سکارٹ لینڈ یارڈ، سی آئی اے، انٹر پول، کے جی بی ، موساد
، را ،آئی ایس آئی ،یہ سیکریٹ ایجنسیاں اربوں ڈالر اپنے انٹیلیجنس نیٹ ورک
پہ خرچ کرتی ہیں لیکن پھر بھی کوئی خبر جھوٹی اور کوئی سچی ہوتی ہے، ان کے
مقابلے میں کھسروں کے انٹیلیجنس نیٹ ورک میں صرف گاڑی کا کرایہ لگتا ہے اور
انکو بلکل سچی خبر بلکل درست ٹائم پہ مل جاتی ہے، 70 ہزار لوگوں پہ مشتمل
علاقے میں جس گھر بچہ پیدا ہو انہین خبر مل جاتی ہے اور بلکل درست پتے پہ
ریڈ کرتے ہیں، کھسروں کا انتہائی مضبوط انٹیلیجنس نیٹ ورک کیسے چلتا اس پہ
بات کرتے ہیں -
کھسروں کے انٹیلیجنس نیٹ ورک میں سب سے پہلی چیز انکا اخلاق دوسری چیز
ٹھمکا ہوتا ہے،اگر راہ چلتے کوئی مصلی بھی ان سے ٹکرا جائے تو کھسرے ٹھمکا
مارنے کے بعد اس سے ہیلو ہائے ضرور کرتے ہیں اسکے بعد بچوں کو بھی
ضروردعائیں دینگے چاہئے سامنے والا اندر سے شیخ رشید ہی کیوں نہ ہو لیکن
بال بچے دار ہونا کا سرٹیفکیٹ کھسروں سے ضرور لے کے جاتا ہے، دعائیں دینے
کے بعد اپنا وزٹنگ کارڈ یا موبائیل نمبر دیتے ہوئے کہتے اگر کسی گھر شادی
ہو یا بچہ پیدا تو ہمیں اطلاع ضرور کرنا ہمارہ گزربسر انہی چیزوں پہ ہوتا
ہے -
ایک شادی کے دوران میں ایک ہی جگہ لگ بھگ 18 سے 20 کھسرایک ہی پیج پہ دیکھے،
سوچا کیوں نہ ان سے کچھ قیمتی معلومات حاصل کی جائیں، مِیں انکے پاس گیا
اورعرض کیا مجھے ٹھمکا مارنا نہیں آتا لہذا محض اسلام علیکم و رحمت اللہ
علیہ و برکاتۃ
سب نے نے جواب میں وعلیکم اسلام کہتے ہوئے اس قدر سرجھکایا کہ آس پاس کے
لوگ سمجھنے لگے شائد میں ہی انکا پروفیسررہ چکا ہوں،میں نے کہا خواتیں
حضرات اگر اجازت ہو تو میں کچھ سوال کروں، جواب میں انہوں نے جھک کر ایک
اجتماعی تالی بجاتے ہوئے کہا ہم صدقے جائیں قربان جائیں آپ ہزار سوال
پوچھیں،آس پاس کے لوگ ایک بار پھر مجھے ایک انتہائی قابلِ احترام استاد
سمجھنے لگے، میں سوال کیا کہ اپ سب لوگ ایک ہی علاقے سے ہیں جواب ملا نہیں
ہم مختلف علاقوں سے ہیں، میں نے پھر سوال کیا -
آپ سب لوگوں کو اس تقریب کی اطلاع کیسے ہوئی ، ان میں سے جو سب معزز کھسرا
تھا اس نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا ہم ایک دوسرے کے علاقے میں دخل اندازی نہیں
کرتے لیکن ہمارہ آپس میں سفارتی معائدہ ہوتا ہے،
ہمارا ہرعلاقے میں ایک وزیرِ خارجہ ہوتا ہے
جو آئے دن دوسرے علاقوں کے دورے کرتا رہتا ہے، اس طرح ہرعلاقے کی انٹیلیجنس
ریپورٹ ہم آپس میں شیئر کرتے رہتے ہیں،میں پھرسوال کیا جس گھر میں بچہ پیدا
ہو شادی ہو اسکی خبریں آپ کو کون دیتا ہے، جواب ملا ہم اپنی طرح کےغریب
لوگوں سے اپنے اخلاقی اور سفارتی تعلقات کبھی خراب نہیں ہونے دیتے ان سے
کوئی ٹکا پیسہ ملے نہ ملے انسے خبر مل ہی جاتی،میں کہا وہ کیسے جواب ملا
بڑا سیدھا سا فارمولہ اگر کسی بلڈنگ کے چوکیدارکو ہم روز سلام کریں تو وہ
ہمارہ دوست بن جاتا ہے، اور اس بلڈنگ میں رہنے والوں کی پوری جانکاری ہم تک
پہنچ جاتی ہے
میں نے چلیں آپکو اطلاع مل گئ کہ اس بلڈنگ میں لڑکا پیدا ہوا ہے پھر، جواب
ملا پھر ہماری وزارتِ خارجہ کا اجلاس ہوتا ہے، جس میں اس بلڈنگ کے مکین کی
معاشی حالت کا جائزہ لیا جاتا ہے،اگرسامنے والا معاشی طور پہ مضبوط ہوتو ہم
زیادہ نفری بھیجتے ہیں
میں نے ایک اورسوال کیا،آج شادی کی اس تقریب آپ لوگ بیس کے قریب جمع ہیں
کیا آپکو امید ہے کہ آج آپ لوگوں کو خوب ملیگا، جواب ملا اس تقریب پہ پچھلے
ایک سال سے ہمارے خفیہ ادارے کی نگاہ تھی ہم پل پل کی خبررکھتے تھے، میں تو
محض اتنا جانتا تھا
جس کے بیٹے کی شادی ہے وہ ایک حکومتی ممبر ہے لیکن کھسروں کو اسکے پردادا
کا شناختی کارڈ نمبر بھی معلوم تھا، کہنے لگے جس کے بیٹے کی شادی ہے وہ چار
بارکرپشن کے کیس میں بال بال بچا ہے لوٹ مار کا بہت مال اس نے جمع کر رکھا
ہے
میں نے آپکو یہ خبر کس نے دی سیدھا سا جواب ملا اسکے ڈرائیور اور چوکیدار
نے، میں نے کہا اگر خوب نہ دے تو جواب ملا کیسے نہیں دیگا چوکیدار نے پہلے
اسے بتا دیا ہے جناب کھسرے آپکے بارے میں کافی کچھ جانتے ہیں
اس نے چوکیدار سے کہا ہےان سے کہنا ناچیں گائیں لیکن چپ رہیں ایک کوایک
ہزار کا نوٹ پکا ہے کھانے پینے اورویلوں کےعلاوہ،اورجاتے ہوئے کھانا بھی
ساتھ لے جائیں،لیکن ہم نے جواب دیا 1500 سے ایک ٹکا بھی کم نہیں ہونا
چاہیئے، اس نے جواب دیا ڈن ہوگیا
میں کہا اگر بعد میں مکر گیا تو کہنے لگے یہاں میڈیا والے بھی آئے ہوئے ہیں
صحافی بھی آئے ہوئے ہیں اگر اس نے دھوکہ کیا تو ہم نےپریس کانفرنس کردینی
ہے، گفتگو جاری تھی کہ کمال الدین صاحب کی آواز آئی ملک صاحب کھانا میرے
ساتھ کھائینگے یا اپنے شاگردوں کے ساتھ
|