تقریروں سے کچھ نہیں ہوتا؟

مولانا فضل الرحمن نے عام انتخابات میں شکست کے بعد حکومت وقت کے خلاف اعلان جنگ کا آغاز کیا ہے جس میں انھوں نے بہت سے جلسے بھی کیے لیکن یہ جلسے ناموس رسالت کے نام پر ہوئے جبکہ ٹار کٹ تحر یک انصاف حکومت تھی ۔ مولانا صاحب کی خواہش اور پوری جدوجہد جو انھوں نے پوری زندگی میں نہیں کی وہ اب پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کیلئے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں کہ جیسے بھی ہواس حکومت سے جان چھوٹ جائے ۔ اسلئے انھوں نے اس ماہ اکتوبر اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے جس کی تاریخ ابھی تک نہیں دی گئی ہے لیکن میر ے نقص رائے میں دھرنا اس ماہ نہیں دیا جائے گا ۔ مولانا صاحب اپنی سیاست کیلئے ناموس رسالت کا کارڈ کھیل رہے ہیں اپنے ورکرز کو بھی یہ سمجھایا ہے کہ موجود حکومت ناموس رسالت میں نعوذ باﷲ ترمیم کر رہی ہے اور قادنیوں کی پشت پناہی کی وجہ سے یہ لوگ حکومت میں ہے جبکہ یہ دونوں باتیں بالکل حقائق کے منافی ہے ۔ اسلئے اپوزیشن کی دو بڑی جماعتیں پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے ان کو بار بار کہا ہے کہ مذہبی کا رڈ استعمال نہیں کیا جا سکتا ۔ ماضی میں بھی اس کھیل نے جمہوریت اور سیاست کو کافی نقصان پہنچایا ہے جبکہ مولانا کو معلوم ہے کہ اس کے علاوہ عام آدمی کو حکومت کے خلاف استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

سچ تو یہ ہے کہ ناموس رسالت کوئی ایسی شے نہیں جس کو جسکا دل جب چاہیے بدل دے ۔یہ ایک قانون ہے جو کہ رات کی تاریکی میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا اس میں اسمبلی کے تمام ممبران کی اجازت ضروری ہے جو کوئی بھی حکومت اکیلے نہیں کر سکتی جبکہ آج تک کسی حکومت نے اس میں ترمیم یا پاس کرانے کی بھی کوشش نہیں کی اور نہ ہی کوئی کرسکتا ہے کیوں کہ سارے مسلمان ہے اور ناموس رسالت پر سب کا ایمان ہے جس کے بغیر کوئی انسان مسلمان ہو ہی نہیں سکتا ۔ن لیگ کے آخری سال میں جو جان بوجھ کر یا غلطی سے ایک دو پوئنٹ بدلنے کی کوشش ہوئی لیکن وہ بھی نواز شریف یاحکومت کا نہیں بلکہ ایک یا دو ممبران کی مر ضی سے ہوسکتا ہے لیکن وہ سازش بھی کامیاب نہیں ہوسکی جبکہ ناموس رسالت کے پورے قانون کو بدلنا مشکل کیا ناممکنات میں سے ہیں ۔ یہ سب کچھ مولانا خوب جانتے اور سمجھتے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ مذہبی کارڈ کا استعمال حکومت کے خلاف کرنے پر بضد ہے کہ یہ واحد کارڈ ہے جس سے حکومت کا خاتمہ یا ٹف ٹائم دیا جاسکتا ہے لیکن مولانا کی اس سوچ کو وزیراعظم عمران خان نے اس وقت مزید دھچکا دیا جب عمران خان نے امریکا میں بیٹھ کر ناموس رسالت کی پوری دنیا میں ترجمانی کی اور اقوام متحدہ میں پہلی بار کسی حکمران نے اس بارے میں دنیا کو للکار ا۔ عمران خان نے اپنے تقریر سے ثابت کیا کہ وہ صرف پاکستان کے نہیں بلکہ پورے امت مسلمہ کے ترجمان ہے ۔ عمران خان نے جہاں ناموس رسالت ،منی لانڈرنگ اور کشمیر مسئلے پر دنیا کو بتایا اور سمجھانے کی کوشش کی ،کہ جب تک دنیا مسلمانوں کے بارے میں سوچ کو نہیں بدلتی اس وقت تک دنیا میں امن بھی قائم نہیں ہوسکتا ۔ مسئلہ کشمیر کو حل کیے بغیر دو ایٹمی ممالک کے درمیان تناؤ کم نہیں ہوسکتا اور یہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے قراردادوں پر عمل کریں اور مسئلہ کشمیر کا پرامن حل نکالیں۔ دو ماہ سے کر فیو اور بھارت کی ریاستی دہشت گردی نے کشمیر سمیت پورے خطے کا امن تباہ کیا ۔ مودی تشدد پر یقین رکھنے والا شخص ہے جنہوں نے بھارت میں مسلمانوں کا جینا دوبھر کیا۔ وزیراعظم عمران خان کی تقریر کو پوری دنیا نے لائیو بھی سنا اور دیکھا جبکہ یو ٹیوب میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا تقریر کی ریکارڈ بھی قائم کی ۔ حقیقت میں عمران خان نے دنیا کو امن و محبت کا پیغام دیا کہ عالمی برداری مسلمانوں کے جذبات اور احساسات کا بھی خیال رکھیں۔

