وزیراعظم کے تاریخی خطاب کا مختصر خلاصہ

 وزیراعظم عمران کااقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب انتہائی جامع،موثراورشانداررہا۔ان کی باڈی(language)اُن کے الفاظ سے بھی زیادہ پراعتماداوررعب داررہی۔انہوں نے اپنے خطاب میں نہ صرف پاکستان،کشمیر بلکہ پوری دنیاکے مسلمانوں کی بہترین ترجمانی کی اورساتھ ہی دیگرمذاہب کوبھی دہشتگردی یاانتہاء پسندی کے ساتھ ناجوڑکردنیاکوامن کاجوپیغام دیاوہ دنیاکیلئے ایک مثال بنے گا۔وزیراعظم پاکستان کے خطاب کاکوئی ایساپہلوتوکیاایساکوئی لفظ تک نہیں جس کے ساتھ اختلاف کیاجائے۔ویسے توعمران خان کے خطاب اورکردارپرصدیوں بات ہوتی رہے گی ۔آج میں اپنے قارئین کے سامنے وزیراعظم پاکستان کے تاریخی خطاب کامختصرخلاصہ پیش کرناچاہتاہوں جس کے بعد آپ خودفیصلہ کریں کہ آپ کے وزیراعظم نے آپ کے جذبات کی ترجمانی کس شانداراندازمیں کی اوردنیاکوقائل کرنے میں انتہائی کامیاب بھی رہے۔وزیراعظم پاکستان عمران خان نے قانونِ ناموس رسالت 295C کے خاتمے کامطالبہ کرنے والوں کے گھرمیں کھڑے ہوکربڑے شانداراندازمیں دنیاکوبتایاکہ دنیاسمجھ ہی نہیں سکتی مسلمان اپنے نبی حضرت محمدﷺ کے ساتھی کتنی محبت کرتے ہیں۔جب مغرب میں ہمارے نبیﷺ کی شان میں گستاخی کی جاتی ہے توہمارے دل میں دردہوتاہے۔جب مسلمانوں کاردعمل آتاہے توہمیں دہشتگردکہہ دیاجاتاہے۔یہودیوں کی دل آزاری نہ ہواس لئے ہولوکاسٹ کی بات نہیں کی جاتی،ہٹلرکاذکرنہیں کیاجاتاتودنیامسلمانوں کی دل آزاری سے بھی بازرہے۔دنیاکاکوئی مذہب دہشتگردی کادرس نہیں دیتا۔سب سے پہلے خودکش حملے تامل باغیوں نے کئے جوہندؤتھے انہیں توکسی نے کبھی ہندؤدہشتگرد نہیں کہا۔دنیااس حقیقت کوسمجھے اسلام کادہشتگردی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔اسلام کااصل پیغام یہ ہے جوہم دنیاکو دیناچاہتے۔اسلام کسی کی حق تلفی نہیں کرتا۔اسلام عدل وانصاف،امن،اخوت اوربھائی چارے کادین ہے۔ہم مسلمان دنیاکے کسی مسئلے کوجنگ کے ذریعے حل کرنے کے قائل نہیں۔دنیاکے امیرملک غریب ممالک کے وسائل چوری کرنے والے مافیا کوپناہ دیتے ہیں۔چوری شدہ دولت کوتحفظ فراہم کرتے ہیں جوغریب ممالک کے عوام کی سب سے بڑی حق تلفی ہے جوانتہاء پسندی،تشددپسندی اوردہشتگردی کاسبب بنتی ہے۔ترقی یافتہ ممالک غریب ملکوں سے ٹیکس چوری،کرپشن اورلوٹ گھسوٹ کی دولت لانے والوں کوپناہ دینابندکریں تواحساس محرومی ختم کرنے میں مددمل سکتی ہے جو مستقبل میں امن کی بڑی دلیل ثابت ہوگی۔مودی آر ایس ایس کاتاحیات عہدیدار ہے اورآر ایس ایس کے بارے میں جاننے کیلئے آپ گوگل سرچ کرسکتے ہیں۔ہٹلر کے نظریات کی حامی آر ایس ایس ایسی انتہاء پسند تنظیم ہے جس کے نزدیک ہندوؤں کے علاوہ کسی کوجینے حق نہیں۔