کشمیر کا مسئلہ ا قوام متحدہ میں بھارت کے وزیر اعظم پنڈت
جواہر لال نہرو صاحب ۱۹۴۸ء میں لے کر گئے تھے۔ وہ اس طرح کہ تقسیم ہند کے
وقت جموں و کشمیری مسلم کانفرنس نے سری نگر میں اپنے ایک اجتماع میں تقسیم
ہند کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ فارمولے کے تحت الحاق پاکستان کی
قرارداد منظور کی تھی۔دوسری طرف راجہ ہری سنگھ جب کشمیر سے بھاگ رہا تھا تو
اُس نے بھارت کوالحاق کشمیر کا خط لکھا۔بھارت کا نمائندہ راجہ کو ملنے جموں
پہنچا۔ مگر راجہ افراتفری میں اس سے ملاقات نہ کر سکا۔ خط وصول کے بغیر
واپس بھارت چلا گیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایک تو مسلم ریاست کشمیر کا ہندو
راجہ بھارت سے الحاق کرنے کا مجاز ہی نہیں تھا۔ دوسری طرف جعلی الحاق کے خط
کو بھارتی نمائندہ وصول بھی نہ کر سکا۔ تو الحاق کا معاملہ بھارت کا (جھوٹ
نمبرون) ہے۔ اسی دوران گلگت بلتستان میں مقامی کشمیریوں نے راجہ ہری سنگھ
کی فوجوں کو بگا کر اپنا علاقہ آزاد کرا لیا۔ دوسری طرف پونچھ کے کشمیری،
پاکستان کے قبائل اور پاکستانی فوجی بھارت اور راجہ کی فوجوں سے لڑتے ہوئے
سری نگر تک پہنچنے والے تھے کہ پنڈت نہرو نے اپنے سیاسی رہنما چانکیا کی
جھوٹی سیاسی بصیرت کو استعمال کرتے ہوئے جنگ کے شعلے بجھانے اور کشمیر کے
دارالخلافہ سری نگر کو بچانے کے لیے چال چلی۔ اقوام متحدہ کو لکھ کر دیا کہ
کشمیر میں حالات درست ہونے پر کشمیریوں کو حق خودارادیت دوں گا۔ وہ اپنے
آزادانہ رائے سے فیصلہ کریں کہ وہ پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں یا
بھارت کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں اس لیے جنگ بند کی جائے۔ ۱۹۶۰ء تک بھارت
اس وعدے کوبین الاقوامی فورم پر دوھراتا رہا۔مگر یہ بھارت کا( سفید جھوٹ
نمبر۲) تھا۔ بلکہ صرف وقت حاصل کرنے کی چال تھی۔ جس میں پاکستان کو پھنسایا
گیا تھا۔پاکستان کے سامنے قرآنی ہدایت تھیں کہ جب دشمن صلح کرنے پر آمادہ
ہو تو صلح کر لینی چاہیے ،کہ اﷲ فساد کے بجائے امن پسند کرتا ہے۔اور اس سے
دنیا کی قوموں کے سامنے مسلمانوں کی امن و سلامتی اور بہادری کی خوبی بھی
آشکار ہوتی ہے۔مگر معاملہ منہ پر رام رام اور بغل میں چھری والی قوم سے تھا۔
اگر اس وقت لڑائی جاری رہتی تو کشمیر آزاد ہو جاتا۔ چانکیہ سیاست والے
بھارت کے وزیر اعظم نہرو کا کشمیر بارے یہ جھوٹ جو وفا نہ ہوا۔ جو اس نے
بین الاقوامی برادری کے سامنے بولا تھا۔
کشمیری اُسی وقت سے آزادی کی تحریک چلائے ہوئے ہیں۔بھارت نے اپنا ہر حربہ
استعمال کر لیا مگر آزادی کی تحریک زور پکڑتی گئی۔ اپنی آٹھ لاکھ سفاک فوج
کشمیری کی جاری تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے لگائی ،جو دنیا کے ملکوں نے
کسی بھی جنگی محاز پر نہیں لگائی، مگربھارت نے تو آٹھ لاکھ فوج صرف امن
پسند کشمیریوں کی نسل کشی کے لیے لگائی ۔ کانگریس کشمیر میں جعلی انتخابات
کرواتا رہی۔ اس کا ثبوت بھارت کے وزیر داخلہ امت شاہ کا وہ بیان ہے جو ۳۷۰؍
اور ۳۵؍اے بھارتی آئین کی دفعہ کے لیے راجیا سبھا (پارلیمنٹ )میں دیا۔امت
