اس موضوع پر بات کرتے وقت ہر شخص Victim بن کر سوچتا ہے،
یعنی وہ شخص جس نے کسی کو کال کی مگر آگے سے ریسیو نہیں کی گئی، اور پھر
طرح طرح کے فلسفے طرح طرح کے مقولے اس ضمن میں بتائے اور سُنائے جاتے ہیں
کہ جیسے اس کی کال ریسیو نا کرنے سے اسکی عزتِ نفس پر کوئی حرف آگیا ہو،
اسکی اہمیت کا انکار کردیا گیا ہو، اسے ترجیحات کی فہرست میں سے نکال دیا
گیا ہو یا اسکے خلوص اور محبت کو ٹھکرا دیا گیا ہو۔ عموما ایک بہت مشہور
عبارت تو آپ نے بھی بارہا پڑھی ہو گی کہ
"If someone doesn't receive your call or reply to you in two hours,
he/she actually doesn't want to talk to you, no one ever keeps his/her
phone aside for a long-time"
یعنی اگر کوئی آپ کی کال ریسیو نہیں کر رہا اور چند ہی لمحات میں آپ کو
ریپلائی نہیں کر رہا تو وہ آپ سے بات ہی نہیں کرنا چاہتا، کیونکہ کوئی بھی
شخص چند گھنٹوں سے زیادہ اپنے موبائل سے دور نہیں رہتا۔
|
|
چلیں یہ تو ہو گیا نا حساس اور متشکک لوگوں کا نظریہ ، اب ہمیں دیکھنا
چاہیے اس شخص کی سوچ کے تناظر میں جو درحقیقت آپ کا فون ریسیو نہیں کرتا
اور اس ضمن میں ، میں اپنے ذاتی تجربے کی بنیاد پر کچھ حقائق شئیر کرنا
چاہوں گا۔ مطلب اگر میں کوئی کال ریسیو نہیں کرتا تو اسکے پیچھے کیا ممکنہ
وجوہات ہو سکتی ہیں، اور یہ بالکل کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ فون ریسیو نا
کرنے سے کوئی بھی شخص درحقیقت اپنی مصروفیت یا افسری کی دھاک بٹھا رہا ہوتا
ہے، قطعا نہیں، اتنا بیوقوف شخص کوئی بھی نہیں ہوتا جو جانتے بوجھتے بنا
کسی مجبوری کے اپنے دوست احباب کو نظر انداز کرتا رہے۔ خیر وہ چند وجوہات
درج ذیل ہیں جنکی بنا پر آپ کو اکثر لوگوں سے یہ شکوہ رہتا ہے کہ وہ آپ کی
کال ریسیو نہیں کرتے:
1۔ آپ عموماً کسی کو بھی فون کرتے وقت اپنے شیڈول اور آسانی کا خیال رکھتے
ہیں، یعنی آپ اس بات کو تو خاطر میں لاتے ہیں کہ کسی کو فون کرنے کے لیے آپ
کو کس وقت فراغت میسر ہے لیکن ریسیور کے لیے وقت ، حالات، مصروفیت اور
روٹین سے منسلک Constraints کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
2۔ آپ کو طویل ، لایعنی اور غیر مُفید گفتگو کرنے کی عادت اور شوق ہے، ایسی
گفتگو دوبدو ملاقات میں تو یقیناً کی جاسکتی ہے جسکا کوئی مقصد نا ہو اور
ہم لوگ اپنے دوستوں کے ساتھ وقت گزاری کے لیے باقاعدہ سامان بھی کرتے ہیں
لیکن موبائل فون پر گپیں لگانا ہر ایک کے بس کا روگ نہیں ہوتا۔
3۔ آپ ہمیشہ کسی کو بھی اپنی ضرورت اور مقاصد کے تحت فون کرتے ہیں، یعنی آپ
نے کبھی کسی کے کہے گئے کام کو اہمیت دیتے ہوئے اُسے Contact نہیں کیا لیکن
جب آپ کو اپنا کوئی کام ہوتا ہے تب آپ اس سے رابطہ ضروری سمجھتے ہیں۔
4۔ آپ ضروری اور غیر ضروری باتوں میں فرق کرنے سے قاصر ہیں اور فون کرنے کا
مقصد پورا ہوجانے کے بعد بھی "اور سنائیں"، "اور پھر؟؟" جیسے Clauses کا بے
دریغ استعمال کرتے ہیں جس سے اگلا بندہ کوفت کا شکار ہو جاتا ہے۔
5۔ آپ کی کال ہمیشہ ٹینشن، دھما چوکڑی اور افراط و تفریط کا چربہ ہوتی ہے۔
