سرنڈر نہیں سربلند

کشمیریوں کے سفیر اورامن کے علمبردارعمران خان نے دشمن کی مکاری کاسفارت کاری سے بھرپورجواب دیا بلکہ بھارت کے مفادات پرکاری ضرب لگائی ۔عمران خان نے بلاشبہ ا پناحق اداکردیا اب دنیا کی مقتدرقوتوں کی باری ہے ،دیکھناہوگااب وہ کس طرح اپنافرض اورقرض اداکر تی ہیں۔عمران خان کی تقریرکے بعد اب گینداقوام متحدہ کی کورٹ میں ہے۔عمران خان نے ہراہم موضوع سے انصاف کرتے ہوئے عالمی ضمیرکوجھنجوڑدیا ۔عمران خان کی تقریرکودنیا بھرمیں انتہائی غور سے سناگیا ،ان کی باتوں سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی ۔عمران خان کے بعد ان کے بھارتی ہم منصب نریندرمودی بھاشن پسپائی کے سواکچھ نہیں تھا ۔عمران خان نے سرنڈرکرنے کی بجائے اسلام اورعالم اسلام کوسربلندکردیا ۔

بھارت کی معروف ماہر تعلیم سعیدہ حمید کی قیادت میں خواتین کے پانچ رکنی وفد نے 17ستمبر سے 21ستمبر تک مقبوضہ کشمیر کے تین اضلاع کے بیشتر دیہاتوں کا دورہ کرنے کے بعد ایک جامع رپورٹ مرتب کی ہے ۔رپورٹ مرتب کرنے کا مقصد مقبوضہ کشمیر کی حقیقی صورتحال سے متعلق جاننا تھا ۔اس وفد میں نیشنل فیڈریشن آف انڈین وومن کی جنرل سکریٹری اینی راجہ، پرگتی شیل مہیلا سنگٹھن کی جنرل سکریٹری پونم کوشک، پنجاب یونیورسٹی سے سبکدوش پروفیسر کنول جیت کور اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی ریسرچ اسکالر پنکھڑی ظہیر نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی صورت حال کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا اور کہا کہ 51 دن گزر جانے کے بعد بھی صورت حال معمول پر آنے کے کوئی آثار نہیں ہیں اور حکومت کے تمام دعوے جھوٹے ہیں کیونکہ میڈیا پر سنسرشپ جیسی صورت حال ہے اس لئے سچائی سامنے نہیں آرہی ہے۔ان خواتین نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ لوگ فوج سے خوفزدہ ہیں ،فوج معصوم اورنہتے لوگوں کے ساتھ زیادتی کررہی ہے ۔کشمیریوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ۔رات آٹھ بجتے ہی گھروں کی روشنیاں گل کرنے کا سخت آرڈر ہے ۔ٹرانسپورٹ ،مواصلاتی نظام ذرائع بالکل بندہیں۔لوگوں کی اقتصادی حالت دن بد ن ابتر ہوئے جارہی ہے ۔سعیدہ حمید نے انتہائی پریشانی کی کیفیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سب وہاں سے انتہائی دل گرفتہ ہوکر لوٹی ہیں۔ حالات کو دیکھ کر ان کا دل خون کے آنسو روتا ہے۔ پورا شہر خاموش ہے، دکانیں نہیں کھلتی ہیں، فصلیں برباد ہوگئی ہیں، سیب کی فصل تباہ ہوگئی ہے، دس سے بارہ سال اور 22-24 برس کے 13ہزار لڑکے غائب ہوگئے ہیں، ان کے گھر والوں کو پتہ نہیں ہے کہ فوج ان کے بچوں کو کہاں لے گئی ہے۔سعیدہ حمید کا مزید کہنا تھا کہ جموں و کشمیر سے متعلق آئین کی دفعہ 370 کو ختم کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کشمیر میں ترقی نہیں ہوئی ہے جبکہ سچائی یہ ہے کہ 1934 سے ہی وہاں تعلیم کی ترقی ہوئی ہے اور ترقی کے کئی پیمانوں پر کشمیر دیگر ریاستوں سے بہتر ہے۔

