کشمیر، سبز علاقہ پاکستان کے زیر انتظام ہے، نارنجی بھارت
کے انتظام میں ہے جبکہ اسکائی چن پر چین کا کنٹرول ہے کشمیر برصغیر پاک و
ہند کا شمال مغربی علاقہ ہے۔ تاریخی طور پر کشمیر وہ وادی ہے جو ہمالیہ اور
پیر پنجال کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان میں واقع ہے۔
آج کل کشمیر کافی بڑے علاقے کو سمجھا جاتا ہے جس میں وادی کشمیر، جموں اور
لداخ بھی شامل ہے۔ پاکستانی کشمیر کے علاقے پونچھ، مظفرآباد، جموں کے علاوہ
گلگت اور بلتستان کے علاقے شامل ہیں۔گلگت اور بلتستان پر 1848ء میں کشمیر
کے ڈوگرہ راجا نے فتح کیا تھا۔ اس سے پہلے یہ آزاد ریاستیں تھیں۔ پاکستان
بنتے وقت یہ علاقے کشمیر میں شامل تھے۔ وادی کشمیر پہاڑوں کے دامن میں کئی
دریاؤں سے زرخیز ہونے والی سرزمین ہے۔ یہ اپنے قدرتی حسن کے باعث زمین پر
جنت تصور کی جاتی ہے۔
اس وقت خطہ تنازعات کے باعث تین ممالک میں تقسیم ہے جس میں پاکستان شمال
مغربی علاقے (شمالی علاقہ جات اور آزاد کشمیر)، بھارت وسطی اور مغربی علاقے
(جموں و کشمیر اور لداخ) اور چین شمال مشرقی علاقوں (اسکائی چن اور بالائے
قراقرم علاقہ) کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے۔ بھارت سیاچن گلیشیئر سمیت تمام
بلند پہاڑوں پر جبکہ پاکستان نسبتا کم اونچے پہاڑوں پر قابض ہیں۔
کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان میں تنازعے کی اہم ترین وجہ ہے کیونکہ
بھارت سارے کشمیر کے وسائل لوٹنا چاہتا ہے اور پاکستان کشمیر کو آزادی
دلوانا چاہتا ہے۔ پاکستان پورے خطہ کشمیر کو متنازع سمجھتا ہے اور مذہبی
رنگ دیتا ہے جبکہ برصغیر کی تقسیم سے پہلے کشمیر ایک الگ آزاد خود مختار
ریاست تھی جس پر مہاراجا کی شخصی حکمرانی تھی اور بھارت کا کہنا ہے کہ
کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے اور یہ متنازع علاقہ نہیں کیونکہ مہاراجا ہری سنگھ
نے کشمیر بھارت سے الحاق کیا ہوا ہے جبکہ الحاق مشروط طور پر کیا گیا تھا
اگر مہاراجا ایسا نہ کرتا تو بھارت اپنے قبائلیوں اور فوج کے ذریعے کشمیری
ہندوں مذہب اور محب وطن کشمیریوں کے قتل اور عورتوں کی عزتیں لٹوا رہا تھا
پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں جو کشمیر کے آزادی اور خود
مختاری کو بامسئلہ کشمیر دنیا کے خطرناک ترین علاقائی تنازعات میں سے ایک
شمار کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کشمیر پر تین جنگیں لڑچکے ہیں جن میں 1947ء کی
جنگ، 1965ء کی جنگ اور 1999ء کی کارگل جنگ شامل ہیں 1971 کی جنگ بنگال کی
وجہ سے ہوئی تھی۔
بھارت اس وقت خطہ کشمیر کے سب سے زیادہ حصے یعنی 101،387 مربع کلومیٹر پر
جبکہ پاکستان 85،846 اور چین 37،555 مربع کلومیٹر پر قابض ہیں۔
آزاد کشمیر کا 13،350 مربع کلومیٹر (5134 مربع میل) پر پھیلا ہوا ہے جبکہ
شمالی علاقہ جات کا رقبہ 72،496 مربع کلومیٹر (27،991 مربع میل ) ہے جو
گلگت اور بلتستان پر مشتمل ہے۔ تقسیم ہند سے قبل بلتستان صوبہ لداخ کا حصہ
تھا اور اس کا دار الحکومت اسکردو لداخ کا سرمائی دار الحکومت تھا۔
پران پانی سے وادی کے نکالنے، ممتاز ماہرین ارضیات کی طرف سے تصدیق ایک
حقیقت کو بیان کرتا ہے اور کس طرح اس ملک کے نام میں desiccation کے عمل سے
حاصل کیا گیا تھا ظاہر کرتا ہے- Ka میں "پانی" کا مطلب ہے اور Shimir "خشک
