احتساب کدہ کی مہربانیاں ․․․!

پاکستان میں سیاست صرف سیاست دانوں نے ہی نہیں کی،بلکہ دیگر پس پردہ قوتیں بھی اپنا کردار ادا کرتی رہی ہیں۔ستم ظریفی یہ ہے کہ ہر قوت نے ریاستی اور قومی اداروں کو اقتدار اور طاقت کے لئے بے دریغ استعمال کیا ہے۔چوں کہ سیاستدانوں کے علاوہ بھی ہر ایک کا حتمی مقصد اقتدار کا حصول ہوتا ہے،اس لئے اپنے مقصد کے حصول کے لئے کچھ بھی کر گزرتے ہیں ۔اگر ادارے اور سیاسی روایات مضبوط اور مستحکم ہوں تو موقعہ پرست عناصرنہ صرف قابو میں رہتے ہیں بلکہ اس سے بڑے بحران بھی پیدا نہیں ہوتے،لیکن ہمارے ہاں ؛ایسی سوچ کا فقدان رہا ہے ۔ہم نے ماضی کے تجربات سے سیکھنے کی بجائے مزید تجربات کی روایات کو فروغ دیا ہے۔ ملک کو تجربہ گاہ بنایا جائے گا تو وہاں خلفشار جنم لیں گے اورملک میں دانستہ ہیجانی کیفیت پیدا کی جائے گی ۔ایسی صورت حال صرف اس لئے بنائی جائے گی کہ ملک بھر میں غور وفکر کی روایت پنپنے نہ پائے ،عوام خواندہ اور افراتفری کا شکاررہے ۔ اگر کو ئی محکمہ یا شخص ملک و قوم کی خاطرکام کرنے کے جذبے کے ساتھ کچھ کر گزرنے کا عیادہ کرتا ہے تو اس کے خلاف محاذ آرائی کا آغاز کردیا جاتا ہے ۔اس کے خلاف تصنیف شدہ کہانیاں منظر عام پر آ نے لگتی ہیں ۔اس کا گلادبانے اور زبان وقلم چھیننے کی کوشش کی جاتی ہے ۔یہ سب کچھ ہردور اقتدار میں ہو تا رہا اور آج بھی ہو رہا ہے ۔

اس میں شک نہیں کہ تحریک انصاف غیر جانبدارانہ احتساب کے نام پر اقتدار میں آئی ،لیکن عوام اس صدمہ سے دوچار ہے کہ ہماری محنت رائے گاں گئی ہے۔عوام کے تراشے خدو خال چکنا چور ہو چکے ہیں ایوان اقتدار سے لے کر اداروں کی ناقص کارکردگی اور بیڈ گورنس زبانِ زد عام ہے ،ایسے حالات میں نیب ہی ایک ایسا ادارہ ہے،جس نے اپنی بہتر کار کردگی کو ملکی مفاد کے تابع رکھا ہوا ہے۔اگرچہ اپوزیشن کی مخالف تیر اندازی راہ کی بڑی رکاوٹ ہے ،مگربلا امتیاز احتسابی عمل وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ملک میں احتساب کا عمل نہیں ہو گا تو کرپشن فری پا کستان کا تصور ادھورا رہ جائے گا ۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال چیئر مین نیب اوران کی ٹیم نے اس نکتہ کو سمجھتے ہوئے بڑا چیلنج قبول کیا ،اس مشن کی تکمیل کے لئے قومی احتساب بیورو کے تمام صوبائی ڈائریکڑز بلخصوص لاہور کے ڈائریکٹر جنرل شہزاد سلیم کاکردار قابل تعریف ہے ۔اگر چہ ا ن کے خلاف ملک بھر میں سیاستدان کے ساتھ کرپٹ مافیاز نے میڈیا پرمخالف تحریک چلارکھی ہے ،ان کی عزت نفس کو مجروع کیا جارہا ہے،مگر یہ مردِ مجاہد کسی بات پر کان نہ دھرتے ہوئے کرپٹ مافیا کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں ۔

ادارہ نیب کی کارکردگی پرہر شخص کی رائے مختلف ہو سکتی ہے ،کیو نکہ ان کے خلاف کچھ نام نہاد دانشور اور تجزیہ کارکہلانے والوں نے اپنے مورچے لگا رکھے ہیں،جو اپنی اپنی عینک سے اپنے مطلب کے رنگ اور مناظر دیکھاتے ہیں ،لیکن ان لوگوں سے نہیں پوچھتے جو شہزاد سلیم کو دعائیں دے رہے ہیں ۔کرپٹ مافیا نے جن غریب اور بے بس لوگوں کی دنیا اجاڑ دی تھی،نیب نے انہیں نہ صرف انصاف اور حق دلوایا ہے ،بلکہ آیندہ کسی غریب کے ساتھ ظلم نہ ہو، اس کا تدارک کرنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں ۔

