زلزلہ اللہ رب العزت کا غصہ،قہر،عذاب ہوتا ہے (اللہ پاک
ہم پر رحم کرے)۔ کیونکہ جب زلزلے،طوفان، مصیبتٖیں بڑھ جائیں جب دشمن ہم
پرمسلط ہو جائے جب زندگی الجھنوں کا شکار ہوجائے اور ان سب کے باوجود انسان
خدا سے قریب ہونے کی بجائے دور ہوجائے تو سمجھ لیں یہ خدا کی طرف سے
آزمائش نہیں بلکہ عذاب ہے تو سمجھ جائیں ہم صراط المستقیم سے ہٹ رہے ہیں:
سوچیئے آخر کیوں؟
جنگ ہم پر مسلط ہے ۔
مہنگائی کے بوجھ تلے ہم ہیں
قرضوں میں جان کے لالے ہمیں پڑ گئے
علم اب نمبروں کی دوڑ ،پیسہ کمانے کا سرٹیفیکیٹ
گندگی،غلاظت میں ہم سرِفہرست ہیں کیوں؟ آخر کیوں؟
ڈینگی سے متاثر ملک ہمارا ہے
ٹڈیوں کا حملہ بھی ہم پر
بے چین روحیں بھی ہماری ہیں
جنسی تشدد کا شکار ہمارے بچے
حکمران بھی ہمارے کرپٹ
فرقہ واریت نے اسلام کے ٹکڑے کردئیے
بے حسی ہم پہ ختم ہے
ہاں یہ زلزلہ عذاب کا پیغام ہے۔غصے کا اظہار ہے
قہر کا اشارہ ہے ،تنبیح ہے، قیامت کا اردہ ہے
اور ایسا کیوں نہ ہو!
ہم صراطِ المستقیم سے ہٹ گئے ہیں اور صراطِ مستقیم کیا ہے قرآن کا مطلوب
انسان کیا ہے ؟
کاش ہم قرآن (خدا کا پیغام ) کو اپنی زندگیوں کا حصہ بناتے مگر افسوس
ہمارے پاس قرآن ہے پر سمجھ نہیں سمجھ ہے تو عمل نہیں عمل ہے پر صحیح نہیں۔
اب تک زر ،زمین ، جائیداد کے وارثوں کو وراثت پہ لڑتے دیکھا مگر ان کی
لڑائی ان کی دشمنی ان تک تھی مگر اسلام کے وارثوں نے انت مچادی ۔اسلام کے
ٹکڑے ہوگئے ۔مشرک۔بدعتی ،منحرف،گستاخ،کافر جیسے نعرے مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر
کی شان بن گئے،
مسجدیں جہاں اللہ کی واحدانیت کا اقرار ہونا تھا جہاں مسلمانوں کے اتحاد کو
مضبوط کرنا تھا، جہاں نبی پاکﷺ کی سنت کی پیروی کرنی تھی۔جہان اسلامی سیاست
کو مرکزی حیثیت دینی تھی جہاں معاشرے کی اصلاح ہونی تھی ۔ مگر افسوس! صد
افسوس!
اسی جگہ نفرت کے بیج بوئے جاتے ہیں
اللہ کی رسی کو مظبوطی سےتھامنے کی بجائے اپنی اپنی رسی تھامی جاتی ہے
جہاں قرآن پڑھنے کی بجائے اپنی لکھی ہوئی کتابوں کو پڑھنے پر زور دیا جاتا
ہے
جہاں ہر روز مذہب کو مسلک بنایا جاتا ہے
جہاںمسلم امہ کے اتحاد کی بجائے فرقہ واریت کی آگ جلائی جاتی ہے اور یہ
آگ فردِواحد سے قوم میں اور قوم سے اقوام تک پھیل گئی ہے ۔ایران سعودی عرب
کا دشمن کیوں؟ سعودی عرب یمن کا دشمن کیوں؟ عراق ایران کا دشمن کیوں
،افغانستان اور پاکستان میں خلش کیوں،کشمیر کے لیئے مسلم ممالک کی بے حسی
کیوں؟
زلزلہ تو آئے گا مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی امید ٹوٹ رہی ہے مگر ہم مذاکرات
کے انتظار میں،ان کی نسل کشی ہورہی ہے اور ہم تقریروں میں مصروف ہیں،
کشمیریوں پر ظلم کرنے والے کو ایک بڑا مسلم ملک جہاں پوری دنیا کے مسلم
اتحاد کی مثال خانہ کعبہ کے طواف کی صورت میں ملتی ہے امن ایوارڈ سے نوازتا
ہے، تو پھر زلزلے تو آئیں گے۔دشمن تو مسلط ہوگا،عذاب تو آئے گا، کشمیریوں
کی آہیں فلک سے ٹکرا کر قیامت ساتھ لیکر آئیں گی۔پھر نہ فرقے رہیں گے نہ
فرقے بنانے والے نہ مودی رہے گا نہ اس کو امن ایوارڈ دینے والے، نہ ٹرمپ کی
سیاست رہے گی نہ دہشتگردی ،نہ دجال رہے گا اور نہ ہی اس کا فتنہ ۔۔۔رہے گا
تو بس واحدِلاشریک،اسی کی بادشاہت ،اسی کی شہنشاہی ،اسی کا انصاف ،اسی کا
پلڑہ،جسے چاہے گا نوازے گا جنت اور وہی جانتا ہے کہ کس کے حصے میں ہے آگ
بھڑکتی ہوئی۔ کس کو ملتی ہے معافی اور کس کو ملتی ہے شفاعت۔اللہ ہم سب کو
معاف کرے اور عذاب سے بچائے۔۔۔۔آمین!
|