ہمارے بڑے پشتومیں کہاکرتے تھے (چہ داکلے ووزہ خودہ کلے
نرخہ مہ ووزہ) گاؤں سے نکلوپر گاؤں کے نرخ سے نہ نکلنا۔لیکن حالات ،واقعات
اورہمارالب ولہجہ بتارہاہے کہ ہم گاؤں سے تونہیں نکل رہے لیکن گاؤں کے نرخ
سے تقریباًنکل چکے ہیں۔کشمیرپرہماراموجودہ مؤقف،خاموشی ،لاپرواہی اورسنگدلی
یہ کسی بھی طورپرگاؤں کے نرخ کے مطابق نہیں ۔گاؤں کانرخ تویہ تھاکہ پاکستان
بڑوں نے آزادکیا،کشمیریہ چھوٹے آزادکریں گے لیکن یہ چھوٹے جواب نہ صرف بڑے
ہوگئے ہیں بلکہ کئی بڑوں کے باپ بھی بنے مگرافسوس کشمیرپھربھی آج تک آزاد
نہ ہوسکا۔جس کشمیرکو70سال سے ہم گلے پھاڑپھاڑکر اپنی شہ رگ قراردیتے رہے آج
ہماری اسی شہ رگ پرتقریباًدومہینوں سے ظالموں نے کرفیو،لاٹھی چارج،ظالمانہ
تشدد،ماؤں بہنوں کی عصمت دری اوربدترین ظلم وبربریت کی شکل میں چھریاں رکھی
ہوئی ہیں مگرہمیں اس کی کوئی پرواہ ہے اورنہ ہی ہم میں سے کوئی اس ظلم
وبربریت پر ٹس سے مس ہورہاہے۔،،کشمیرمیں ظلم ہورہاہے،،یہ سبق توہم برسوں سے
پڑھ اوردوسروں کوپڑھارہے ہیں لیکن کیاہمارایہ سبق پڑھنے اورپڑھانے سے
کشمیرمیں ظلم پہلے کبھی رکایااب رک سکے گا۔۔؟لاتوں کے بھوت اگرباتوں سے نہ
مانیں توپھرانہیں قصے اورکہانیاں سنانے اوران کے سامنے آنسوبہانے کاکوئی
فائدہ نہیں ہوتا۔سترسالوں سے ہمارے رونے دھونے کا جن پرکوئی اثرنہیں ہوااب
کیا خاک ہوگا۔۔؟ اپنے طورپرکشمیرکی متنازعہ حیثیت ختم کرکے بھارت نے
کشمیرمیں پنجے گاڑھناشروع کردیئے ہیں لیکن اس کے باوجودکوئی عملی اقدام
اٹھانے کی بجائے ہم آج بھی اقوام متحدہ کے ان انسان نمابتوں وروبوٹ کی
پوجاکرکے ان سے امیدیں باندھے ہوئے ہیں جن کومظلوم مسلمانوں کے حوالے سے
تونہ کچھ دکھائی دیتاہے اورنہ ہی کچھ سنائی دیتاہے ۔امن کے ان نام
نہادعلمبرداروں کواگراندھے،گونگے اوربہرے کہاجائے تویقینناً بے جانہ
ہوگا۔سترسالوں کاظلم ،جبراوربربریت جن کودکھائی دے اورنہ سنائی دے وہ لوگ
پھراندھے ،گونگے اوربہرے نہیں ہوں گے تواورکیاہوں گے۔۔؟باطل کے ان دلالوں
کواگرامت مسلمہ پرڈھایاجانے والاظلم ذرہ بھی دکھائی یاسنائی
دیتاتوفلسطین،عراق،افغانستان ،شام،لیبیااورکشمیرمیں بے گناہ ومظلوم
مسلمانوں کااس طرح خون کبھی بہتا۔۔؟کشمیریوں کے خون سے دریائے جہلم کارنگ
تو سرخ ہوچکامگرامن کے یہ بڑے بڑے دعویداراورعلمبردارآج بھی خاموشی ،غفلت
اورلاپرواہی کی چادراوڑھے تماشادیکھنے میں مصروف ہے۔وہ لوگ جو70سالوں میں
مظلوم کشمیریوں کوان کاحق نہ دے سکے اب وہ کشمیریوں کی کیااشک شوئی
کرلینگے۔۔؟اقوام متحدہ میں کسی غیرمسلم ریاست اورگوروں کے حوالے سے ایک
