آج فیسبک اوریوٹیوب پرنیوز چینل بن گئے ہیں ۔ ایک صحافی
شفیع قادری نے ایک پوسٹ کی فیسبکی صحافیوں کاقلعہ قمع کرناہے میں نے
سوچابالکل سہی پوسٹ ہے تواس پرکیوں نہ ایک آرٹیکل لکھاجائے جس کیلئے میں نے
سرچ کی اورکئی دوستوں سے رابطے کیے جس کے بعدمیں اس نتیجے پرپہنچاکہ صحافت
کسی ڈگری کی محتاج نہیں محنت لگن اورتجربے کانام صحافت ہے ۔میں نے ایسے لوگ
بھی دیکھے ہیں جن کی تعلیم ڈبل ایم اے ہے مگروہ خبرنہیں لکھ سکتے اورایسے
لوگ بھی دیکھے ہیں جو پرائمری پاس ہیں اوراپنے کمالات سے لفظوں کاچناؤ کرکے
موتیوں کوہارمیں تبدیل کرلیتے ہیں ۔پاکستان کے قومی وعلاقائی اخبارات
کونمائندے ہی چلارہے ہیں کیونکہ خبرکی جمع اخبارہے اگرنمائندے خبریں نہ دیں
تواخبارشائع ہی نہ ہو قصبوں کے صحافی جن حالات میں اپنے فرائض انجام دے رہے
ہیں انہیں میں لفظوں میں بیان کرسکتاکیونکہ خبروں کی تصدیق وتلاش میں اپنے
ہی علاقے میں دشمنی مول لیتے ہیں اورمعاملہ بڑھ جانے کی وجہ سے کئی ادارے
لاتعلقی کااعلان لگاکے اپنی جان چھڑالیتے ہیں۔ سوال یہ پیداہوتاہے کہ
اخبارات کے جومالکان ہیں ان کے پاس کون سی ڈگریاں ہیں اخباراب صرف ایک
تجارت بن گیاہے جس کے پاس پیسے ہیں وہ ادارے میں پیسے جمع کراکے نمائندگی
لے لیتاہے نہ توادارے کواس کی تعلیم سے غرض ہے اورنہ یہ کہ وہ نمائندگی کے
پیچھے کوئی گھناؤناکام کررہاہوجیسے بلیک میلر،اتائی،سود،اپنے
کاروبارکوبچانے کیلئے پولیس جیسے اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے
صحافت کے بورڈ لگارکھے ہوتے ہیں ۔اس اخباری تجارت میں صرف صحافی پستے ہیں
اورحق سچ لکھنے والوں کوبھاری قیمت چکاناپڑتی ہے یاجان سے ہاتھ
دھوناپڑتاہے۔آئے روزنئے نئے چینل دیکھنے کوملتے ہیں کوئی ویب چینل ہے
توکوئی فیسبکی چینل ہے توکسی یوٹیوب پراپنی ٹرانسمیشن شروع کررکھی ہے بعض
اوقات توایسے بھی میں نے چینل دیکھے ہیں جن کواردوتک نہیں لکھنی آتی ایسے
چینلوں کے کچھ الفاظ درج ذیل ہیں(ریپوٹ ٹر،ا صگرملک ،مشہورہ دیا،نماندہ
اضغر،داوے،بوروچیف،ناھب صدر)اگرایسی صحافت ہوگی توہرصحافی بدنام ہوگا۔اسی
حوالے سے چندصحافیوں سے بات کی توان کے بیان یوں تھے تحصیل پریس کلب جتوئی
کے صدراصغرخان لغاری نے کہاایسے صحافی ہماری صحافی برادری کیلئے دھبہ ہیں
اوریہ ویب چینل 20سے30ہزاربیوروچیف اوررپورٹرکے نام سے بٹورلیتے ہیں
اورپیسوں کی وجہ سے صحافت کوبدنام کررہے ہیں جس پرہماراپریس کلب ایکشن لے
رہاہے اورایسی صحافیوں کاصفایا کرکے دم لیں گے۔سینئرصحافی ڈاکٹرعاشق
ظفربھٹی نے کہا صحافی صحافت ایسی کرے اسے لوگوں کوبتانانہ پڑے میں صحافی
ہوں مگرافسوس نیوجنریشن نے صحافت کے شعبے کی عزت کو صرف پامال کیا۔صدرنیشنل
پریس کلب جتوئی کے صدررب نواز خان کاکہناتھاکہ صحافت میں ایسی کالی بھیڑوں
