ضیاء القرآن سے ۔ قسط ١٤

بعض قوموں پر رات کو عذاب نازل ہوا جیسے قوم لوط اور بعض پر دوپہر کے وقت جب وہ قیلولہ کر رہے تھے جیسے حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم پر ( الاعراف ٤)۔

حضور کریم علیہ السلام نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرمایا کہ پہلے زمانے کا بد بخت ترین آدمی وہ تھا جس نے صالح ( علیہ السلام) کی اونٹنی کو مار ڈالا اور آئندہ زمانے کا بدبخت ترین آپ ( رضی اللہ تعالی عنہ) کا قاتل ہے (بحوالہ الاعراف ٧٧)۔

ترجمہ “ اور برسایا ہم نے ان پر ( پتھروں کا) مینہ تو دیکھو کیا ( عبرت ناک ) انجام ہوا مجرموں کا“ اسلامی معاشرہ کو اس اخلاقی پستی ( ہم جنسیت) سے بچانے کے لئے حضور رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلم نے اس جرم کا ارتکاب کرنے والے کے لئے سخت سزا تجویز فرمائ؛ ہے ۔ ابو داؤد‘ ابن ماجہ‘ ترمذی‘ نسائ اور دار قطنی میں حضور علیہ السلام کا یہ فرمانا مروی ہے ۔ ترجمہ “ یعنی جس کو قوم لوط کا فعل کرتے ہوئے دیکھو تو فائل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو ۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد خلافت میں حضرت خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپکی خدمت میں ایسے مجرم کی سزا کے متعلق خط لکھا۔ آپ نے سب صحابہ کرام کو مشورہ کے لئے طلب کیا اور مسئلہ پیش کیا ۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ایسے شخص کی سزا یہ ہے کہ مجرم کو تلوار سے قتل کر کے اس کی لاش جلا دی جائے ۔ سب صحابہ نے آپ کی بات کی تائید کی ۔ چناچہ خالد کو یہی لکھا گیا اور انہوں نے اسکے مطابق عمل کیا۔ حضرت ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حاکم وقت کو اختیار ہے کہ مجرم کو ایسی عبرت ناک سزا دے تاکہ کسی اور کو اسکے ارتکاب کی جرات نہ ہو ( بحوالہ الاعراف ٨٤)۔
Bakhtiar Nasir
About the Author: Bakhtiar Nasir Read More Articles by Bakhtiar Nasir: 75 Articles with 110783 views A man likes for what he thinks you are; a woman for what you think she is. { Ivan Panin }.. View More