اس حوالے سے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی سربراہی میں اکتوبر 2017ء سے تا حال مجموعی طور پر ایک کھرب 6ارب روپے کی ریکوری کی گئی ،یہ وہی مقدمات ہیں جس میں مختلف مافیاز کے لوگ ملوث تھے ۔اس کارر وائی کے بعدآج کرپٹ مافیا ہزار بار سوچتا ہے کہ اگر کسی قسم کا غلط کام کیا تو نیب انہیں کسی صورت نہیں بخشے گا۔نیب لاہورنے ہاؤسنگ سوسائٹیز کے متاثرین کے لئے مذید بہتر اقدامات کیے ہیں، عام غریب کولینڈ مافیا سے بچانے کے لئے فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے ،خیابان امین ہاؤسنگ سوسائٹی کے اربوں روپے کے متاثرین حکومت نیب کو اپنا محسن سمجھتے ہیں ،کیو نکہ متا ثرین کی ڈوبی رقم واپس دلائی گئی ہے ۔اس کے علاوہ دیگر غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے ہزاروں متاثرین مستفید ہورہے ہیں۔چیئر مین نیب اور ڈی جی لاہور کی فوقیت متاثرین کو ان کا حق دلانا ہے ،یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دو سالوں میں 25ارب مالیت کی بل واسطہ اور 3 ارب سے زائد کی بلا واسطہ نہ صرف وصولی کی گئی ،بلکہ ان دو سالوں میں 24ہزار 500سے زائد متاثرین کے نقصانات کا ازالہ بھی کیا گیا ہے۔

بلا شبہ ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے والے ایک مضبوط مافیا ہے ،یہ عام معمولی لوگوں کا کام نہیں ،یہ خود بھی طاقتور ہیں اور انہیں دیگر کرپٹ طاقتور لوگوں کی پشت پناہی بھی حاصل ہے ،ہمیشہ ان کا ہدف غریب اور متوسط طبقے کے لوگ ہوتے ہیں جو ان کے خلاف کچھ کارروائی کرنے کی طاقت نہیں رکھتے ،مگرپہلی بار ڈی جی نیب نے ان غریب لوگوں کی داد رسی کرتے ہوئے ان کے درد کا ازالہ کرنے میں کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھی ،بلکہ سختی سے ہدایات جاری کر دی ہیں کہ سوسائٹیزعوام کی صحیح رہنمائی کرے تاکہ لوگوں سے فراڈ ہونے کا خدشہ کم سے کم ہوسکے۔اس حوالے سے سوسائٹیز ریگولیٹرز سے منظوری کی دستاویز،مکانات و پلاٹوں کی مکمل تعداد،سوسائٹی کا مکمل حدود اربعہ اور پبلک ایریاز کی متعین جگہیں بورڈز پر آویزاں کرنے کی پابند ہوں گی ۔ادارہ نیب نے اس کے علاوہ بہت سے مقدمات میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔قیاس آرائی اور الزام تراشی کو نکال کر دیکھا جائے تو مجموعی طور پر نیب کا کردار غیر معمولی رہاہے ۔

اس میں شک نہیں کہ حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے عوام مایوسی کا شکار ہے،لیکن نیب کی جانب سے عوام بڑی حد تک مطمئن ہے ،ادارہ نیب اس خارزار میں امید کی کرن نظر آتاہے ۔چناں چہ اگر نیب حکمرانوں کے زیر اثر آئے بغیر آزادانہ کام کرتا رہا تو امید کی جاسکتی ہے کہ عوام کوحکمران، سیاست دان اور بیورو کریٹ کا بھی غیر جانب دارانہ احتساب ہوتا نظر آئے گا، تب ہی نیب کی غیر جانبدارکار کردگی عوام کے سامنے آئے گی اور اس کی خوبیاں عام آدمی پر آشکار ہوں گی۔
 

Irfan Mustafa Sehrai
About the Author: Irfan Mustafa Sehrai Read More Articles by Irfan Mustafa Sehrai: 153 Articles with 109531 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.