمارا قصور صرف غریبی ؟
دیر آید درست آید ۔ عمران خان کا یہ فیصلہ جب حقیقت میں بدل گیا تو مجھے یوں لگا اب وقت کا پانسہ پلٹ چکا شاید بازی اب ہمارے ہاتھ میں ہے اور اب اندھیرے ہمارے مقدر نہیں لیکن تھوڑے عرصے میں عثمان بزدار کی قابلیت پہ سوال اٹھنے لگے اور یوں لگ رہا تھا جیسے کچھ لوگوں کو لفظ بزدار پسند ہی نہیں۔
خیر وقت گزرتا چلا گیا اور ایک مہینے کے اندر تو یہ مہم شروع ہوا ”بزدار ہٹاؤ پنجاب بچاؤ“ اور پھر وقت نے اپنے بے رخی دوبارہ سے شروع کی ۔ جب یہ مہم زور پکڑنے لگا تو خان صاحب نے اپنے فیصلے کو ٹھیک ثابت کرنے کےلیے عثمان بزدار کی دفاع کی فیصلہ کیا اور وسیم اکرم پلس کا خطاب دیا جو لوگ بزدار نام کو پسند نہیں کرتے تھے ان کو وسیم اکرم پلس کا خطاب چھبنے لگا اور ہر آۓ دن عثمان بزدار میں خامیاں نکالنے لگے عثمان بزدار کی تین ماہ کا کارکردگی کو شہباز شریف کی کارکردگی کے ساتھ تولنے لگے غالباً شہباز شریف نے پنجاب پر دس سال حکومت کی تھی اور ایسے منصوبے بنائے تھے جو مقروض تو کرگئے لیکن ساتھ ساتھ انکے خاندان کے اکاؤنٹ بھی بھرگئےتھے جب بار بار عمران خان بزدار صاحب کا دفاع کرتے نظر آئے تو میڈیا نے سکھ کا سانس لیا اور تنقید نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور یوں خدا خدا کرکے آج تقریباً ایک سال بیت گیا اور پھر سے” بزدار ہٹاؤ پنجاب بچاؤ“ مہم میں دم آگئی اور پارٹی میں بھی لوگ مخالفت کرنے لگے اور کیوں نہ کریں جو خود شروع سے یہ خواب دیکھ رہے تھے ہم پنجاب کی شاہی کریں گے لیکن قسمت نے ساتھ جو نہیں دیا تھا ۔ سو اب وہ بزدار کو ہٹانے کی کوشش میں ہیں کہ شاید بازی پھر سے ہاتھ میں آئے اور ایسے میں ایک بندے نے انکو روکنے کی کوشش کی تو وہ بیچارہ اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھا جی ہاں شہباز گل نے استعفی دےدیا اور اب سب کی زبان پر یہ بات ہے کہ عثمان بزدار کو چلتے بناؤ اور مجھے بھی یوں لگ رہا ہے کہ وہی اندھیرے شاید ہمارا انتظار کر رہی ہیں ۔۔ آخر میں شاہد بزدار سب مخالفین کی خدمت میں عرض کرتا ہے
آپ ہی اپنی اداؤں پر غور کریں
ہم عرض کریں گے تو شکایت ہوگی
شاہد بزدار ( سچ بول کے جیو )
 

Shahid Buzdar
About the Author: Shahid Buzdar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.