ضلع راولپنڈی کی تحصیل کلرسیداں کی سیاسی صورتحال

جس دن سے صداقت علی عباسی ایم این اے منتخب ہوئے ہیں کلرسیداں کی سیاست بلکل بے جان ہو کر رہ گئی ہے جس کی بڑی وجہ یہ صداقت علی عباسی کی کلرسیداں کی سیاسی صورتحال میں عدم دلچسپی ہے ن لیگ کے دور حکومت میں کلرسیداں کی سیاسی صورتحال کی باز گشت پورے ملک میں سنائی دیا کرتی تھی اور دوسرے حلقوں کے عوام یہ سوچنے پر مجبور تھے کہ کلرسیداں ایسا کونسا اہم علاقہ ہے جس کے چرچے ہر جہگہ سنائی دیتے ہیں لیکن اب اس تحصیل کو پتہ نہیں کس کی نظر لگ گئی ہے کہ اس کا نام آہستہ آہستہ پستی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے جس وجہ سے اس تحصیل کے عوام بہت مایوس دکھائی دے رہے ہیں ایسا بھی وقت تھا کہ اس تحصیل کے عوام جن کو ہر پیڑ سے آم حاصل ہوا کرتے تھے اب وہ بھی وقت دیکھنے کو مل رہا ہے جس میں آموں کے درختوں نے بھی آم دینا چھوڑ دیئے ہیں بلدیاتی الیکشن کی آمد کی نوید بھی سنائی دے رہی ہے پا کستان تحریک انصاف کی قیادت کے ہاتھ میں میں اس وقت کوئی بھی چیز ایسی نہیں ہے جسے وہ کارکردگی کے طور پر عوام کے سامنے رکھ کر اپنے بلدیاتی امیدواروں کو کامیابی دلوا سکے اورتو اور کلرسیداں کی مقامی قیات اس وقت 3 دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے یہ دھڑے بندیاں بلدیاتی الیکشن کی تباہی کا سبب بن سکتی ہیں عام کارکن بھی پی ٹی آئی کو نقصان پہنچانے میں کسی طرح پیچھے نہیں ہیں وہ دلائل سے لوگوں کو قائل کرنے کے بجائے دھونس دھاندلی سے قائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں نتیجہ یہ نکلتا ہے ہے کہ وہ متوجہ شدہ شخص کو اپنی پارٹی کی طرف راغب کرنے کے بجائے ضائع کر بیٹھتے ہیں اور سب سے زیادہ پریشانی والی بات یہ ہے کہ اس حلقے کے ایم این اے کو سب باتوں کا علم ہوتے ہوئے بھی وہ ان سب معاملات سے چشم پوشی اختیار کیئے ہوئے ہیں او ر وہ ا س حوالے سے اپنا کوئی بھی کردار ادا کرنے میں اپنا نقصان سمجھ رہے ہیں ان کی اس حوالے سے خاموشی پارٹی کیلیئے سخت نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے اور مایوس کارکن مزید مایوسی کی طرف جا رہے ہیں متوقع بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کو کلرسیداں میں اپنا تحصیل چیرمین کامیاب کروانے کیلیئے بہت سی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا کیوں کہ ان کا ٹکراؤ ن لیگ کے بہت مضبوط امیدواروں سے ہو گا پی ٹی آئی کی طرف سے ابھی تک تو کوئی بھی تحصیل چیرمین کا امیدوار کھل کر سامنے نہیں آیا ہے مگر کچھ حالات و واقعات ایسے موجود ہیں جن سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کلرسیداں کے سابق تحصیل ناظم اور پاکستان تحریک انصاف کلرسیداں کے رہنما ملک سہیل اشرف بھی اس ھوالے سے متحرک دکھائی دے رہے ہیں اور ان کا بھی ارادہ ہے کہ وہ چیرمین کے امیدوار کے طور پر سامنے آئیں لیکن ن لیگ کی طرف سے چند متوقع امیدوار وں نے اپنا ہوم ورک مکمل کرتے ہوئے ہاتھ پاؤں مارنا شروع کر دیئے ہیں ان میں سابق چیرمین یو سی گف جو اس بات کا باقاعدہ اعلان بھی کر چکے ہیں ان کے علاوہ یو سی بشندوٹ کے سابق چیرمین بلکہ یہاں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ چیرمینوں کے چیرمین زبیر کیانی بھی اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ ن لیگ کے پلیٹ فارم سے کلرسیداں کیلیئے چیرمین کے امیدوار ہوں گئے زبیر کیانی نے پارٹی کی سر بلندی کیلیئے بہت سی مشکلات کا سامنا کیا ہے مگر انہوں نے تمام چیلینجز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور سرخرو بھی ہوئے ہیں ان کا شمار ایسے نڈر افراد میں ہوتا ہے جو سیاسی آقاؤں کے سامنے ہاتھ باندھ کر نہیں بلکہ ڈنکے کی چوٹ پر اپنا حق مانگنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کلرسیداں کی شرقی یو سی دوبیرن کلاں کے سابق چیرمین راجہ ندیم کے بارے میں بھی سننے میں آیا ہے کہ وہ بھی اس حوالے سے متحرک ہیں اور کافی دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں ان کے علاوہ اور بھی ضرور کوئی ایسا میدوار ہو گا جو ابھی تک فیصلہ نہ کر سکا ہو اور وقت آنے پر وہ بھی سامنے آ جائے پی ٹی آئی اگر ملک سہیل اشراف کو اپنا امیدوار چن لیتی ہے تو موجودہ صورتحال میں وہ واحد امیدوار ہوں گئے جو پارٹی کو کامیابی کے کنارے تک لے جا سکتے ہیں اور ان میں وہ تمام صلاحتیں موجود ہیں جو اس عہدے کیلیئے درکار ہوتی ہیں سہیل اشرف کا شمار ایسے پارٹی رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے پارٹی کیلیئے کوئی قربانی ہی دی ہو گی البتہ مفاد کوئی بھی حاصل نہ کیا ہو گا عوام کو اس وقت صرف صاف ستھرے رہنماؤں کی ضرورت ہے اور یہ خوبیاں ان میں موجود ہیں بہرحال بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کے امیدوار میں مقابلہ بہت سخت ہو گا یہ بات بلکل طے ہے کہ حکمران جماعت کے امیدوار کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا پی ٹی آئی ابھی تک صرف کھینچا تانی کی سیاست کر رہی ہے اور عملی کاموں کو زبانی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے عوام اب بہت سیانے ہو چکے ہیں زبانی جمع خرچ سے کبھی بھی مطمئن نہیں ہو سکیں گئے صداقت علی عباسی کو کلرسیداں تحصیل پر خصوصی توجہ دینا ہو گی ترقیاتی کام بھی ترجیح بنیادوں پر کروانے ہوں گئے کلرسیداں کے عوام میں پائی جانے والی مایوسی کو دور کرنے کیلیئے محنت اور کچھ کر کر دکھانا ہو گا راو اپنے کارکنوں کی یہ ہدایات دینا ہوں گی کہ وہ ایک دوسرے سے الجھنے کے بجائے افہام و تفہیم سے پارٹی معاملات چلانے کیلیئے ایک دوسرے کی اہمیت کو تسلیم کریں اور جس کا کارکدگی کے لحاظ سے جو مقام بنتا ہے وہ اس کا حق ہے اور وہ اس کو ملنا چاہیئے پارٹ کی بہتری کیلیئے دھونس دھاندلی نہیں بلکہ ٹھوس ثبوتوں سے لوگوں کو اپنی طرف راغب کریں
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 169456 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.