عراق سے لیبیا تک تیل ہی تیل

لیبیا پر امریکہ سمیت مغربی اتحادیوں کی یلغار کو ایک ہفتہ گزر چکا ہے۔ امریکیوں نے لیبیا کی فوجی تنصیبات اور قذافی کے جانثاروں کے ٹھکانوں اور شہری علاقوں پر آتش و آہن کی بارش کردی۔ لیبیائی حکومت کے مطابق پہلے چار دنوں میں114 افراد ہلاک اور445 شہری زخمی ہوئے۔ مغربی جنگی طیاروں نے لیبیائی شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کی آڑ اورuno کی پاس کردہ قراداد کی روشنی میں طرابلس پر کارپٹ بمباری کا سفاکانہ عمل شروع کر رکھا ہے مگر سچ تو یہ ہے کہ انسانیت کے خود ساختہ بہی خواہ لیبیائی باشندوں کا سرعام قتل عام کر رہے ہیں۔ قذافی اور جانثاروں نے آخری دم تک لڑنے کا عہد کر رکھا ہے۔ فضائی جارحیت کے 8 ویں روز ناٹو(عالمی غنڈہ فورس) نے لیبیا کے خلاف مسلط کردہ جنگ کی کمان سنبھال لی ہے۔ فرانس کے صدر سرکوزی کا کہنا ہے کہ فوجی آپریشن کے علاوہ لیبیا کے تنازعے کے سفارتی اور سیاسی حل پر غو و خوض جاری ہے۔ لندن ٹائمز آن لان کے مطابق برطانیہ اور فرانس منگل کو پریس کانفرنس میں سفارتی نسخے اور ایجنڈے کا اعلان کریں گے۔ لیبیا کی آزادی اور خود مختیاری پر شب خون مارنے اور انسانیت کے نام پر انسانیت کے بخئیے ادھیڑنے والے سامراجی ٹولے کی بربریت اور ناٹو کی وحشت پر امت مسلمہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ دکھ تو یہ ہے کہ امت مسلمہ اور عرب لیگ عالمی غنڈوں کی حمایت پر کمر بستہ ہے۔ امریکہ نے عراق و کابل کے بعد لیبیا کو تیسرا شکار بنایا ہے۔ استعماریوں کو لیبیائی عوام کی فلاح و بہبود سے کوئی غرض نہیں ۔ امریکہ ناٹو اور یورپی یونین نے لیبیا کی سرزمین میں چھپے تیل و گیس کے وسیع و عریض ذخائر تک رسائی کے لئے پر امن اور خوشحال اسلامی ریاست کا نفس و ناطقہ بند کرنے کی مکروہ پلاننگ کر رکھی ہے۔ یورپی یونین کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں اپنے خبث باطن کو عیاں کرتے ہوئے کہا کہ وہ لیبیا کی آئل انڈسٹری پر قذافی کی رسائی روکنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے۔ ناٹو کے جنرل سیکریٹری اینڈرسن فوگ نے کہا کہ لیبیا پر دو تین دنوں میں نو فلائی زون قائم کردیا جائیگا۔UAE کے امریکن ایجنٹ حکمرانوں کو چلو بھر پانی میں ڈوب کر مر جانا چاہیے کیونکہ امریکی حکام کے مطابقUAE نے برادر اسلامی مملکت کے خلاف جاری جنگ میں شامل ہونے کا اعلان کردیا۔UAEنے نو فلائی زون کے لئے12 جنگی جہازوں کی شرکت کا اعلان کردیا۔ امت مسلمہ کی بے حسی اور بے حمیتی تاریخ کے تاریک ابواب میں درج ہوگی اور تاریخ کا دھارا ان خاموش تماش بین مسلم حکمرانوں پر تا ابد لعنت و ملامت کے تازیانے برساتا رہے گا۔ عرب خطہ انقلابی تبدیلیوں کی زد میں ہے۔ عرب دنیا میں تبدیلیوں کی لہر امریکن نواز مسلم ممالک کے عوام کی فکر و سوچ میں تبدیلیوں کے باعث منصفہ شہود پر آئی۔ تیونس اور مصر کے معزول صدور امریکہ کے لاڈلے اور چہیتے تھے۔ عراق میں بھی انقلاب کے آثار ہویدا ہیں۔ گو کہ ابھی تک شدت اور سنگینی پیدا نہیں ہوئی مگر قرائن سے صاف ظاہر ہے کہ عراق میں کسی وقت انقلابی لہر تند و خیز طوفان میں بدل سکتی ہے۔ عراق میں امریکی ہرکاروں کی حکومت قائم ہے۔ حال ہی میں عراقی قوم نے انسانی بنیادی ضروریات کے فقدان، بنیادی خدمات کی عدم فراہمی اور سرکاری شعبوں میں رقص بسمل کی طرح محو خرام کرپشن کے خلاف یوم غضب منایا۔حکومت کے خلاف لاکھوں عراقیوں کے احتجاج اور حکومتی تبدیلی کے لئے عراقی قوم کے عزم و جنون نے انقلاب کی گھنٹی بجا ڈالی۔ حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ موصل کے شہر نینوا سے شروع ہوا اور پھر پلک جھپکتے یہ سلسلہ بغداد سے لیکر کربلا تک دراز ہوگیا۔ عراقی قابض امریکی افواج کے مسلط کردہ حکمرانوں کی برطرفی کا مطالبہ زور شور سے کر رہے ہیں۔ امریکی قبضے کے بعد2004 میں گورننگ کونسل تشکیل دی گئی جس کی سربراہی ایاد علاوی کا مقدر بنی۔ ابراہیم جعفری اپریل2005 سے2006 تک کونسل کے سرخیل رہے۔ عراق میں امریکی سنگینوں تلے2006 اور2010میں الیکشن منعقد ہوئے۔ نورالمالکی دونوں مرتبہ عراق کے وزیراعظم بن گئے21 دسمبر2010 کو عراق میں 7 سال بعد تاریخی موقع آیا جب9 ماہ کے تعطل کے بعد پارلیمنٹ نے نورالمالکی کی حکومت کو تسلیم کرلیا۔ کرد رہنما جلال طالبانی صدر نور المالکی وزیراعظم ایاد علاوی پالیسی ساز ادارے کے سربراہ جبکہ اسامہ الحفیفی سپیکر کے عہدہ جلیلہ پر فائز ہوئے۔ نور المالکی نے امریکی دباؤ اور اثرات کو زائل کرنے کی کاوشیں تو بہت کیں مگر انکی نکیل پس پردہ وائٹ ہاؤس کے پاس ہے ۔عراقیوں کا خیال ہے کہ انکا ملک ابھی تک امریکی گرفت سے آزاد نہیں ہوا اور موجودہ حکمران امریکی تلوے چاٹ کر اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے سرگرداں ہیں۔ احتجاجی ریلیوں میں لہرائے جانیوالے بینرز پر لکھی گئی تحریروں نے الم نشرح کردیا کہ قابض امریکی فورسز کے خوشہ چین عراقی حکمران کسی قیمت پر قابل قبول نہیں۔ شرق الاوسط اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتجاجی نو جوانوں نے سرکاری عمارتوں پر پتھر برسائے۔ سرکاری گاڑیوں کو اگ لگا دی۔ سیکیورٹی فورسز نے شرکائے جلوس کو روکنے کے لئے گولیاں چلائیں۔ درجن بھر عراقی ہلاک جبکہ دسیوں زخمی ہوگئے۔ ایشین نیوز کے سروے کی رو سے عراقی حکومت روئے ارض کی کرپٹ ترین حکومتوں کی لسٹ میں چوتھے نمبر ہے۔ نورالمالکی نے احتجاجی مظاہرین سے اپیل کی کہ وہ القاعدہ اور صدام حسین کے ساتھیوں کے بہکاوے میں آکر آزادی اور جمہوریت کے خلاف سازشوں میں شریک کار مت بنیں۔ ریاستی اداروں نے بغداد سمیت پورے ملک میں جلسوں مظاہروں اور احتجاجی دھرنوں پر پابندی عائد کردی۔ پولیس اور ایجنسیاں امریکہ اور نورالمالکی حکومت کے مخالفین کے گھروں پر چھاپے مار کر انہیں گرفتار کر رہی ہیں۔۔ امریکی صدر بش پر جوتے پھینکنے والے شہرہ آفاق صحافی منتظر زیدی اور انکے ساتھیوں کو جیلوں میں ٹھونس دیا گیا۔ منتظر زیدی نے عراقی قوم سے اپیل کی تھی کہ بدعنوان اور امریکہ نواز حکومت سے نجات پانے کے لئے انہیں بھی بغداد کے آزادی چوک پر جمع ہوکر انقلاب کی سعی کرنی ہوگی۔ منتظر زیدی نے انقلاب عراق کے لئے نو نکاتی چارٹر اور مطالبات کا ایجنڈا پیش کردیا۔ عراقی حکومت نے امریکہ کے ساتھ جو سیکیورٹی معاہدہ کیا ہے وہ منسوخ کیا جائے اور قومی خواہشات جاننے کے لئے استصواب رائے کرایا جائے۔ حکمرانوں اور انکے پیادے افسران کے اثاثے چیک کئے جائیں۔ لوٹ مار کی رقم قومی خزانے میں جمع کروائی جائے۔کرپٹ عہدیداروں پر مقدمات قائم کئے جائیں۔ سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ عراقی قوم بھلا امریکی اشیر باد سے مسلط کی جانیوالی حکومت کو کس طرح قبول کر سکتی ہے جس کے عرصہ اقتدار میں 10 لاکھ عراقی اور4500 امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔5 لاکھ سے زائد شیر خوار اور کم سن بچے ادویات اور خوراک کی قلت سے موت کی آغوش میں درگور ہوگئے۔ امریکی تیل گیس اور دیگر معدنیات پر ہاتھ صاف کرنے آئے تھے اور جب تک قابض افواج کے تیل و گیس سے وابستہ مفادات پورے نہیں ہوجاتے امریکی قابضین انسداد دہشت گردی کے عنوان سے عراق میں اپنی موجودگی کو طول دیتے رہیں گے۔ امریکہ نے ہی یہاں نسلی لسانی فسادات کو ہوا دی تھی۔30 لاکھ سنی اپنے ہی ملک میں جلاوطنی اور بھکاریوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ سعودی عرب کے بعد سب سے زیادہ تیل کے زخیرے عراق میں ہیں جنکا تخمینہ117 بلین بیرل ہے۔ امریکہ کی سات تیل کی کمپنیوں سیون سسٹرز کو خطہ عرب سے بیدخل ہونا پڑا تھا کیونکہ عرب حکمرانوں نے تیل کمپنیوں کو قومیا لیا تھا۔ امریکہ کی آئل لابی کے لئے ناگزیر ہوگیا تھا کہ امریکی فورسز عراق سمیت مڈل ایسٹ اور لیبیا پر حیلوں بہانوں سے فوجی حملہ کردے اور پھر قبضے کے بعد سیون سسٹرز فوج کے پیچھے پیچھے مشرق وسطی کے زخائر پر پنجے گاڑھنے کے لئے وہاں پہنچ جائیں۔ یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوچکی ہے کہ صدام حسین اور قذافی نے تیل کی صنعتوں کو قومیا کر اپنی شامت کو دعوت دی۔ لیبیا ہو یا عراق ایران کا ایٹمی تنازعہ ہو یا کابل پر امریکی قبضہ ان سارے جھگڑوں میں امریکہ کی تیل کی ہوس کار فرما ہے۔ مسلم حکمران عقل کے اندھے اور گانٹھ کے پورے ہیں جو امریکی و یہودی چالبازیوں اور بداعمالیوں پر کان دھرنے کی زحمت نہیں کرتے۔
Rauf Amir Papa Beryar
About the Author: Rauf Amir Papa Beryar Read More Articles by Rauf Amir Papa Beryar: 204 Articles with 129241 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.