اکتوبر میں جمعیت علماء اسلام نے پاکستان کی سالمیت خارجی
پالیسی معیشت کے بربادی اور جعلی حکمرانوں کے خلاف اسلام آباد دھرنے کا
اعلان کیا ہے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں اور کئی سوالات کو جنم دیا جارہا
ہے لاکھ کوششوں کے بعد حکمران طبقہ اور وزیر اعظم مع اپنے حواریوں مولنا
فضل الرحمان صاحب کسی بھی قسم کا کوئی کیس نہ کرسکے ان شاء اللہ آئندہ بھی
نہ کرسکیں گے کیونکہ دامن بالکل صاف ہے میڈیا سوشل میڈیا پر یہ خبریں بھی
نشر ہوئی کہ نواز شریف کو رام کیا جائے گا مگر وہ کوششیں بھی بےسود ثابت
ہوئیں نواز شریف نے مکمل حمایت کا زبانی حکم نامہ بھی جاری کیا-
دوسری طرف تاجر برادری بھی حمایت کرتی نظر آرہی ہے عوام جو کٹھ پتلیوں سے
تنگ آچکی ہے اس کی نظریں بھی اب جمعیت علماء اسلام پر ہی ہے کیونکہ دیگر
لوگ اس وقت بھی مفاہمت کی تلاش میں ہیں جہاں تک بات ہے سیاسی جماعتوں کی وہ
حمایت کرے یانہ کرے جمعیت کو ان کی قطعی ضرورت نہیں ہی ایک درجن سے زائد
ملین مارچ کرنے والی جماعت اب سب کی ضرورت بن چکی ہے سیاستدان لاکھ مفاہمت
تلاش کریں مگر ان کے کارکن قطعی طور پر مفاہمت کے حق میں نہیں ہے نہ ہی وہ
اس معاملے میں اپنی جماعت کے ساتھ ہیں یہ سب کیوں ہورہا ہے کیونکہ اسلام
مذہب ختم نبوت ہو یا ملکی سالمیت معیشت یا خارجہ داخلہ پالیسی سب پر ڈھاکہ
زن ہیں وہ لوگ جو یہود کی ایجنٹ تھے اور ہیں مذہب اسلام اور ختم نبوت ملکی
مسائل کا واحد حل اب جمیعت علماء اسلام ہے اور ان کا یہ احتجاجی مظاہرہ ہے
یہ سب ان کا جمہوری حق ہے اب ان کو برداشت کرو یا بھاگو دو راستے ہیں جو
نظر آرہا ہے وہو یہ کہ ٹولہ بھاگنے کے در ڈھونڈ رہا ہے اور کئی بار وہ
درخواست دے چکے ہیں مگر عمل نہ ہوسکا اور یہ بات کہ دھرنے نقصان دہ ہیں یہ
فارمولہ دینے والے یاد کریں وہاں ناچ گانا اور بے حیائی کا دھرنا جو کئی
ماہ تک جاری رہا اور خواتین کا مستورہ لباس پارلیمنٹ اور عدالت کے دیواروں
جالیوں پر لٹکے نظر آئے اور دھرنا مقام سے حمل کش ادویات اور دیگر اشیاء
ملی جس سے ملکی عزت تارتار ہوئی ایسے دھرنے کے بعد اب مذھبی دھرنا بالکل
جائز ہے - |