قبائلیوں کے مسائل کون حل کرے گا؟

فاٹا انضمام کا ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا مگر جو عرصہ گزرا اس میں ابھی تک قبائلی اضلاع میں کوئی ایسا منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا جس سے قبائلیوں کے مسائل میں کمی آئی ہو یا وہ حکومتی اقدامات سے مکمل طور پر مطمئن ہوئے ہوں فاٹا انضمام کے خلاف بعض عناصر کی طرف سے بہت تحریکیں چلی کہ فاٹاکا انضمام نہ ہوسکے مگر اب فاٹا کا انضمام ہوچکا ہے فاٹاانضما م کی وجہ سے کچھ قبائلی پہلے بھی ناراض تھے اور آ ج بھی ناراض نظر آتے ہیں اس لئے نہیں کہ وہ اپنی ہی مٹی کے دشمن ہیں بلکہ اس لئے کے شا یداُنہیں ڈر تھا کہ اُنہیں وہ حقوق نہ ملیں جن کے وہ حقدار ہیں فاٹا انضمام کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے ایک اعلان کیا کہ ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت قبائلی اضلاع میں زیادہ ترقیاتی کام کئے جائیں گے اور زیاد ہ توجہ قبائلی اضلاع کی محرومیوں کو دور کرنے پر دی جائے گی ساتھ میں اُنہوں نے ایک سو ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا بھی اعلان کیا کہ ان ایک سو ارب روپے میں زیادہ پیسے صحت اورتعلیم کے شعبے پرخرچ کئے جائیں گے مگر تاحال پورے قبائلی اضلا ع میں ایسا کوئی منصوبہ مکمل نہیں ہوا جس سے قبائلی عوا م مطمئن ہوئے ہوں فاٹا انضمام کے بعد اب تک وزیر اعظم عمران خان سمیت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ،گور نر خیبر پختونخو اور صوبائی وزراء قبائلی اضلاع کے دورے کرچکے ہیں اور قبائلی عوام کی محرومیاں دور کرنے کے لیے کافی اعلانات بھی کر چکے ہیں مگر اب تک ان اعلانات کے ثمرات قبائلی عوام کو نہیں ملے جس کا نقصان قبائلی عوام کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی ہوگا کیونکہ اگر یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا تو قبائلی عوام کا حکومت پر سے اعتماد اٹھ جائے گا جو موجودہ صورتحال میں کسی بھی طرح پاکستان کے حق میں بہترنہیں ہوگا اگر ایک طرف ترقیاتی کام میں وہ تیزی و تندی دکھائی نہیں دے رہی تو دوسری طرف صوبائی حکومت کی طرف سے خاصہ دار فورس کے ساتھ جو وعدے کئے گئے تھے وہ بھی پوری طرح وفا نہ ہو سکے کیونکہ خاصہ دار فورس کوپولیس فورس کے بیجز تولگائے گئے مگر ان کو وہ تمام مراعات جو صوبے کے دیگر اضلاع کی پولیس کو حاصل ہے اب تک نہیں دئیے گئے ان کے ساتھ فاٹاانضمام سے قبل جو وعدے کئے گئے تھے اب تک وہ پورے نہیں ہوئے علاوہ ازیں روزگار کی ناکافی سہولیات کی بنا ء پر قبائلی اضلاع کے عوام اب بھی مشکل حالات میں زندگی بسر کررہے ہیں اسی طرح صحت اور تعلیم کے شعبے کے حالات بھی ناگفتہ بہ ہیں ہزاروں بچے بیروزگاری کی وجہ سے تعلیم سے محروم ہیں اگر حکومت چاہتی ہے کہ قبائلیوں کو گھر کی دہلیز پر اپنے حقوق دئیے جائیں تو صرف اعلانات اور زبانی جمع خرچ پر اکتفا نہ کیا جائے بلکہ قبائلی عوام کی محرومیاں دور کرنے کیلئے فوری اور عملی اقدامات کو یقینی بنایا جائے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Rufan Khan
About the Author: Rufan Khan Read More Articles by Rufan Khan: 31 Articles with 24138 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.