اپوزیشن اور حکومت مخالف ٹولے کا ایویں وایلا....!!

احساسِ اِنسانی سے احساسِ سیلانی لنگر خانہ تک کاسفرِعظیم

بھوک کا احساس بھوکے کے سِوا اُسے ہوتا ہے۔ جو اِس تکلیف سے کبھی گزرچکاہو ، یا اُسے ہوتاہے جس میں اِنسانیت سے ہمدردی اور محبت کا جذبہ ہوتاہے۔ کیوں کہ وہ یہ سمجھتا ہے کہ یہی بھوک تو ہے ۔جس نے اِنسانوں کو دہکتے انگارے پر چلنے پر مجبور کردیاہے ۔آج بھوک نے اِنسان کو ایک ایسی بند گلی میں لا کھڑا کیا ہے ۔جہاں ہرجائز اور ناجائز کی تمیز ختم ہوکررہ گئی ہے، گویاکہ صحیح وغلط اور ضمیر اوربے ضمیر کا فرق بھی ختم ہوگیاہے ۔یہ وہ بند گلی ہے۔ جس کادوسرا راستہ مجبور اِنسان کو گمنامی اور ایسے اندھیرے کی راہ پر لے جاتا ہے ۔جس میں اِنسان اور اِنسانیت ختم ہو جاتی ہے۔ مگر آج بھی اﷲ کی زمین پر ایسے بنی نوع اِنسان موجود ہیں۔ابھی جن میں اِنسانیت زندہ ہے۔ جن میں ہر وہ حس بھی بیدار ہے ۔جو بھوک کی وجہ سے بندگلی میں جاتے اِنسانوں کو بھٹکنے سے بچانے کے لئے بے چین ہیں۔آج جب اِسی عظیم جذبہ احساسِ اِنسانیت کو وزیراعظم عمران خان بھی لے کر چلیں ہیں؛توگزشتہ دِنوں ہمارے مُلک میں وزیراعظم عمران خان کے ہی ہاتھوں احساسِ سیلانی لنگر خانہ کے ایک ایسے پروگرام کی ابتداء ہوگئی ہے۔ جس کا سلسلہ آنے والے دِنوں میں کراچی سے خیبر تک پھیل جائے گا۔ اِس سلسلے میں مُلک کے غریب اور نادار افراد کو روزانہ کی بنیاد پر مفت تینوں وقت کا کھانا مہیاکیا جائے گا۔ بیشک،حکومت کا یہ احسن پروگرام مُلک سے غربت کے خاتمے کے لئے جہاں خوشگوار احساس ثابت ہوگا؛ تووہیں مُلک کے غریب اور نادار افراد کو اپنے پیروں پر کھڑاکرنے کا بھی ایک بہترین ذریعہ ثابت ہوگا۔

تاہم اِس منظر میں عوام کا اعتمادبھی حکومت پر بحال ہونا چاہئے کہ یقینا آہستہ آہستہ حکومت عوام سے اپنے کئے ہوئے وعدے اور دعوے پورے کرتے ہوئے اپنی کامیابیوں کے مراحل طے کرتی جارہی ہے۔ اَب اُمید کی جاسکتی ہے کہ اِسی طرح وزیراعظم عمران خان اور اِن کی حکومت آئندہ بھی عوامی خواہشات اور امنگوں پر پورا اُترے گی، بیشک، ابھی حکومت کو اقتدار سنبھالے تیرہ ماہ ہی تو ہوئے ہیں ،ماضی میں تو کم و بیش اتنے عرصے حکومتیں اپنا ہنی مون پریڈہی منانے میں اپنا اور قوم کا قیمتی وقت ضائع کردیاکرتی تھیں۔مگر رواں حکومت نے تو اپنا ایک دن بھی بطور ہنی مون منانے میں قطعاََ وقت ضائع نہیں کیاہے۔پھر بھی اپوزیشن اور حکومت مخالف ٹولہ ہے کہ اپنے سیاہ کرتوتوں کو بھلا نے کے لئے اِس عرصے میں حکومت سے ہتھیلی پر سرسوں جمانے کی ضد پر تُلا بیٹھا ہے۔ آج اِسی لئے ہارے ہوئے ۔ اپنے سیاسی مستقبل سے مایوس سارے سیاسی گھوڑوں نے حکومت مخالف سرگرمیاں تیز سے تیز تر کردی ہیں۔