شاہ نہیں بھارتی پارلیمنٹ میں ثبوت کے ساتھ بیان دیا کہ کانگریس نے اپنے
دور میں سارے انتخابات میں دھاندلی کرکے کشمیریوں پر اپنے جعلی نمائندے
مسلط کیے رکھے۔ جب کہ بھارت نے دنیا کے سامنے (سفید جھوٹ نمبر۳) بولتا رہا
کہ کشمیریوں نے انتخابات کے ذریعے کئی دفعہ بھارت سے الحاق کی رائے دے دی۔
کیا یہ جعلی انتخابات رائے شمار کانعم البدل ہو سکتے ہیں؟ نہیں ہر گز
نہیں۔مگر بھارت مسلسل دنیا کے سامنے سفید جھوٹ بولتا رہا۔ جس کا بھانڈا بیچ
چوراہے پر بھارت کے وزیرداخلہ امت شاہ نے بھارتی پارلیمنٹ میں پھوڑ دیا۔
گریٹ گیم کے تحت بھارت، اسرائیل ، امریکا اور قوم پرست افغانستان نے
پاکستان کے اندر اتنی دہشت گردی پھیلائی کہ اگر کوئی اور ملک ہوتا اور ابھی
تک گھٹنے ٹیک چکا ہوتا۔
ہماراایمان کہ پاکستان اﷲ کی طرف سے برصغیر کے مسلمانوں کو اﷲ نے اس لیے
دیا کہ ہم نے کہا تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا ’’لا الہ الا اﷲ‘‘ تو اﷲ نے
مثل مدینہ ریاست پاکستان دی۔ اﷲ ہی اس کی حفاظت کر رہا ہے۔ بھارت،
اسرائیل،قوم پرست افغانستان اور امریکا نے پاکستان کی بری،بحری اورفضائی
انسٹالیشن پر، بازاروں، لڑکیوں کے اسکولوں، مسجدوں، امام بارگاہوں،چرچوں،
مزاروں یعنی کوئی جگہ نہیں چھوڑی۔پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔حتہ کی
پاکستانی فوجی ادارے دفاعی پوزیشنیں لے کر اپنی بیرکوں تک معدود ہو گئے
تھے۔ ۱۵۰ ؍ارب کے مالی نقصان کے ساتھ، ۷۵ہزار شہریوں نے اپنی جانوں کی
قربانی بھی دی۔ بھارت اس سے فاہدہ اُٹھا کر اپنا اکھنڈ بھارت کے ا یجنڈے کو
مکمل کرنے کے لیے پاکستان پر حملہ کرنے کے منصوبے بناتا ہے۔ بمبئی میں خود
ہوٹل پر حملہ کرایا اور پاکستان کے سر تھوپ دیا۔ جبکہ بیرونی دانشور اپنی
کتابوں میں ثابت کر چکے ہیں کہ یہ بھارت، امریکا اور اسرائیل نے مل کر کیا
ہے۔ کبھی اوڑی جیسے حملوں کا ڈرامہ رچاتا ہے۔ کیادنیا کو معلوم نہیں کہ
بھارت میں جاری مسلح درجنوں علیحدگی پسند تحریکوں کے کارکن ظلم کا بدلہ
لینے کے لیے یہ کاروائیاں کر سکتے ہیں؟ یا بھارت اپنے ناپاک عزاہم کی تکمیل
کے لیے یہ نام نہاد حملے خود کراتاہے؟۔ کسی بھی حملے کے بعد بھارت بلا
تحقیق پاکستان کے ذمے لگادیتا ہے۔کیا دنیا کو یہ نہیں معلوم کہ بھارت نے
پاکستان میں گوریلا جنگ اور دہشت گردی سے اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ پاکستان کو
چاروں طرف سے گھیرا ۔بھارت جنگ کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے ۔ اس حالت میں
پاکستان بھارت میں دہشت گردی کی کاروائیاں کیسے کر سکتا ہے؟۔ بھارت
کاپاکستان پر دہشت گرد حملوں کایہ (سفیدجھوٹ نمبر ۴)ہے-
آر ایس ایس جو بھارت کو ہٹلر کی پیروی کرتے ہوئے، صرف ہندو مذہب کے لوگوں
کا ملک مانتی ہے۔ بھارے کے ۲۵کروڑمسلمانوں کو کہتی ہے یا تو ہند بن جاؤ یا
ملک چھوڑ دو۔ دہشت گرد مودی آر ایس ایس کا بنیادی فعال رکن ہے۔ وہ ۲۰۱۴ ء
اور ۲۰۱۹ء کا الیکشن مسلمان دشمنی پر ہی جیتا ہے۔پاکستان کو سبق سکھانے کے
لیے پاکستان پر حملہ کر دیا۔ کہا کہ بلا کوٹ میں دہشت گردوں کے ٹکانے تباہ