غیراہم قراردادپربھی منٹوں میں نہیں سیکنڈوں میں عملدرآمدہوجاتاہے مگراس
اقوام متحدہ جس کی ہم صبح سے شام تک پوجاکرتے ہیں میں آج تک کسی مسلم ریاست
اورمسلمانوں کے حوالے سے ایک لفظ پربھی کوئی عمل نہیں ہوا۔ اقوام متحدہ کی
الماریوں میں کشمیریوں کے حقوق اورانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے
70سال سے پڑی فائیلیں اب نہ صرف بہت پرانی بلکہ اکثرپھٹ بھی چکی ہوں گی
لیکن اس کے باوجودآج تک کسی ایک فائل اورقراردادپرکوئی عملدرآمدنہیں
ہوا۔فلسطین،عراق،افغانستان ،شام،لیبیااورکشمیرسمیت کسی مسلم ریاست یاکسی
مسلمان پراسلام دشمنوں نے کوئی حملہ اوروارکرناہوتوپھرلمحوں میں اس کے لئے
ہرفورم اورجگہ سے ،،حلال وجائز،،ہونے کاسرٹیفکیٹ جاری ہوتاہے لیکن بات جب
کسی اسلامی ملک یاکسی مسلمان کی ہوتی ہے توپھرہرزبان کوتالے لگ جاتے ہیں
۔جوظلم وبربریت اورجارحیت کشمیرمیں سترسالوں سے جاری ہے ایسااگرکسی غیرمسلم
ریاست میں ہوتاتونہ صرف اقوام متحدہ کاپورااژدھااس ملک کی مددکے لئے
دوڑتابلکہ امریکہ،اسرائیل اوربرطانیہ سمیت تمام عالمی طاقتیں اس ملک کے
ساتھ کھڑی ہوجاتیں لیکن کشمیرچونکہ ہماراہے اس لئے اس میں ہونے والی جارحیت
وبربریت کی اقوام متحدہ کوکوئی فکرہے اورنہ ہی امریکہ،اسرائیل اوربرطانیہ
سمیت کسی اورعالمی طاقت کومظلوم کشمیریوں کاکوئی احساس۔ہماراکشمیرسترسالوں
سے آگ وبارودمیں جل رہاہے۔ہماری مائیں ،بہنیں اوربیٹیاں روزانہ بھارتی
درندوں کی ہوس اورظلم کانشانہ بن رہی ہیں ۔ماؤں کے سامنے ان کے جوان بیٹے
اوردودھ پینے والے بچے شہیدکئے جارہے ہیں ۔مگرہمارے سمیت کسی کوکوئی پرواہ
نہیں ۔کشمیرمیں اس وقت کیاہورہاہے۔۔؟اس کاحساس ہمیں بھی نہیں ۔ائیرکنڈیشن
کمروں ،بازاروں،چوکوں ،چوراہوں اوربرقی قمقوں کی روشنی تلے،،
کشمیرہماراہے،،بھارت مردہ باد،،اورلیکررہیں گے کشمیر،،جیسے چندنعرے لگاکرہم
یہ سمجھ رہے ہیں کہ شائداس طرح ہم کشمیرکوآزادکرالیں گے مگرایساکبھی ممکن
نہیں۔محض نعروں اوردعوؤں سے ملک تودورکوئی ایک شخص بھی اغواء کاروں سے
آزادنہیں ہوتا۔جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق ٹھیک کہتے ہیں یہ دنیابڑی
ظالم ہے،یہاں کے لوگ ظالم کاساتھ تو دیتے ہیں مگرمظلوم کاکبھی نہیں ۔بھارت
سے امریکہ اوربرطانیہ کیا۔۔؟ہمارے کئی اسلامی ممالک کے بھی بڑے مفادات
وابستہ ہیں ۔ہماری خاطرکوئی بھارت سے ٹکرنہیں لے گاجبکہاقوام متحدہ
کاکردارپہلے ہی ہمارے سامنے ہے۔ایسے میں بھارتی درندوں کے پرکاٹنے کے لئے
ہمیں خودہی کچھ کرناہوگا۔حواکی ایک مجبورومظلوم بیٹی کی پکارپراگرمحمدبن