جیسا کہ پچھلے دِنوں وزیراعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پہلے غریب اور ضرورت مندافراد کو مفت کھا نا فراہم کرنے کے لئے احساس سیلانی لنگرخانہ اسکیم جس سے روزانہ 600غریب اور نادار افراد کھانا کھاسکیں گے کا افتتاح کردیاہے۔ اِس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ’’بے صبرے عوام 13ماہ بعد پوچھتے ہیں ، کدھر ہے نیا پاکستان؟؟ ریاست مدینہ پہلے ہی دن نہیں بن گئی تھی، آہستہ آہستہ لوگ تبدیل ہوئے ‘‘عوام کو بھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے۔ اِسے سوچنا چاہئے کہ آج جن اندر اور باہر کی پیداکردہ مشکلات اور نازک دور سے رواں حکومت گزررہی ہے۔ اِس کی مثال ماضی کی کسی بھی حکومت میں مشکل ہی سے ملتی ہے۔ مگر پھر بھی ہماری حکومت کی پوری کوشش ہے کہ عوامی مسائل اور تکالیف کا فوری مداوا کیا جائے تاکہ عوام کا حکومت پر اعتماد بحال ہواِس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں مزید کہاکہ ’’مستحق ،ناداراور کمزورطبقات کو سہولتوں کی فراہمی سے نئے پاکستان کی فلاحی ریاست کا قیام عمل میں آئے گا،نیا پاکستان ایک فلاحی ریاست کا قیام ثابت ہوگا،کوشش ہے کہ لوگ بھوکے نہ رہیں ،آج جب ہم کمزور طبقے کی مدد کریں گے پاکستان بھی بدلے گا، پولیس کے نظام اور اسپتال میں تبدیلی آرہی ہے یہ لنگر خانہ اسکیم سیلانی انٹرنیشنل اور حکومت کے احساس پروگرام نے مشترکہ طور پر شروع کیا ہے،بیشک، آنے والے دِنوں میں اِس کا دائرہ کار پورے مُلک میں پھیلایا جائے گا‘‘اگر اُسی طرح احساسِ لنگر خانہ پروگرام چلتارہا؛جس طرح حکومت نے مُلک کے غریبوں کی فلاح اور بہبود سے متعلق سوچ رکھاہے۔ تو اُمیدرکھی جاسکتی ہے کہ اِسے کامیابی سے اپوزیشن اور حکومت مخالف کوئی سازش روک نہیں سکتی ہے ۔مگر جب حکومت نے ہی کسی کے دباؤ اور بے جا تنقیدوں کی وجہ سے اِس پروگرام سے خود ہی اپنی توجہ ہٹادی یا کم کردی تو پھر یہ احساسِ سیلانی لنگر خانہ منصوبہ بھی ماضی کے کسی غریبوں اور نادار افراد کے حکومتوں کے شروع کئے گئے۔ سلسلوں کی طرح سُر خ فائل کے سُرخ فیتے کی نظر ہوکر منوں مٹی کی تہہ تلے دب کر دفن ہوجائے گا۔

بہر کیف ،جس طرح کوئی بھی احمق سانپ کو بطور ازاربند استعمال کرسکتاہے ۔اِسی طرح کوئی بھی مایوس سیاست دان اور قومی لٹیرا جمہوریت اور دینِ اسلام کو اپنی سیاست چمکانے اور اپنا سیاسی قدم اُونچا کرنے کے لئے استعمال کرکے اپنے اُوپر چڑھی مایوسی اور ناکامی کی دھول جھاڑ سکتاہے۔(ایسے ہی جیسے ستائس اکتوبر سے مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ کے نام پر حکومت مخالف تحاریک شروع کرنے جارہے ہیں اور اِن جیسے دوسروں کی ظاہر و چھپی سازش حکومت ، مُلک اور عوام کو نقصان پہنچانے ہے) اِس لئے حکومت اور عوام کو اِن سیاسی بہروپیوں کی ہر چال اور سازش سے ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہنا ہوگا ۔ ہارے اوربھٹکارے ہوئے عناصر کی عیاریوں اور مکاریوں پر نظررکھ کر آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کرناہوگا۔ویسے آج کل اپوزیشن اور حکومت مخالف ٹولے کی جانب سے حکومت کی مخالفت میں اِتنا کچھ کہا جارہاہے کہ اِن کی سُننے او سمجھنے کوکو ئی تیار نہیں ہے۔اَب ایسے میں جب سامنے والا کچھ کہے بغیرسرہلارہاہو تو سمجھ لینا چاہئے کہ یہ اپنی بکواس اور بگ بگ بند کرنے کا وقت ہے ۔ قبل ازگفت معذرت کے ساتھ یہاں یاد رہے کہ یہ نسخہء نیک عمل صرف اُن غیرت مندوں کے لئے ہے۔ جن میں ذراسی بھی غیرت باقی ہے۔ اُن کے لئے نہیں ہے۔ جو اِس دائرے میں نہیں آتے ہیں۔اگر آپ اِس دائرے میں آتے ہیں۔ تو یقینا آج نہیں تو کل ضرور عمل کریں گے۔ مگر آپ جب اِس دائرے میں ہی نہیں آتے ہیں توپھر!! ۔اِن دِنوں جس طرح اپوزیشن اور حکومت مخالف عناصرغیر یقینی پن کا شکار ہیں۔ اِس عالم میں اِن کا ہر قدم مُلک اور عوام کی ترقی و خوشحالی کے لئے ہرگز کارآمد ثابت نہیں ہوسکتاہے۔ اِس لئے لازمی ہے کہ عوام کی جان و مال اور قومی و نجی املاک کو سیکیورٹی اور اِنصاف فراہم کرنے والے قومی اداروں کو حکومت سے منحرف عناصر کی حرکات و سکنات کی کڑی نگرانی کرنی ہوگی۔ تاکہ حکومت مخالف ہر گھناؤنے فکروعمل اور اقدام کو پوری حکومتی مشینری کے ساتھ آئین و قانون کے مطابق اقدامات کرکے کچل کر ناکام بنایا جاسکے۔(ختم شُد)
 

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971337 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.