خدشہ ہے بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیرمیں خون ریزی کاپروگرام رکھتی ہے جس کاالزام ماضی کی طرح بغیرکسی ثبوت پاکستان پرعائد کرے گی ایسی صورت میں دوایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کے خطرات مزید بڑھ جائیں گے جودنیاکیلئے بہت نقصان دہ ثابت ہوگی۔جنگ میں دوآپشن ہوتے ہیں ایک ہتھیارڈال دینادوسرالڑنا۔ہم جنگ نہیں چاہتے۔ہم ایک اﷲ پرایمان رکھتے ہیں۔جنگ ہوئی توظلم کیخلاف آخری دم تک بھارت سے لڑیں گے۔سلامتی کونسل نے کشمیری عوام کے حقوق کی بحالی کیلئے اقدامات نہ کئے تویہ اقوام متحدہ کی ناکامی ہوگی۔کشمیریوں سے حق خود ارادیت کا وعدہ اقوام متحدہ نے کیا تھا جسے پوراکیاجاناضروری ہے۔52روزسے 80لاکھ کشمیری سخت کرفیوکاشکارہیں اُن کی زندگی مفلوج ہوچکی ہے یہاں مغرب میں 80لاکھ انسان توکیاجانوربھی قیدہوتے تواُن کے حقوق کیلئے آوازیں آناشروع ہوجاتیں کیاکشمیری انسان نہیں؟کیامسلمانوں کے حقوق نہیں ہیں؟ اقوام عالم بھارت پردباؤڈالے کہ وہ کشمیرسے کرفیوہٹائے اوراہل کشمیرکواپنے مستقبل کافیصلہ کرنے کااختیاردے۔ترقی یافتہ ممالک میں کم کپڑے پہننے پر پابندی نہیں پر مسلم خواتین کیلئے حجاب پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اسے دنیا کا بڑا مسئلہ بنا دیا گیا ہے۔ حجاب تو کوئی ہتھیار نہیں ہے۔اسلامو فوبیا سے مسلمانوں کو تکلیف پہنچی جس سے صورتحال خراب ہے۔نائن الیون کے بعد بعض مغربی لیڈروں نے دہشتگردی کو اسلام سے جوڑنے کی کوشش کی حالانکہ دہشتگردی کا کسی مذہب سے تعلق نہیں۔ نائن الیون سے پہلے تامل ٹائیگرز خود کش بمبار تھے جو کہ ہندو تھے پھربھی ہندوؤں کو کسی نے ہندو دہشتگرد نہیں کہا۔وزیراعظم پاکستان نے اپنے تاریخی خطاب کی ابتدادنیاکودرپیش ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ گلیشیئر بڑی تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے مضراثرات سے نمٹنے کے لیے ہمیں سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔ ہماری حکومت نے پانچ سالوں میں دس ارب درخت لگانے کا ہدف رکھا ہے۔ ایک ملک کچھ نہیں کر سکتا۔پوری دنیا کو اقدامات کرنا ہوں گے۔اقوام متحدہ میں شاندارتقریرکے بعدبھی وزیراعظم پاکستان کے سامنے ملکی مالی مشکلات کاچیلنج اسی طرح موجودہے جسے جلدحل کرناناگزیرہے۔مہنگائی اوربے روزگاری سے پریشان عوام اپنے وزیراعظم سے فوری ریلیف کامطالبہ کررہے ہیں۔وزیراعظم کوچاہئے کہ ٹیکس چوروں،،مصنوعی مہنگائی اوربے روزگاری پھیلانے والوں کے ساتھ سختی سے پیش آئیں تاکہ عوام کچھ ریلیف ملے
 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 511972 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.