پاکستان میں عمران خان کے مخالفین نے جب دیکھا کہ کوئی اعتراضات نہیں ہوسکتا تو یہ پروپیگنڈا شروع کیا کہ تقریروں سے کچھ نہیں ہوتا ۔ اب عمران خان بندوق اٹھاکر امریکی یا اقوام متحدہ صدر کے سرپر تو نہیں رکھ سکتے۔ لیڈر تقریر ہی کرتا ہے اور اپنے تقریر اورالفاظ سے دنیا کو مائل اور قائل کرتا ہے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ انہی تقریروں کی وجہ سے آج عمران خان وزیراعظم پاکستان ہے۔

عمران خان صاحب آپ کی ملک میں حکومت ہے ۔ عملی طور پروہ کام کرنے ہوں گے جس سے عام لوگوں کی زندگی آسان ہوجائے ۔ آپ تو خارجہ پالیسی سے لے کر ڈینگی خاتمے اور بچوں کو جنسی زیادتی سے بچانے تک تمام معاملات خود دیکھ رہے ہیں۔ اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام کررہے ہیں لیکن باقی حکومت کوئی خاص کارکردگی نہیں دیکھ رہی ہے جس کی وجہ شاید یہ بھی ہے کہ آپ نے روایاتی سیاست دانوں کی طرح ان ہی لوگوں کو مشیر یا وزیر بنایا جنھوں نے ملک کو اس نہج تک پہنچایا ۔ان مفاد پر ست مشیروں اور وزیروں سے نجات پانا ہوگا۔

گیس، بجلی ، پٹرول اور ڈالر کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان برپاہے ۔ آج بھی غریبوں اور امیروں کیلئے الگ الگ قانون ہے ۔ امیروں کوگیس ، بجلی اور بنکوں سے قرضوں سمیت حکومتی پیسے دینے پر بھی ریلیف دیا جا رہاہے جبکہ غریبوں کو صرف قربانی کا بکرابنایاجا رہا ہے عام آدمی کی مشکلات میں ہر جگہ اضافہ ہوا ہے۔ چینی ، آٹے اور گھی کی قیمتوں میں فی کلو 30سے 40 روپے اضافہ ہوا ہے جن کو کنٹرول کرنے والا کوئی نہیں ۔ وزیراعظم صاحب اس بارے میں تقریر نہیں بلکہ ایکشن لینے کی ضرورت ہے کہ آخر غریبوں کی یہ اشیاء کیوں مہنگی ہوئی۔ بجلی بلوں میں اضافی رقم ڈالنا ، غریب لوگوں کی دو ہزار روپے پر جرمانے اور بجلی کاٹنا تو دیکھ رہے ہیں لیکن سرمایہ داروں کی چوری شدہ بجلی گیس پر کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ وزیراعظم صاحب اشیائے خوردونوش خاص کر آٹے ، چینی اور گھی میں عوام کو ریلیف مل جائے تو عام آدمی بھی سکون کی زندگی بسر کرسکیں گا۔
 

Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 225991 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More