ادھورا لطفیہ:
صاحب نے دفتر سے فارغ ہو کر نجی نجی کھیلنے کا سوچا
کال کر کے اسے پوش علاقے والے ’’تنہا‘‘ گھر میں آنے کا حکم دیا
وہ آج پھر تھکی تھکی ، خوفزدہ اور بے جان سا بت لگ رہی تھی
جوں جوں رات بوڑھی ہوتی گئی ، صاحب کی خواہشیں جوان ہوتی گئیں
پھر حقِ حکمرانی نے کوئی بھی فرض۔۔۔ قضا نہ کیا
صبح وہ اٹھی۔۔۔ جانے سے پہلے ایک بارپھر بولی ۔۔۔
’’صاحب پیسے ؟‘‘
’’اے پگلی! اب تجھ سے تو پیسے نہیں لوں گا۔۔۔ نا ‘‘
مکمل لطفیہ:
پگلی کراچی ہے اور صاحب ،،، ہر حاکم وقت
|