آپ کہتے ہیں اورصحیح کہتے ہیں کہ اس وقت کرۂ ارض
پرامریکاواحدسپرپاورہے پھرآپ اس سے امیدیں وابستہ کرتے ہیں کہ وہ مسائل
اورتنازعات جوکسی بھی وقت دنیاکے امن کوتہہ وبالاکرسکتے ہیں اس کوامریکاہی
اپنے اثرورسوخ یااپنے سپر پاور ہونے کے بل پران تمام الجھے ہوئے معاملات حل
کرواسکتاہے۔یقیناًآپ کی سوچ کارخ صحیح سمت ہے۔آپ جسے انصاف کا ادارہ کہتے
ہیں یعنی اقوامِ متحدہ وہ تمام بڑی طاقتوں خصوصاًامریکاکے زیرِاثرہے۔
ابھی چندبرس پہلے عراق پرحملے کے سلسلے میں اس ادارے نے حملے کی
بھرپومخالفت کی لیکن امریکاکے سامنے کسی کی نہیں چلی۔پھرافغانستان کا
معاملہ بھی کچھ ایسے ہی ہےچونکہ فلسطین اورکشمیرکامعاملہ اسلامی دنیاسے ہے
اس لئے امریکا اوریورپ کی سردمہری واضح اورقابلِ فہم ہے۔ہاں مشرقی
تیمورکامسئلہ فوری حل گیاکیونکہ یہ مسیحی ریاست کا معاملہ تھا۔امریکا سے
پاکستان کی روزِاوّل سے ہی شناسائی ہے،یقیناًاس نے پاکستان کو عسکری
اوراقتصادی معاملات میں اپنے مفادات کی خاطرمددکی،پاکستان نے بھی دوستی
نبھائی،معاہدات سیٹواورسینٹومیں بلاوجہ شرکت اختیار کر لی۔بڈھابیرسے
“یوٹو”کوپروازکاموقع دیاجس کے باعث پاکستان کوروس کی شدیدمخالفت
کاسامناکرناپڑاجس کے براہِ راست اثرات کشمیر میں استصوابِ رائے میں رخنہ
اندازی کاسبب بنے۔پاکستان امریکاکے بہت کام آیاحتیٰ کہ دنیاکی
واحدسپرپاوربنانے میں نہ صرف بھاری مالی وجانی قیمت اداکی بلکہ روس کے
انخلاء کے بعدامریکاپاکستان کوجنگی مصائب میں تنہاچھوڑکر فرارہو گیااور
اپنی تمام نوازشات ہمارے جانی دشمن پرنچھاورکردیں جبکہ بھارت کوروس نے
ہمیشہ غیرمشروط اورہرشعبہ میں بھرپور امداددی جس سے بھارت اس خطے کا
انتہائی طاقتورملک بن گیا۔
دورِحاضرمیں یوں توپوری دنیالیکن خصوصاًمسلم ممالک تنازعات اورتباہ کن
مسائل کی زدمیں ہیں اوران مسائل کو پیدا کرنےمیں امریکااور یورپ کا ہاتھ
ہے۔سوڈان سے افغانستان تک اورفلسطین سے لیکرکشمیر تک انہی کی کرشمہ سازی ہے
۔باؤنڈری کمیشن کے چیئرمین ریڈکلف اگرلارڈماؤنٹ بیٹن کے اشارے پربددیانتی
کرکے گورداسپورکوبھارت میں شامل نہ کرتاتوکشمیرکاجھگڑانہ پیداہوتا۔اب بھارت
کی حالیہ ہٹ دھرمی اورشاطرانہ رویہ سے جوآثارمترشح ہورہے ہیں،وہ غمازی
کررہے ہیں کہ اب اس خطہ کامستقبل انتہائی مخدوش ہے۔اگربھارت راہِ راست پرنہ
آیاتواس خطے میں ایٹمی جنگ ناگزیر ہے۔
ٹرمپ نے افغانستان میں جاری امریکی مشکلات سے نجات کیلئے اچانک مسئلہ
کشمیرپر ثالثی کاعندیہ دیکردراصل پاکستان کوایک مرتبہ پھرجھانسہ دیالیکن
کشمیرپرحالیہ بھارتی اقدام کے بعدطالبان سے کامیاب مذاکرات کوفوری منسوخ
کرنے کا اعلان کردیاجس کوبھارت اپنی کامیابی قراردے رہاہے۔اگرٹرمپ کومودی
کے ساتھ ہیوسٹن میں اپنے انتخابی جلسہ میں شمولیت سے فرصت ملتی تووہ مسئلہ
کشمیرمیں بھارتی انتہاپسندی اور دہشت گردی پرقابوپانے کیلئے اقوام متحدہ
کوقرار دادوں کوپھرسے متحرک کرنے کامشورہ تودے سکتے تھے مگرٹرمپ بھارت
کوکسی صورت ناراض نہیں کرنا چاہتاکیونکہ مستقبل میں اسےچین کے خلاف استعمال
