آج پاکستان میں اندھیر کا ماحول ہے۔ تہذیب کے معروف طریقے
بھلا دیئے گئے ہیں۔ مجرموں کے جو نخرے یہاں اٹھائے جا رہے ہیں۔ آج تک دنیا
میں کہیں ایسا نہیں ہوا ۔ جن لوگوں کو عَدالتوں سے سزا ہو چکی ہے۔ انہیں
کیسی کیسی سہولتیں دی جارہی ہیں۔ کیا پہلے کبھی ایسا ہوا ہے۔ ذرا دیکھئے تو
میڈیکل گراؤنڈ پر سزا معطل کر دی جائے۔ بھئی سارے قیدیوںکو رہا کردیں۔
گراؤنڈ تو بہت سارے ہیں۔ ہمدردی کا گراؤنڈ سب سے بڑا ہے۔ اخراجات میں کمی
کا گراؤنڈ بھی بہت اہم ہے۔ جس جس کا ممکن ہو باہر بھیج دیں۔ مجرموں کو رکھ
کر ہم کیا کریں گے۔جو لوگ باہر بھیجے جایئں انکو اخراجات کی مد میں کچھ
جہیز بھی دیں آخر رخصتی ہے نا۔
مجھے تو لگتا ہے کے عمران خان جیسا آج تک اقتدار پر نہیں آیا۔کہ مجرموں کے
تو مزے آ گئے۔قانون اسقدر کنفیوز ہے کہ اسے بھی چکّر آ رہے ہیں۔ نیب،
عدالت،وزیر آعظم، بھلا کہاں جائے اور کس کی سنے۔کیونکہ سب آزاد اور خود
مختار ادارے ہیں۔
عوام پر سکتا طاری ہے۔ جولو گ پاکستان کا سب کچھ لوٹ لے گئے، انسے زیادہ
محترم کون ہے۔ہم سے بڑا نا اہل کون ہے ساری زندگی ایمانداری سے کام
کیا،بڑھاپے میں خانماں برباد ہیں۔ بس ایک خود ساختہ امّید رہ گئی ہے، کہ
ایمانداری کا انعام اللہ سے ملے گا۔
میں دیکھ رہا ہوں یہ بے غیرت لوگ برسوںحکومت کرتے رہے اور انہوں نے اپنے
صوبے کا ستیا ناس کر دیا۔ غربت کیا ختم کرتے انہوں نے غریب کو ہی ختم کرنے
کا ٹھیکہ لے لیا۔گلا پھاڑ پھاڑ کر بکواس کر رہے ہیں کہ پاکستان کو بچانا ہے
۔سب تو کھا گئے ہو جو بچ گیا ہے ۔اسے بھی کھانا ہے۔ کوئی اور کھا کر ختم نہ
کر دے۔ اس کاروبار میں مجھے تو عمران خان ان کے سہولتکار نظر آتے ہیں۔جب تو
ان مجرموں کی موجِیں ہیں۔
اس ملک میں سب سے احمق عوام النّاس ہیں،انکا نہ ایمان اور نہ ایقان کسی
کمال پر نظر آتا ہے، لِہٰذا اللہ کی طرف سے کسی مدد کی کیا امّید کی
جائے۔ان لیڈروں کے کرتوت تو ایسے ہیں کہ ان کے سا تھ کوئی نہ ہوتا مگر آپ
دیکھ رہے ہیں کہ ان کے ساتھ کتنے لوگ انکے لیئے خوار ہو رہے ہیں۔جو ہمار ی
طرح نام نہاد شرفاء ہیں انکی عملی صلاحیتیں نا پید ہیں۔ بس تماشائی ہیں۔
ایک آدمی کے ایماندار ہونے سے کیا ہوتا ہے۔مجھے لگتا ہے کہ ان نام نہاد
علماء نے جو بگاڑ پیدا کیا ہے کسی اور نے نہیں۔ آخرت میں ان کا جو حشر ہو
گا۔ وہ تو یہ بھگتیں گے، مگر ہم تو یہاں بھی بھگت رہے ہیں اور آخرت بھی کچھ
اچھّی نظر نہیں آتی۔ تو سراسر خسارہ تو ہمارے ذمّہ ہے۔
نا امّیدی اور شکست خوردگی کا یہ عالم ہے کہ کسی سے کیا کہیں کہ
اٹھّو وگرنَہ حشَر نَہ ہو گا پِھر کبھی۔۔۔دوڑو زمانَہ چَال قیَامت کی چَل
گیَا
ان ٹھگوں نےملکر پاکستان کو لوٹا ہے۔ اور عمران خان کے ذریعہ سب لے کر
بھاگنے والے بھی ہیں اور جب کامیابی سے دوڑ جائیں گے تو آپس میں بیٹھ کر
تبصرہ کریں گے۔
:بیچارہ عمران خان:
انکی ٹھگیائی یہ ہے کہ کہتے ہیں کہ فلاں مر گیا تو ذمّہ داری عمران خان پر
ہے۔ جی ہاں انکی پیدائش کے ذمّہ دار بھی عمران خان ہیں اورانکی کرپشن کے
بھی۔
|