کرتے ہوئے جیش محمد کے۳۵۰ دہشت گردوں کو مار دیا۔اسی لمحے اس جھوٹ کی قوالی
بھارتی میڈیا نے شروع کر دی۔ پاکستان نے مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کو
جائے واردات کے مشاہدہ کرایا ۔تو معلوم ہوا کہ وہاں ایک مرا ہوا کوا ملا۔
چند چیڑ کے درختوں کو نقصان پہنچا۔ اس جگہ پرنہ کوئی دہشت گردی کاکیمپ تھا
نہ کوئی جانی نقصان ہوا۔ اس کے جواب میں پاکستان کی فضایہ نے حملہ کیا ۔
جہاں بھارتی چیف میٹنگ کررہا تھا اس کے برابر بم گرائے۔ پیچھا کرنے والے
بھارتی فضایہ کے دو جہاز گھرا دیے۔ ایک کاملبہ پاکستان اور ایک بھارتی
مقبوضہ کشمیر میں گھرا۔پائلٹ اسکورڈن لیڈرابھی نندن کو بھی گرفتار کیا۔
بھارتی میڈیا مسلسل جھوٹ بولتا رہا۔بھارت نے دعویٰ کیا کہ ابھی نندن نے
پاکستان کا ایف سولہ جہاز گرایا۔ ایف سولہ بنانے والی کمپنی نے پاکستان میں
اپنے جہازوں کی گنتی کی اور بیان جاری کیا کہ پاکستان کو سپلائی کیے گئے
سارے جہاز پاکستان کے پاس موجود ہیں۔ پھر بھی بھارت ( سفیدجھوٹ نمبر ۵ )
بولتا رہاکہ ابھی نندن نے پاکستان کا ایک ایف سولہ جہاز مار گرایا ہے۔اس
جھوٹ کی انتہا کہ ابھی نندن کو اس پر ایوارڈ سے بھی نواز رہا ہیساری دنیا
جانتی ہے کہ کشمیری بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے۔ وہ پاکستان کے ساتھ
شامل ہونا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے کشمیری لازوال قربانیاں دے رہے ہیں۔ مگر
بھارت مسلسل جھوٹ پرجھوٹ بول رہا ہے کہ کشمیر میں دودھ کی نہریں بہہ رہی
ہیں امن و امان ہے۔ جبکہ کشمیر میں مسلسل ۴۸ ؍دن سے کرفیو لگا ہوا ہے۔
انٹرنیٹ، فون ،اخبارات اور ٹی وی اسٹیشن بند ہیں۔دکانیں، بازاراسکول اور
کالج بند ہیں۔ ۹؍ لاکھ سفاک بھارتی فوجی اور آر ایس ایس کے غنڈے کشمیر کے
ہر گھر کے دروازے پر گھڑے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی رسائی بند ہے۔
کیا یہ بھارت کا( سفید جھوٹ نمبر ۶) نہیں تو کیا ہے؟
ہٹلر کی پیروی کرنے والادہشت گرد مودی کہتا کہ ہم پاکستان میں گھس کر ماریں
گے۔ہاں ایک دفعہ جنگ بندی لین عبور کے پاکستان میں گھس کر کاروائی کا شوشہ
بھی چھوڑا تھا۔ پاکستان نے اس کی نفی کی اور بین الاقوامی میڈیا کوجائے
وقوع کا معائنہ کرا کربھارت کے( جھوٹ نمبر ۷) کو بھی دنیا کے سامنے رکھا
تھا۔جھوٹ پر جھوٹ کا سہارا لینے والے بزدل بھارت کب تک جھوٹ کے سہارے اپنی
قوم کو زندہ رکھوں گے؟
صاحبو! دہشتگرد مودی اورہندو قوم ہٹلر کی پیروی کرتی ہے۔ہٹلر نے جرمنی کو
برتر قوم کے جھوٹ میں مبتلاکر کے غرق کیا۔ہٹلر کے جھوٹ کو اتحادی فوجوں نے
شکست کر ہٹلر کو نشان عبرت بنا دیا۔ یہ جھوٹ اور بہت سارے دوسرے جھوٹ،
ہندولیڈر چانکیہ کی تعلیمات کی وجہ سے بول رہے ہیں۔ کیونکہ کہ چانکیہ نے
ہندو قوم کو یہی سبق پڑھا یا تھاکہ پہلے دشمن سے دوستی کرو۔ بعد میں اس کو
قتل کرو۔ پھر اس کی لاش پر آنسو بہاؤ۔ کیا ایسی تعلیمات یعنی منہ پر رام
رام اور بغل میں چھری والی قوم زیادہ دیر زندہ رہ سکتی ہے۔ہمیں تولگتاہے
جیسے اتحادیوں نے ہٹلر کو ختم کیا تھا دہشت گرد مودی اورہٹلر والی ہندو
ذہنیت کا خاتمہ بھی غزوہ ہند کے ذریعے ہی ہو گا۔ ان شاء اﷲ۔
|