پونم کوشک ایڈووکیٹ کاکہنا ہے کہ جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن کے دفتر پر تالا لگا ہوا ہے اور وکیلوں کو پیپلز سیکورٹی قانون میں گرفتار کر کے آگرہ، جالندھر، فریدآباد کی جیلوں میں قید رکھا گیا ہے اور ان کے گھر والوں کو نہیں بتایا جا رہا ہے کہ وہ کس جیل میں ہیں۔اینی راجہ نے کہا کہ ان کی ٹیم نے کسانوں ،وکیلوں، ڈاکٹروں، نرسوں، اسکول کالجوں کے طلبہ اور پروفیسروں اور خواتین خانہ سے بھی ملاقات کی۔ ان سب کا کہنا تھا کہ انہیں مرکزی حکومت نے دھوکہ دیا ہے اور فوج ان پر ظلم و زیادتی کر رہی ہے۔ لوگوں میں فوج کے تئیں کافی غصہ ہے۔ ان خواتین کارکنوں نے گرفتار افراد کو فوراً رہا کرنے، جھوٹی ایف آئی آر خارج کرنے، صورت حال کو معمول پر لانے، مواصلاتی نظام بحال کرنے اور فوج کی ظلم و زیادتی کی انکوائری کرانے اور دفعہ 370 کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔نریندرمودی کے اقدامات کے خلاف بین الاقوامی دنیا بشمول بھارت میں آوازیں بلندہونا شروع ہوچکی ہیں ہاؤڈی موڈی جلسہ میں مودی کے بیان سب کچھ ٹھیک ہے کو لے کرچدمبرم نے ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں بے روزگاری کو چھوڑ کر باقی سب ٹھیک ہے۔ چدمبرم نے ایک ٹوئٹ میں بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ ملازمتوں پر بحران، موب لنچنگ، کشمیر میں تالہ بندی، اپوزیشن لیڈروں کو جیل میں ڈالنا اور کم تنخواہ چھوڑ کر ہندوستان میں سب اچھا ہے۔نریندر مودی بھارتی معیشت سے کھلواڑ کررہا ہے ۔بھلا ہم کیوں اس موضوع پر بات کریں جب نریندر مودی ہی اس پر بات نہیں کرنا چاہتا ۔مودی کی ترجیحات میں معیشت نہ آج شامل ہے اور نہ ہی کبھی رہی۔ گجرات کی طرح مودی نے پورے بھارت میں اپنے کم تر سیاسی مفادات کی خاطر سماجی اقدار کو داو پر لگادیا اور مذہبی منافرت کو ہوا دی۔ مودی کو نہ جانے کب یہ سمجھ آئے گی یہ معیشت کا سوال ہے احمق!یہ شخص تو مسلمانوں اور اقلیتوں کے خون کا پیاسا ہے ۔ بھارتی اپوزیشن جماعت اور کئی دہائیوں سے برسراقتدار رہنے والی کانگریس بھی کشمیر کی صورتحال پر مسلسل بات چیت کررہی ہے، 5اگست کے بعد کی صورتحال میں مودی کے جھوٹ سب اچھا ہے کو اپنے آفیشیل ٹوئیٹر پر بے نقاب کردیا۔ کانگریس نے دعوی کیا ہے کہ 50دنوں سے کشمیری عذاب میں زندگی گزار رہے ہیں، کچھ اچھا اور ٹھیک نہیں ہے۔کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد جموں و کشمیر کے اپنے 6 روزہ دورے کے دوسرے مرحلے میں منگل کو جموں پہنچے اور کہا کہ وادی میں بہت بری حالت ہے۔ اس سے پہلے سرینگر پہنچنے کی ان کی کوششیں تین بار ناکام رہی تھیں، کیونکہ انتظامیہ نے ان کو واپس بھیج دیا تھا۔نامہ نگاروں کے ذریعے کشمیر کی حالت کے بارے میں پوچھے جانے پر آزاد نے کہا، بہت خراب ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے یہ لازم ہو گیا ہے کہ وہ 8 ملین کشمیریوں کیلئے اٹھ کھڑے ہوں جو انسانی حقوق سے انکار کی صورت میں انتہائی مخدوش صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ نو لاکھ بھارتی سیکورٹی فورسز نے کشمیر کے مسلمانوں کو محصور کر رکھا ہے اور مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی بڑی انسانی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دنیا تو اسلامی دہشت گردی کی اصطلاح استعمال کرتی رہی ہے لیکن جب جہاں مسلمانوں کو انسانی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے تو وہاں خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی میں اپنے تاریخی خطاب سے قبل نیویارک صدرڈونلڈٹرمپ ، میں ترک صدر طیب اردوان اورملائیشیا کے وزیرعظم مہاتیرمحمد سمیت مختلف بین الاقوامی رہنماؤں کوجموں کشمیر کی ابتر صورتحال سے آگاہ کرتے رہے ۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بین الاقوامی رہنماؤں کو عشائیہ تھا دیا جہاں عمران خان روسی صدرپیوٹن کے ساتھ بیٹھے اور آپس میں گفتگو کرتے رہے جبکہ مودی تنہائی کاشکار نظرآیا ۔پاکستان اور ترکی مشترکہ کانفرنس کا بھی انعقاد کیاگیا جس میں وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اوربھارتی جارحیت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا اورکہا اگر مسئلہ ہنگامی بنیادوں حل نہ کیا گیا تو اس کے اثرات بہت بھیانک ہوں گے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ترک صدررجب طیب اردوان کاخطاب بھی قابل قدراورقابل رشک تھا،وہ 24اکتوبرکوپاکستان کادورہ کریں گے۔اسلام اوراہل اسلام کامستقبل عمران خان ،رجب طیب اردوان اورمہاتیر محمدکے ہاتھوں میں ہے،ہماری دعائیں اوروفائیں ان کے ساتھ ہیں۔

Muhammad Altaf Shahid
About the Author: Muhammad Altaf Shahid Read More Articles by Muhammad Altaf Shahid: 27 Articles with 20838 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.