کرنے "کا مطلب ہے۔ لہذا، کشمیر" ایک زمین پانی سے desiccated " کے لیے کھڑا
ہے۔ ایک نظریہ کشیپ - میرا یا Kashyapmir یا Kashyapmeru، "سمندر یا
Kashyapa کے پہاڑ"، بابا قدیم جھیل Satisar کے پانی سوھا ہونے کے ساتھ قرضہ
ہے جو کے ایک سنکچن ہونے کا کشمیر لیتا ہے جو بھی ہے، کشمیر کے سامنے تھا
یہ دوبارہ حاصل کیا گیا تھا۔ Nilamata پران کا نام کشمیرا میرا "جو سمندر
جھیل یا بابا Kashyapa کے پہاڑ کا مطلب (وادی کشمیر ولر جھیل بھی شامل ہے)
دیتا ہے۔ سنسکرت میں Mira، اوقیانوس یا حد کا مطلب یہ اما کی صورت گری ہو
کرنے پر غور کر رہی ہے اور یہ دنیا آج جانتا ہے کہ کشمیر ہے۔ کشمیریوں،
تاہم، یہ کشمیر سے صوتی لحاظ اخذ کیا گیا ہے جس Kashir، کال کریں۔ قدیم
یونانیوں Kasperia طور پر یہ کہا۔ Hecataeus کے Kaspapyros ( بازنطین کے
apud اسٹیفن ) اور ہیروڈوٹس کے Kaspatyros ( 3.102، 4.44 ) کے ساتھ نشان
دہی کی گئی ہے جس میں Kashyapa - پورہ،۔ کشمیر بھی بطلیموس کی Kaspeiria سے
مراد ملک ہونے کا خیال کیا جاتا ہے۔ cashmere کے موجودہ دور میں کشمیر کے
ایک قدیمی ہجے ہے اور بعض ممالک میں یہ اب بھی اس طرح سے ہجے ہے۔ سامی نژاد
کے ایک قبیلہ، Kash کی نامزد کیا گیا ہے (جس علاقائی زبان میں ایک گہری
سلیش کا مطلب ہے)، خیال کیا جاتا ہے کاشان اور کاشغر کے شہروں، نہ کیسپیئن
سے Kashyapi قبیلے کے ساتھ الجھن میں قائم کیا ہے کے لیے۔ زمین اور لوگوں
کی Kashir 'جس سے 'کشمیر'بھی وہاں سے حاصل کیا گیا تھا کے طور پر جانا جاتا
تھا۔
تنازع
بھارت کشمیر کی جنت جیسی سر زمین کے وسائل لوٹنا چاہتی ہئ اور امریکی
سامراج دونوں ممالک کو جنگ کی حالت میں رکھ کر اپنے مفادات دونوں ممالک سے
لے رہا ہے بھارت اور پاکستان کی ترقی پسند اور سوشلسٹ پارٹییز کشمیر کی
آزادی اور خود مختاری کی حمایت کرتے ہیں۔
چین کے زیر انتظام حصے میں اکسائی چن 37،555 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔
بھارت کے زير انتظام کشمیر میں بھارتی ذرائع کے مطابق 70 فیصد آبادی مسلمان
ہے (2001ء)۔ بقیہ آبادی بدھ، ہندو،سکھ ،شیعت ،مرزايت اور دیگرمزاھب پر
مشتمل ہے۔
مسئلہ کشمیر، پاکستان، ہندوستان اور کشمیری حریت پسندوں کے درمیان مقبوضہ
کشمیر کی ملکیت کا تنازع ہے۔ یہ مسئلہ تقسیم ہندوستان سے چلا آ رہا ہے۔
کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور ہندوستان کے مابین تین جنگیں بھی ہو چکی
ہیں۔ پہلی جنگ 1947ء، دوسری 1965ء اور تیسری 1971ء اور آخری چوتھی 1999ء
میں لڑی گئی۔ اس کے علاوہ آئے دن مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کی سرحد جسے
لائن آف کنٹرول کہا جاتا ہے پر بھی گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔ جس
میں اکثر پاکستانی شہری آبادی نشانہ بنتی رہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند گروپوں میں کچھ گروپ کشمیر کے مکمل خود مختار
آزادی کے حامی ہیں تو کچھ اسے پاکستان کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔ ہندوستان
پورے جموں اور کشمیر پر ملکیت کا دعوے دار ہے۔ 2010 میں ہندوستان کا کنٹرول
43 فیصد حصے پر تھا جس میں مقبوضہ کشمیر، جموں، لداخ اور سیاچن گلیشئر شامل
ہیں جبکہ پاکستان کے پاس 37 فیصد حصہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی شکل
میں ہے۔ |