بیماری پر سیاست یا سازش؟

 صحت کی خرابی جسے بیماری کہاجاتاہے کاسامنا نہ صرف انسان بلکہ اس کائنات پربسنے والی تمام مخلوقات کوزندگی بھرکرناپڑتاہے۔ زندگی بڑی حقیقت جبکہ موت اٹل حقیقت ہے۔بیماری سے شفاء دینایاکسی صحت مندکوموت دے دینافقط اﷲ تعالیٰ کے اختیارمیں ہے۔ڈاکٹرزحضرات قدرت کے عطاکردہ علم اورسہولت کارادویات کے ذریعے بیماری کاعلاج کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ شفاء اﷲ تعالیٰ ہی دیتاہے۔بیماری یاموت پرسیاست یاسازش کرناانتہائی شرمناک عمل ہے ۔ایمبولیس وین میں منشیات یابارودی مواد کی نقل حرکت کی اجازت بھی نہیں دی جاسکتی۔بیماری کابہانابناکراحتساب یاسزاسے راہ فراراختیارکرنابھی انتہائی مجرمانہ فعل ہے۔بیماری کامطلب ہے کہ مریض کوڈاکٹراوردواکے ساتھ دعابھی فراہم کی جائے۔حکومت ہویااپوزیشن دونوں کوکسی کی بیماری پرتبصرے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔بیماری کی تشخیص اورعلاج کرناڈاکٹرزکاکام ہے لہٰذاکسی بھی قسم کی رائے قائم کرنابھی ڈاکٹرزہی کی ذمہ داری ہے۔ڈاکٹرزکوبھی اپنے پیشے کے ساتھ مخلص رہناچاہیے نہ کہ سیاسی بساط کامہرہ بنناچاہیے۔ماضی میں بھی ہم نے دیکھاکہ نہ صرف مخالفین بلکہ بیمارفردکے لواحقین بھی اس کی بیماری پرسیاست کرتے ہیں جوآج بھی جاری ہے،بیماری پررائے صرف متعلقہ ڈاکٹرزسے ہی لی جانے چاہیے۔حکومتی اوراپوزیشن نمائندوں سمیت کسی بھی غیرمتعلقہ فردکوکسی کی بیماری پرتبصرے یاتجزیے پیش کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے بلکہ اس حوالے سے موثرقانون سازی کرکے اسے قابل سزاجرم قراردیاجاناچاہیے،تفتیش،تحقیقات اوراحتساب کاعمل تیزترین ہوناچاہیے ،سابق وزیراعظم میاں نوازکی صحت کی خرابی کوجس طرح اُن کے حمایتوں اورمخالفین نے سیاست کیلئے استعمال کیاوہ انتہائی غیرمناسب اورقابل مذمت ہے۔میاں نوازشرف،سابق صدرآصف زرداری،مریم نوازیاکوئی اوربیمارہیں تواُن کاعلاج ڈاکٹرزکریں۔انتظامیہ ہرحوالے سے اُن کوعلاج معالجہ کی سہولیات فراہم کرے اورحکومت اپناکام کرے۔کس مریض کاکون سا ٹیسٹ کرناہے اورکون سی دوادینی ہے یہ فیصلہ کرناصرف متعلقہ ڈاکٹرزکی ذمہ داری ہے۔میاں نوازشریف یاآصف زرداری کے حمایتی یامخالفین اپنی زبانیں کنٹرول میں رکھیں تواُن کے قائدین کی صحت کیلئے زیادہ بہترہوسکتاہے اورحکومتی نمائندے اپنی زبانوں کولگام دیں تویہ اُن کی حکومت کیلئے نیک شگون ثابت ہوسکتاہے۔سیاستدان ایک دوسرے کوچور،غدار،مودی،یہودی۔امریکہ۔برطانیہ کاایجنٹ،انگریز،یہودی اورکفارکاغلام کہتے ہیں،بیماری اورموت پربھی سیاست یاسازش کرتے ہیں،اپنے ملک کے سکیورٹی اورعدلیہ اداروں کیخلاف زہراگلتے ہیں۔عدلیہ اورسکیورٹی اداروں کے سیاسی فیصلے غلط ثابت ہوجاتے ہیں۔عدلیہ اورسکیورٹی ادارے جن لوگوں کوریلیف دے کرقوم پرمسلط کرتے ہیں انہی پرکرپشن اورغداری کے الزام لگ جاتے ہیں۔کسی ملزم کے کیس کافیصلہ آنے تک اس کی کئی نسلیں پرورش پاجاتی ہیں۔تمام ذمہ داراداروں کے ذمہ داران ایک دوسرے پرسنگین الزامات عائدکرتے ہیں اورعوام ان سب پرالزامات عائدکرتے دیکھائی دیتے ہیں۔نتیجہ یہ برآمد ہوتاہے کہ سب اپنے اپنے مفادات کے پجاری ہیں کسی کو بھی ملک وقوم کے مستقبل کی فکرنہیں۔تمام ادارے عوامی مسائل پرتوجہ مرکوزکرنے کی بجائے عوام کو مزیدمسائل اورسنسنی خیربیانات میں الجھائے رکھتے ہیں۔میڈیابھی اپنے اپنے مزاج اورپالیسی کے مطابق معمولی سی خبرکوانتہائی سنسنی خیزبناکرنہ صرف بریکنگ نیوزکے طورپرپیش کرتاہے بلکہ بارباروہی خبرچلائی جاتی ہے۔کسی کی بیماری کے متعلق بھی سیاسی تجزیہ نگاروں کی رائے لی جاتی ہے۔حقیقت تو یہ ہے کہ کوئی بھی رپورٹ۔کوئی بھی تبصرہ۔کوئی بھی تجزیہ۔کوئی بھی سروے حتمی نہیں ہوتااورکسی تجزیہ نگارکی رائے سوفیصدقابل قبول یاناقابل قبول نہیں ہوسکتی۔رپورٹ اورسروے محدود حقائق اورلوگوں کی رائے پرمبنی ہوتے ہیں جبکہ مکمل حقائق اورمختلف عوامی حلقوں کی رائے مختلف ہوتی ہے۔اس بات کافیصلہ کرناانتہائی مشکل ہے کہ ہمارے ہاں بیماری پرسیاست کی جاتی ہے یاسازش پھربھی ہم چاہتے ہیں کہ سابق صدرآصف زرداری،سابق وزیراعظم میاں نوازشریف سمیت تمام سیاسی بیماروں کوملک کے اندرعلاج معالجہ کی بہترین سہولیات فراہم کی جانی چاہیے۔بیرون ملک علاج کی اجازت کسی زیرتفتیش ملزم یاسزایافتہ مجرم کونہیں ملنی چاہیے۔ویسے توسیاستدانوں کے قول وفعل کے تضادات کے باعث اُن کی کسی بات پریقین کرنابہت مشکل ہے پھربھی میاں نوازشریف کی صحت زیادہ خراب بتائی جارہی ہے لہٰذاہم اُن کی مکمل صحت یابی کیلئے دُعاگوہیں۔اﷲ تعالیٰ میاں نوازشریف کوصحت وتندرستی والی لمبی عمرعطافرمائے اورمیرے ملک کودشمن کی تمام سازشوں سے محفوظ رکھے
 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 512754 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.