قاسم دنیاکے ایک کونے سے دوسرے کونے میں آسکتے ہیں توپھرجوہم خودکوپکے وٹکے
مسلمان اورریاست مدینہ کے علمبردارکہتے ہوئے نہیں تھکتے اپنی ان ہزاروں
مجبورومظلوم کشمیری ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں کے لئے کیوں کچھ نہیں
کرسکتے۔۔؟ہمیں پتہ ہے کہ کشمیراظہارمذمت نہیں بھارت کی مرمت سے ہی
آزادہوگالیکن اگرفی الحال ہماری حکومت کو کشمیرکے اندرجہادشروع کرانے میں
کوئی مسئلہ یامسائل ہے توپھر مرمت کے ہتھیاراٹھانے اورکشمیرجانے کے علاوہ
بھی بہت سارے طریقے ہیں ۔اسلامی فوجی بلاک کے سربراہ اگرہم بن سکتے ہیں
توکیااقوام متحدہ کے مقابلے میں مسلم اقوام متحدہ یاکوئی مسلم بلاک کے قیام
کے لئے ہم ہاتھ پاؤں نہیں مارسکتے۔ ۔؟گوروں کی زیرسائے کسی تنظیم،بلاک
اوریونٹ سے خیرکی کوئی توقع رکھنابھی وقت کے ضیاع کے علاوہ کچھ
نہیں۔سترسالہ تاریخ سامنے رکھ ہمیں ایک بارتویہ دیکھنااورسوچناچاہیئے کہ وہ
اقوام متحدہ جس کے ہم طویل عرصے سے مریدبن بیٹھے ہیں اس کے کارندوں نے
سترسال میں ہمارے اورکشمیرکے لئے کیاکیا۔۔؟اقوام متحدہ میں قراردادیں جمع
کرانے سے اگرکشمیرآزادہوتاتوہماراکشمیرکب کاآزادہوچکاہوتامگرسترسال سے
کشمیرکے مسئلے پر اقوام متحدہ میں پڑی ہماری فائیلیں اس بات کی گواہ ہے کہ
کشمیرکسی قراردادمذمت سے نہیں بلکہ انڈیاکی مرمت سے ہی آزادہوگااورمرمت
کابندوبست اقوام متحدہ کبھی نہیں کرے گابلکہ یہ کام ہمیں خودکرناہوگا۔جب تک
ہم خودبھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کربات نہیں کرتے تب تک یہ گیدڑاسی
طرح شیربنتاپھرے گا۔گلی میں بھونکنے والے کتے کی بھی اگراچھی طرح مالش نہ
کی جائے تووہ بھی پھربھونکتارہتاہے۔بھارت تواس سے بھی کئی قدم آگے ہے۔بھارت
نے ابھی تک ہماری شرافت اورخاموشی تودیکھی ہے لیکن اس نے ہمارا1947والارخ
اورروپ نہیں دیکھا۔1947والاکوئی نہرو،گاندھی یاکوئی مودی زندہ ہوتے تووہ ان
کوضرورسمجھاتے مگرلگتاہے کہ بھارت میں کوئی نہیں جولاتوں کے ان بھوتوں
کوسمجھائے۔لگتاہے ان کوسمجھانے کایہ کام اب ہمیں خودکرناہوگا۔1947اورسنہ
65کے داغ تواب بھی ان کی پشت پرمہرکی طرح لگے ہوئے ہیں لیکن افسوس
کشمیرپرقبضے کے خواب میں یہ اپنے ماتھے اورپشت پرلگے داغ بھی بھول گئے ہیں
۔خیرکوئی بات نہیں ۔بھارتی درندوں اورمودیوں کواگراپنے ماتھوں اورپشت پرنئے
داغ سجانے کاکچھ زیادہ ہی شوق ہے توہم 1947اورسنہ 65کی طرح اب بھی ان کایہ
شوق ضرورپوراکرلیں گے۔لیکن کشمیرپرقبضے کے خواب اورپاکستان کی طرف میلی
آنکھ سے دیکھنے سے پہلے بھارتی مودیوں کوپاکستان میں ابھی نندن کی لٹکا ہوا
پاجامہ اک نظرضروردیکھنا چاہیئے۔
|