عمران خان کو امیر عبداﷲ بنانے کی تیاریاں

اﷲ مملکت خداداد پر رحم فرمائے․ پاکستان کی پر پیچ سیاسی تاریخ ایک نئے موڑ کے قریب پہنچتی دکھائی دے رہی ہے․ابھی سال بھر پہلے میاں نواز شریف کی حکمرانی کا سورج عروج پر تھا چاروں صوبوں، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان کے اقتدار پر مسلم لیگ(ن) کی گرفت ناقابل شکست حد تک مضبوط تھی․ ملکی معاملات ایوان اقتدار کے مکینوں کی منشا کے عین مطابق کبھی موٹر وے تو کبھی جی ٹی روڈ پر دوڑ رہے تھے․ میاں نواز شریف کے قریبی ساتھیوں نے نجی محفلوں میں ایک مرتبہ پھر1999 کی طرح میاں محمد نواز شریف کے مزید پچیس سالہ اقتدار کی ترجیحات کے تذکرے شروع کر دئیے تھے․ پیپلز پارٹی سندھ کی ملکیت پر خوش تھی تو ایم کیو ایم 12 مئی اور بلدیہ فیکٹری سانحے کے الزامات سے بچ نکلنے پر صابر شاکر تھی․ بلوچستان میں مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں کی باریاں لگ رہی تھیں․ مولانا فضل الرحمن پورے طمطراق کے ساتھ کشمیر کمیٹی کے سنگھاسن پر براجمان تھے تو اسفند یار ولی پہلی بیوی کی طرح خبیر پختونخوا کے عوام کی تحریک انصاف کے ساتھ نئی محبت کو کوس رہے تھے محمود اچکزئی اور جامعہ کراچی کے ہمارے پرانے ساتھی حاصل بزنجو دونوں ہی میاں محمد نواز شریف کی چھتر چھایہ تلے پختون اور بلوچ بھائیوں کے نیلسن منڈیلا بننے کے سپنے دیکھ رہے تھے․ کہیں کو ئی آثا ر نہیں تھے کہ میاں محمد نواز شریف کے اقتدار کو ملک کے کسی کونے سے کوئی خطرہ ہو ․ مسلح افواج کراچی بلوچستان اور افغانستان کے ساتھ ملحق سرحدی پٹی پر مقامی اور غیر ملکی دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں شہادتوں کی نئی تاریخ رقم کر رہی تھیں ․فقط پختونخوامیں بیس سالہ سیاسی نکاح کے بعد جنم لینے والی نومولود تحریک انصاف للچائی ہوئی نظروں سے اسلام آباد پر نگاہیں جمائے بیٹھی تھی لیکن کسی سیاسی تجزیہ کار دفاعی ماہر جوڑ توڑ کے بادشاہ حکومتیں بنانے او ر گرانے کے نسخہ گر نے اس خدشے کا اظہار تک نہیں کیا کہ چند ہی ہفتوں میں بازیاں پلٹنا شروع ہوجائیں گی․ جنرل راحیل شریف نے جادوئی چھڑی جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہاتھ میں کیا تھمائی کہ دیکھتے دیکھتے سب کچھ بدلنا شروع ہوگیا․ سیاسی لڑائی عدالتوں سے ہوتی ہوئی جیلوں کی طرف بڑھنے لگی․ اقتدا ر کے سنگھاسن پر میاں محمد نواز شریف کی جگہ مسلم لیگ(ن) کے مرد آہن شاہد خاقان عباسی نے لے لی․ معاشی جادوگری کے کمالات سے ڈالر، افراط زر اور مہنگائی کو نتھ ڈالنے والے اسحق ڈار بھی خطرات کو بھانپتے ہوئے بدیس جا بیٹھے ․ انور ظہیر جمالی کی کی نشست پر ثاقب نثار آ بیٹھے اور تبدیلیوں کا نقارہ بجنا شروع ہوگیا․ گذشتہ سال ہی ملک میں انتخابات ہوئے خیبر پختونخوا کے عوام کی پسند پر پنجاب اور سندھ کے عوام نے بھی ڈورے ڈالنے کی کوشش کی جس میں پنجاب بڑی حد تک کامیاب رہا جبکہ سندھ میں خیبر پختونخوا کے عوم کی پسند کسی حد تک جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئی․ مرکزی اقتدا رکا ہما شاہدخاقان عباسی کے سر سے اڑان بھر کر عمران خان کے سر پر جا بیٹھا پنجاب میں شہباز کو پرواز کرنی پڑی بلوچستان میں باپ کا حکم چلنا شروع ہوا لیکن سندھ بدستور محترمہ بے نظیر کے پلو سے بندھا نظر آیا․یوں تبدیلی کا سفر اقتدار کی چوکھٹ پر آن کر سستانے کی بجائے دم توڑنے کے سفر کی طرف چل پڑا․ ستمبر2018 سے ستمبر2019 تک پاکستان مسلسل تبدیلیوں کی زد میں ہے․ بڑے