سعودی عرب میں آرٹ ایجوکیشن کے ایک استاد نے ٹِن کی دھات
سے تیار کردہ پرانہ اشیاء، کنستر اور ڈبوں کو کاٹ کر انہیں آلات موسیقی ،
مشینری اور اسلحہ کے نمونوں کی شکل میں تبدیل کرکے یہ پیغام دیا ہے کہ اس
دھات کو ضائع ہونے ہونے کے بجائے اس طریقے سے ری سائیکل کیا جا سکتا ہے۔
|
|
استاد محمد الحجری السلمی نے ٹن سے تیار کردہ کنستر کو ری سائیکل کرنے اور
انہیں اپنے اسکول کے لیے مخصوص اور پرکشش فنون لطیفہ کے مجسموں اور نمونوں
میں تبدیل کرکے دیکھنے والوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔
|
|
محمد الحجری السلمی نے "العربیہ ڈاٹ نیٹ" کو بتایا کہ وہ دھات کے کین کو
موسیقی کے آلات اور جدید عمارتوں اور کاروں کے ماڈلز میں تبدیل کرنے کی
صلاحیت رکھتا ہے۔
|
|
محمد الحجری السلمی نے 30 مختلف ڈیزائن کے نمونے تیار کیے ہیں اور آنے والے
دنوں میں وہ مزید نمونے بھی تیار کرے گا۔
|
|
الحجری السلمی نے اس آرٹ کو عام کرنے اور اس سے مستفید ہونے کے لیے اپنی
اپنے تخلیق کردہ آرٹ کے نمونوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے شائع کیا۔
|
|
محمد الحجری السلمی کا کہنا ہے کہ ٹن جیسی تیز دھار دھات کو کسی نمونے میں
تبدیل کرنا اتنا آسان نہیں۔ بعض اوقات انہیں کوئی ایک ماڈل بنانے میں ایک
ایک ہفتہ بھی لگ جاتا ہے۔
|
|
السلمی نے کہا کہ میں نے ریاض کی الازدہار کالونی میں الامین مڈل اسکول میں
اپنے طلباء کے لیے بہت سے تربیتی کورسزکروائے ہیں۔ میں تخلیقات میں ماحول
دوستی کا پیغام ہے۔
|
|
میں کمیونٹی کو ایک دعوت دیتا ہوں کہ ٹن کے فضلہ کی ری سائیکلنگ کے ذریعے
اسے کیسے ماحول دوست بنایا جاسکتا ہے اور اس کی مدد سے کیا کچھ بنایا
جاسکتا ہے۔
|