کی وجہ سے ہمیں ہرادارہ بری نگاہ سے دیکھتاہے جس کیلئے ہماری عزت مجروح
ہورہی ہے جس کیلئے پورے ضلع کے پریس کلبز اورسینئرصحافیوں کے ساتھ مل بیٹھ
کراس مسئلے کاحل نہ نکالاگیاتوصحافت کا’’اناﷲ واناالیہ راجعون ‘‘ہوجائے
گایادرہے ہم نے اپنے گھرکوصاف کرناہے نہ کے باہرکے لوگ صاف کرنے کیلئے آئیں
گے۔ضلعی صدرمظفرگڑھPPFUJزاہدشفیع مہروی نے کہاکہ ایسے چینل انٹرنیشنل
چینلوں کی ساخت خراب کررہے ہیں جس پرپیمرااورفیسبک ٹیم کوایکشن
لیناچاہیے۔سینئرصحافی ارشاد خان نے کہاکہایسے لوگ صرف ہمارے ماتھے پردھبہ
ہیں کیونکہ جسے فیس پوسٹ بنانی آتی ہے وہ اپنا ویب چینل بنالیتاہے ۔TPCسیکرٹری
جنرل وزیراحمدملک نے کہا ہمارے پریس کلب کے منشورمیں آئے ہے کہ
کوالیفائیڈعہدیدارہوں گے اور جس کی میٹرک سے کم ہوگی وہ ممبرتک نہیں بن
سکتاہے اورہم نے فیسبکی صحافیوں کے خلاف پریس کے مختلف اداروں کوایسے
صحافیوں اورچینلزکے خلاف کاروائی کیلئے لیٹرز لکھ دیئے ہیں۔ویسے توہزاروں
ایسے چینل چل رہے ہوں گے اپنے قارائین سے ایسے چینل کے نام شیئرکرناچاہوں
گا۔(68نیوز،پبلک نیوز،ڈون نیوز،ایکسپریس ویوز،انٹرنیشنل ایچ ڈی نیوز،
91نیوز،98نیوز،H24نیوز،جیوایکسپریس نیوز،پرچم نیوز،62نیوز،93نیوز( مگرمجھے
ایسی ویڈیوز بھی ملی ہیں جودیکھنے سے لگتابھی نہیں کہ یہ عام چینل ہیں ایسے
لگتاہے جیسے کسی بڑے چینل پہ خبرچلی ہوایسے ماہرلوگ بھی بیٹھے ہیں ہوناتویہ
چاہیے کہ جوبھی صحافت کے اس شعبے سے منسلک ہیں ان کا صرف ایک ہی
مقصدہوناچاہیے کہ سہی خبرلوگوں تک پہنچے حالانکہ ہمیں خبریں تصدیق کرکے
فارورڈ کرنی چاہیے کیونکہ ہم جلدی میں کاپی پیسٹ توکردیتے ہیں مگربعدمیں
شرمندگی اٹھانی پڑتی ہے اسلئے بہترہے شرمندہ ہونے سے پہلے تصدیق کرلی جائے
۔ویب چینلز کے کچھ لوگوں سے بات ہوئی جن میں پبلک نیوز کے
ایڈیٹرزشہزادمحموداورڈپٹی ایڈیٹروقاروہاب سے گفتگوکی توانہوں نے بتایاکہ ہم
اسلام ،ملکی سالمیت،اورپاک فوج ،تعلیم کوپرموٹ کرنے کیلئے پبلک نیوز،چاشت
میگزین اورہفت روزہ نوائے نوشہرہ پبلش کرتے ہیں۔کلیم اﷲ فاروقی انٹرنیشنل
ایچ ڈی نیوز آنر نے کہا ہمارامقصدعلاقائی مسائل ،فوج کوسپورٹ کرنااورتعلیم
کے شعبے کوواجاگرکرناہے اورہمارے 5000کے قریب نمائندے ہیں۔ڈون نیوز
اورروزنامہ ڈون نیوز پیپرکے ایڈیٹرایم بی ہاشمی نے بتایا کہ ہمارامقصدپاک
آرمی کوسپورٹ کرنا ہے کیونکہ پاک آرمی ہے توہم محفوظ ہیں
اوردوسرامقصدعلاقائی مسائل اجاگرکرناہماراچینل رجسٹرڈہے اورعلی رضابٹ
جوصدرانٹرنیشنل نیوز کے آنرہیں اوریورپ میں مقیم ہیں اورڈپٹی بیوروپنجاب
اورڈان نیوز پیپرکے ایڈیٹرانچیف ندیم ملک ہیں ہم ہمہ وقت اپنی پاک فوج کے
شانہ بشانہ کھڑے ہیں اورکھڑے رہیں گے۔جیساکہ میرے آرٹیکلز میں لوگوں کے
ویوز ہوتے ہیں اب کئی اداروں سے رابطے کے بعددیکھتے ہیں صحافت کی ساکھ بچ
پائے گی یا۔۔۔۔۔!
|