خواب اور سہانے مستقبل کے دعوے ایک ایک کرکے زمین بوس ہو رہے ہیں، عمران خان کو اقتدار تک پہنچانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگانے والے میڈیا کے بدلتے تیور بھی کچھ اچھی خبریں نہیں دے رہے․ وہ ٹی وی اینکر جو صبح شام عمران خان کی آمد کو محمد بن قاسم کی آمد سے تشبیح دینے لگے تھے دوبارہ راجہ داہر کے کلمے پڑھنے لگے․ پنجاب کے عوام کی نگاہیں بھی خیبر پختونخوا کے عوام کی پسند پر ٹک نہ پائیں اور اب وہاں سب کی نگاہوں کا مرکز مریم نواز شریف ہیں بس بازی پلٹنے کی دیر ہے․ خود خیبر پختونخوا کے عوام نے بھی نئی نویلی تحریک انصاف کی گذشتہ پانچ سالوں کی خدمات ترقی خوشحالی پر اطمینان کا اظہار کرنے کی بجائے پشاور میٹرو منصوبے کو کامیابی کا پیمانہ بنا کر دائیں بائیں دیکھنا شروع کردیا ہے․ سندھ بے نظیر بھٹو کا ساتھ چھوڑنے کو تیار نہیں اور بلوچستان میں باپ کا اتحاد پرانے دوستوں سے ہونا عین قرین قیاس ہے اس کے باوجود ملک میں کہیں سیاسی جنگ کے آثار نہیں تھے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے الیکشن کمیشن کے دو ارکان کی نامزدگی نے تصادم ہی نہیں مسلح تصادم کے امکانات میں اضافہ کردیا․ چیف الیکشن کمشنر نے وفاق کے نامزد دونوں ارکان سے حلف لینے سے انکار کردیا ․وفاق کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس کی خبریں سامنے آئیں تو چیف الیکشن کمشنر نے عدالت عظمی کے فیصلوں کو اپنی تشریح کا لبادہ اوڑھا کربھرپور مزاہمت کا اعلان کیا اور مریم نواز شریف کو پارٹی عہدہ رکھنے کی اجازت دے کر حکومت کو متنبہ کردیا کہ ایسا نہیں چلے گا․ شنید ہے کہ وفاقی حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس کی تیاری مکمل کر لی ہے جس کے جواب میں چیف الیکشن کمشنر نے تحریک انصاف کے خلاف غیرملکی فنڈنگ کا کیس بھی قانونی موشگافیوں کی پٹاری سے نکال لیا ہے جو کسی زہریلے ناگ کی طرح پھن پھیلا ئے کسی بھی وقت عمران حکومت پر حملہ آور ہو سکتا ہے اس پر طرہ یہ کہ الیکشن کمیشن نے ایک سال بعدڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کا انتخابات کالعدم قرار دے کرادھار لی گئی چھ بیساکھیوں پر کھڑی تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کو عملا بے دست و پا کردیا گیاہے․ سنتے ہیں کہ کچھ حلقے اس پر بھی مطمئن نہیں․ ان کی جادوئی پٹاری میں ابھی اور بھی بہت کچھ ہے جو وقت کے ساتھ آشکار کیا جائے گا․ یہ بھی سننے میں آ رہا ہے کہ دور کہیں مارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن میں دور حاضر کے کسی ولی اﷲ کے دربا ر میں ذولفقار علی بھٹو 2- پر بھی نظر عنائت کی درخواست بھجوائی جا چکی ہے ۔ عین ممکن ہے کہ وفاقی حکومت چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم کو ناکام بنانے کا نسخہ دوبارہ استعمال کرنے میں کامیاب ہوجائے لیکن بھارتی افواج کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر کے دارلخلافہ مقبوضہ کشمیر کے محاصرے کے ٹھیک دو ماہ بعد پاکستان کے دارلخلافے اسلام آباد کے محاصرے کا اعلان حکمرانوں کے خلاف طبل جنگ کس کے لئے پیغام ہے کس کس کی آرزوؤں کی تکمیل کا ایندھن ہے اور کس کے اقتدار کی راہ ہموار کرنے کی تیاری ہے قوم کی آنکھیں اب بھی نہ کھلیں تو بہت دیر ہوجائے گی․
 

Akhtar Bukhari
About the Author: Akhtar Bukhari Read More Articles by Akhtar Bukhari: 6 Articles with 3851 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.