کرناہے۔یہ کوئی پیش گوئی ہے نہ ہی ارسطوئی فہم وفراست،یہ وہ زمینی حقائق
ہیں کہ دو بڑی جنگیں یورپ میں واقع ہوئی ہیں اب تیسری عالمی جنگ (اللہ اس
خطہ کوہرقسم کی ایٹمی جنگ سے محفوظ رکھے)کے آثار اس خطے پرواضح ہورہے ہیں۔
اگرچہ72برس پرپھیلی ہوئی ہماری سیاسی قیادت توسرتوڑکوشش کرتی رہی کہ مسئلہ
کشمیراقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہوجائے لیکن بھارت کی بددیانتی
پرمبنی چالوں نے اسے حل نہیں ہونے دیالیکن یہ مقامِ تعجب ہے کہ ہمارے
اربابِ سیاست آج بھی اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ گفت وشنید ہی اس مسئلہ
کاحل ہے جو قطعی ناممکن ہے۔کشمیر تقسیمِ ہند کاایک ایسا متنازعہ ایجنڈہ ہے
جس کے حل ہوئے بغیراس خطہ پرامن قائم نہیں ہوسکتا۔قائد اعظم کے نزدیک کشمیر
کی اہمیت اورافادیت کوپاکستان کی شہہ رگ قراردیاتھا۔بھارت نے شہہ رگ پرپاؤں
رکھاہواہے۔اب ٹیڑھی انگلی کے بغیر گھی نہیں نکلے گا۔آپ مشرقی سرحدوں پرجنگی
حالت کی طرح فوج لگادیں،پوری دنیامیں ہلچل مچ جائے گی۔یہی لوگ جو مشوروں
پرقناعت کر رہے ہیں حالات کی نزاکت بڑی طاقتوں کومجبورکردے گی کہ وہ مسئلہ
کامنصفانہ حل تلاش کریں۔
عمران خان وطن پہنچتے ہی خوشامدیوں سے مبارکبادیں وصول کررہے ہیں اورانہوں
نے قوم کویہ نصیحت فرمائی ہے کہ چاہے دنیامسئلہ کشمیرکی حمائت کرے یانہ کرے
لیکن ہم کشمیرکےساتھ ہیں گویایہ بتادیاہے کہ ہم دنیامیں سفارتی لحاظ سے
تنہاہیں لیکن میں ان کے حواریوں کوبتانایہ ضروری سمجھتا ہوں کہ اسی ادارے
میں اس سے بہترتقریرذوالفقارعلی بھٹو،عالم اسلام کی نمائندگی کرتے ہوئے
جنرل ضیاءالحق اپنازورخطابت دکھاچکے ہیں بلکہ مرسی شہیدنے تواس سے کہیں
زیادہ سخت لہجے میں امریکااوریورپ کوتنبیہ کی تھی کہ جوہمارے پیغمبرکی عزت
کرے گا،ہم اس کی عزت کریں گے لیکن امریکااوریورپ کی اس لونڈی کے کانوں
پرجوں تک نہیں رینگی لیکن ان تمام مسلمان رہنما ؤ ں کے ساتھ کیاسلوک ہوا۔
اقوام عالم ہمارے لئےدنیاکی سب سے بڑی مارکیٹ کے ساتھ اپنے تعلقات کیوں
بگاڑے گی جبکہ اسے علم ہے کہ خود پاکستان نے بھارت سے مکمل سفارتی تعلقات
منقطع نہیں کیے،کمرشل پروازوں کیلئے فضائی حدود بھی کھلی ہیں کہ جن کی بندش
سے بھارت کوسالانہ اربوں کانقصان پہنچ سکتاہے اورارزاں نرخوں پرنمک کی
تجارت بھی قائم ہےبلکہ مقبوضہ کشمیرہڑپ کرنے کے بعدہمارے زخموں پرنمک
چھڑکنے کیلئے دبئی سے ایوارڈلینے کیلئے بھی طمطراق اندازمیں فاتحانہ
اندازسے ہماری ہی فضاؤں سے گزرکرگئے تھے۔موجودہ حکومت ملک میں جاری
ناکامیوں کو چھپانے کیلئے اس تقریر کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرے گی….اس
تقریرمیں اسٹیٹسمین کا تدبرتونہیں تھا لیکن مورچے پرجمے ہوئے سپاہی کا آخری
وقت تک لڑنے کا جذبہ ضرورتھا ۔تاہم تقریروں سے اگر ملک آزاد ہوتے توخطیب
اورمقررآج دنیا پرحکمرانی کررہے ہوتے۔ ہماری قوم بلکہ امت مسلمہ کاالمیہ یہ
ہے کہ نماز پڑھنے کے بعدہمیں وضواورمردے کی تدفین کے بعداس کاغسل یادآتاہے۔ |