آپ کا فون سننے والے کو معلوم ہوتا ہے کہ آپ کوئی مثبت بات کرنے والے نہیں
ہیں اور وہ اپنا موڈ خراب ہونے سے بچانے کے لیے کال ریسیو نہیں کرتا۔
|
|
6۔ آپ اپنے منصوبے اور شیڈول کو لوگوں پر جبری طور پر نافذ کرنے کے عادی
ہیں اور آپ جسے فون کر رہےہیں وہ یہ بات جانتا ہے کہ وہ آپ کو انکار کر کے
جان نہیں چھڑوا پائے گا، اس لیے وہ فون اٹھانے سے ہی کتراتا ہے ، وگرنہ اسے
اگر یہ یقین ہو کہ وہ جیسے ہی آپ سے معذرت کرے گا آپ فورا اسکا مسئلہ سمجھ
جائیں گے وہ یقینا کال ریسیو کر کے آپ سے معذرت کر لے۔
7۔ آپ کو ہمیشہ آخر وقت میں لوگوں کے سر پر پہنچ کر انفارم کرنے کی عادت ہے
کہ آپ ان سے ملنا چاہتے ہیں یا آپ کے پاس انکے لیے کوئی کام ہے وغیرہ وغیرہ۔
دورِ حاضر میں قطعی نظر کسی خاص معاشی یا کاروباری اسٹیٹس کے، لوگوں نے
اپنی سرگرمیاں گھنٹوں، دنوں اور ہفتوں تک کی بنیاد پر طے کی ہوتی ہیں، آپ
کی اس "اچانک اپروچ" کی وجہ سے انکا شیڈول تباہ ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
8۔ آپ بالکل بھی شخصیات کے فرق اور ترجیحات کو نہیں سمجھتے یا شاید سمجھ ہی
نہیں پاتے، کچھ لوگ بہت زیادہ Welcoming ہوتے ہیں ، وہ ہر وقت آپ کے یا کسی
کے بھی عمل کے منتظر رہتے ہیں اور جیسے ہی آپ نہیں اپروچ کرتے ہیں وہ فورا
آپ کو Respond کرتے ہیں، اب کچھ لوگ فطرتا ایسے ہوتے ہی نہیں ہیں، یعنی
انکے بس میں ہی نہیں ہوتا کہ وہ یہ کرسکیں، لہذا اس میں نا تو Welcoming
ہونے والوں کا کمال ہے نا ہی ان لوگوں کی برائی جو ایسے نہیں ہیں۔ یہ فطرت
ہے اور ہمیں فطرت کی رموز سے آشنائی بہت ساری منفی سوچوں اور پریشانیوں سے
بچاتی ہے۔ لہذا آپ کو خود یہ غور کرنے کے بعد طے کرنا ہے کہ آپ نے کس شخص
کو کیسے اسکی نیچر کے مطابق ٹریٹ کرنا ہے تاکہ وہ آپ سے نا بھاگے۔
9۔ آپ کے فون میں کوئی مسئلہ ہے جسکی وجہ سے آپ کی آواز بالکل بھی ٹھیک سے
اگلے کی سماعتوں سے نہیں ٹکراتی اور اسے کچھ سمجھ نہیں آتی۔ جبکہ ادھر آپ
بھی عرصہ دراز سے کنجوسی کرتے ہوئے اپنا فون نا تبدیل کر رہے ہیں نا ٹھیک
کروا رہے ہیں۔
|
|
10۔ آپ کو ادھار، Favors, اور دوسروں کے زیر استعمال چیزیں مانگنے کی عادت
ہے۔ جس بنا پر لوگ آپ کی کال آتےدیکھ کر پہلے بہانہ سوچتے ہیں ، پھر کال
ریسیو نہیں کرتے اور پھر جب کبھی ملاقات ہوتی ہے تو وہ بہانہ ٹھوک دیتے ہیں۔
یہ سب باتیں بالکل بھی کسی طنز و تشنیع کی نیت سے نہیں کی گئیں، بلکہ یہ وہ
حقائق ہیں جو مجھ سمیت ہم سب کو اپنے ذہن میں رکھنے چاہیے ہیں، باوجود اسکے
کہ آج کل کے دور میں جب فون ایک ناگزیر ضرورت بن چکا ہے تو اسکا استعمال
بھی اتنا ہی Efficiently کرنا چاہیے کیونکہ اکثر لوگ یہ گلہ کرتے نظر آتے
ہیں کہ "آپ کو تو کسی کی ایمرجنسی سے بھی کوئی غرض نہیں ہے"۔ تو جناب یہ
ایمرجنسی ignore ہوتی ہی ان مندرجہ بالا حقائق کی وجہ سے ہے۔
تجربہ کر لیں کہ اگر ان میں سے کوئی ایک بھی بات آپ کو محسوس ہوتی ہے کہ آپ
میں موجود ہے تو اسے ختم کر کے دیکھیں۔ پھر دیکھیں لوگ کیسے کال ریسیو نہیں
کرتے
|