گو مشرف گو

کچھ سال بیشتر کی بات ہے کہ میں اپنے علا قے کی کچہری کے پا س سے گزر رہا تھا تو وہا ں لو گو ں کا ایک ہجوم مو جو د تھا اور ایک ننھا منھا بچہ لاﺅ ڈ سپیکر پر مسلسل ” گو مشرف گو “ کی گردان آلاپ رہا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب مشرف صاحب کے رخصت پر جانے کے امکانات دور دور تک دکھا ئی نہیں دیتے تھے۔ اس ساری صورت حال کا جائزہ لیتے ہو ئے طبیعت کچھ ناگوار سی محسوس ہو نے لگی چونکہ اس دور میں ہر کسی کی یہ دلی آرزو تھی کہ جلد سے جلد مشرف صاحب اقتدار سے الگ ہو جائیں۔اب صورت حال اس کے بر عکس ہے کہ مشرف صاحب کبھی کسی ملک میں انجوائے کرتے ہیں تو کبھی کسی ملک میں اور یہاں عدالت میں پیشی کے اوقات میں مشرف صاحب مسلسل غیر حاضر۔۔۔!یہاں مشرف صاحب پر مقدمات پہ مقدمات چل رہے ہیں اور مشرف صاحب نجانے کس ملک میں انجوائے کر رہے ہیں۔

اگر بات کی جائے ترقیاتی کامو ں کی تو اس میں کو ئی دوسری رائے نہیں کہ جتنے ترقیاتی کام مشرف دور میں ہو ئے اتنے کسی دور میں بھی نہیں ہو ئے۔جتنے روزگار کے مواقع مشرف دور میں مو جود تھے اتنے پچھلے تین سالوں میں بھی میسر نہیں آسکے۔جتنے روزگار کے وسائل مشرف دور میں پیدا کیے جا رہے تھے اتنے اب کہیں دکھائی نہیں دیتے۔بلکہ اس کے برعکس جہاں کہیں شازونادر کو ئی ترقیاتی کام ہو رہا تھا اس کو بھی وہیں ختم کرنے کی طرف توجہ دی جا رہی ہے۔حالیہ چند ماہ میں گیس لودشیڈنگ کی آڑ میں ہزاروں مزدور وں کے گھر کا چولہا بند کر دیا گیا ،کئی مزدور بے روزگا ہو گئے۔اب نیا سیل ٹیکس لا گو ہوا ہے تو پاور لومز والے بھائیوں کا احتجاج سامنے آگیا اور ایک بار پھر ہزاروں دیہاڑی دار مزدوروں کا جلتا چولہا بند کر دیا گیا۔

یہ بات تو سو فیصد درست ہے کہ جہاں اچھا ئی ہو وہا ں برائی بھی اپنا ڈیرہ ڈال لیتی ہے اور مشرف صاحب کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا ۔انھوں نے جہاں اچھے کام کیے وہاں چند سنگین نو عیت کی غلطیاں بھی کرتے چلے گئے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والی شخصیت آج پاکستان میں نہیں۔ چونکہ اپنی سنگین غلطیوں کے عوض ہی انہیں ملک چھوڑ کر جانا پڑا۔

جناب مشرف کی وہ چند باتیں بھی سو فیصد درست ہیں جو انھوں نے چمن میں اپنے حالیہ ٹیلیفونک خطاب میں عرض کیں۔جس میں انھوں نے کہا کہ عوام میری اور موجودہ حکومت کا موازنہ کریں،میرے دور میں ترقیاتی کام ہو ئے اور آج عوام دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ میں بہت جلد پاکستان آﺅں گا۔اللہ ان کی یہ خواہش جلد سے جلد پوری کرے چونکہ اب عوام مشرف دور کے ترقیاتی کاموں کو یاد کرتے نظر آتے ہیں۔اس کی سب سے بڑی وجہ موجودہ حکومت کی عوامی بنیادی ضروری سہولیات سے عدم دلچسپی ہے۔

عوام کو روٹی ،کپڑا اور مکان کی ضرورت ہے لولی لنگڑی جمہوریت کا نام لینے والے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو کر پر مسرت زندگی کے مزے لوٹ رہے ہیں اور عوام مسائل کی دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔ایسے میں اگر آمریت عوام کو ان کے حقو ق دلانے کا لقمہ فراہم کرے تو وہ وقت بھی دور نہیں جب آمریت ایک بار پھر عوام کو اپنی آغوش میں لے لے گی۔چونکہ لولی لنگڑی جمہوریت ہو یا پھر آنکھوں میں کٹکتی آمریت ۔۔۔عوام کو اپنے حقوق سے سروکار ہے نا کہ رنگ بدلتی حکومتوں سے۔۔۔۔۔
عجب تماشا گر ہیں یہ مٹی کے پتلے ساقی
وفا نہ کرو تو روتے ہیں،وفا کرو تو رولاتے ہیں
Muhammad Qamar Iqbal Kamal
About the Author: Muhammad Qamar Iqbal Kamal Read More Articles by Muhammad Qamar Iqbal Kamal: 13 Articles with 14108 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.