قندیل بلوچ قتل کیس کا فیصلہ آگیا

پاکستان کی ایک عدالت نے ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم اور مقتولہ کے بھائی وسیم کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ جب کہ ایک بھائی عارف کو مفرور قرار دیتے ہوئے باقی پانچ ملزموں کو بری کر دیا جن میں قندیل کے بھائی اسلم شاہین اور مفتی عبد القوی بھی شامل ہیں۔
 

image


ملتان کی ماڈل کورٹ نے قندیل بلوچ قتل کیس کا فیصلہ جمعرات کو محفوظ کیا تھا۔ جو آج سنایا گیا ہے۔

عدالت نے مقدمے میں نامزد مقتولہ کے بھائی وسیم کو اقبال جرم پر عمر قید کی سزا سنائی جب کہ دوسرے بھائی عارف، کزن حق نواز اور اسلم شاہین کو بری کرنے کا حکم دیا۔

ماڈل کورٹ نے اس کیس میں نامزد مفتی عبدالقوی اور ایک ٹیکسی ڈرائیور عبدالباسط کو بھی بری کردیا۔

یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر شہرت پانے والی قندیل بلوچ کو 16 جولائی کو 2016 ملتان کے علاقے مظفر آباد میں قتل کر دیا گیا تھا جہاں وہ اپنے والدین کے ساتھ کرایے کے گھر میں رہائش پذیر تھیں۔

قندیل بلوچ قتل کیس میں کب کیا ہوا؟
تھانہ مظفر آباد کی پولیس نے 17 جولائی 2017 کو قندیل کے والد عظیم ماہڑہ کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کیا اور مقدمہ میں ابتدائی طور پر قندیل بلوچ کے بھائی وسیم کو ملزم ٹھہرایا گیا۔

ملتان پولیس نے ملزم وسیم کی گرفتاری کے بعد دیے گئے بیان کے بعد مجموعی طور پر سات ملزمان کو مقدمے میں شامل کیا جن میں وسیم کے ساتھ ساتھ قندیل بلوچ کے دو بھائیوں اسلم شاہین اور عارف کے علاوہ قندیل کے رشتہ داروں حق نواز اور ظفر کو بھی قتل میں معاونت کرنے کے الزام میں نامزد کیا گیا تھا۔

تفتیش آگے بڑھی اور پھر قندیل بلوچ کے ساتھ سیلفی بنانے والے مفتی عبدالقوی کو بھی شامل تفتیش کیا گیا۔ اس کیس میں ایک ٹیکسی ڈرائیور عبدالباسط کو بھی ملزم ٹھہرایا گیا۔

ملتان پولیس کی حراست میں ملزم وسیم نے ابتدائی طور قتل کا اقرار جرم بھی کیا تھا۔ لیکن جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل ہونے کے بعد ملزم اپنے بیان سے منحرف ہوا اور اس نے فرد جرم کو تسلیم کرنے سے انکار کیا۔

قندیل بلوچ قتل کیس میں چالان جمع ہونے کے بعد مقدمہ کی پہلی سماعت 24 اکتوبر 2016 کو ہوئی اور پھر یہ کیس تین سال دو ماہ سے زائد عرصہ ملتان کی پانچ مختلف عدالتوں میں چلتا رہا۔

تین اگست کو یہ کیس ملتان کی ماڈل کورٹ میں منتقل کیا گیا اس کیس میں مجموعی طور پر 35 گواہوں کی شہادتیں قلم بند کی گئیں قندیل بلوچ قتل کیس میں ملزمان کی طرف سے وکلاء سردار محبوب، حاجی اسلم ملک، صفدر شاہ پیش ہوتے رہے ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سید سلیم بہار اس کیس کا دفاع کرتے رہے۔

ملزم وسیم گرفتاری کے بعد سے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں رہا اور قندیل بلوچ کا سعودی عرب میں مقیم بھائی ملزم عارف مفرور قرار دیا گیا۔ لیکن اس کیس میں مفتی عبدالقوی، اسلم شاہین، ظفر اقبال اور عبدالباسط کو عدالت نے ضمانت دی۔
 

image


مقدمہ میں اہم موڑ اس وقت بھی آیا جب مدعی قندیل بلوچ کے والدین نے اپنے بیٹے وسیم اور اسلم شاہین کو معاف کرنے کی درخواست دی۔ لیکن عدالت نے وہ درخوست اس وقت مسترد کی اور قرار دیا کہ اس پر حتمی فیصلہ تمام گواہوں اور شہادتوں کے بعد کیا جائے گا۔

مقتولہ فوزیہ عظیم المعروف قندیل بلوچ کا آبائی گھر ڈیرہ غازی خان کے علاقے شاہ صدر الدین میں تھا۔


Partner Content: VOA
YOU MAY ALSO LIKE:

A model court in Multan on Friday sentenced Qandeel Baloch’s brother Wasim Khan to life in prison for murdering his sister. However, six including Mufti Abdul Qavi, Qandeel’s other two brothers Aslam Shaheen and Arif were acquitted in the case.