کراچی کے بدنام زمانہ گینگ ایم
کیو ایم کے اہم کردار اجمل پہاڑی کو گزشتہ دنوں سی آئی ڈی نے ناجائز اسلحہ
سمیت پکڑ لیا ۔ جس نے اتنے ہولناک انکشافات کئے کہ شائد سی آئی ڈی اہلکار
بھی دنگ رہ گئے ہوں ، اتنی دیدہ دلیری اور سر عام دھندناتے قاتل کراچی کا
مقدر بن چکے ہیں ۔ پورا کراچی ایک ایک محلے کا رہائشی اپنے گردو نواع کے
قاتلوں اور بھتہ خوروں کو جانتا ہے لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ کوئی بھی
کسی کا بھی نام لینے پر تیار نہیں۔
کیونکہ کراچی میں انسان مارنا ، مکھی مارنے کے برابر ہے ، لسانیت کی جڑوں
نے اس چہر ے کے خوشنما داغ کو اتنا بد نما کر دیا ہے کہ اب پاکستانیوں کے
سامنے کراچی کا نام بھی خوف کی علامت بن چکا ہے ۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے
یہ سب کچھ ہماری سیکیورٹی ایجنسیز کے ناک تلے ہو رہا ہے ، رینجرز ، پولیس
اور خفیہ ادارے سب قاتلوں کو جانتے ہیں لیکن وہ شیطان صفت انسان جس کا نام
رحمان ملک ہے وہ آئینی طور پر ان سب اداروں کا سربراہ ہے ۔ اس کو مرغی چور
بھی طالبان نظر آتا ہے لیکن دھندناتے قاتل نہیں ۔۔ تو ظاہر ہے ٹائین ٹائیں
فش۔۔۔۔
اس سارے معاملے میں ایک اور کردار ہے جو سب سے گھناؤنا ہے وہ ہے میڈیا ۔۔
ہمارا نام نہاد آزاد میڈیا ۔۔ جس نے پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کرنا اپنا فرض
سمجھ رکھا ہے ، جھوٹ کا وہ طوفان کھڑا کر دیا ہے کہ لوگ حقائق سے کوسوں دور
چلے گئے ہیں ۔ نہ تو ان کو کوئی روکنے والا ہے ، اور نہ ہی یہ کسی ضابطے کو
خاطر میں لاتے ہیں ۔ جس کے خلاف ہوں تو اس کے بخئے اکھیر دیتے ہیں اور جس
کے ساتھ ہوں اس کو ہیرو بنا دیتے ہیں ۔
اور ایم کیو ایم کے تو ویسے بھی وارے نیارے ہیں ، عالمی طاقتوں کی پشت
پناہی ، اور تاج برطانیہ کے سائے تلے ان کو ایسا آرام ملا ہے کہ شائد ہی
دنیا کی کسی پارٹی کو حاصل ہو ۔ میڈیا کو اس گینگ نے گھر کی لونڈی بنا رکھا
ہے گزشتہ 8 برسوں میں کراچی کا پیسہ اس طرح میڈیا پر اڑایا گیا کہ ان کے
وارے نیارے ہو گئے ، تبھی تو ناظم کی یہ نشست ان کے لئے بڑی اہمیت کی حامل
ہے ۔ اور حکومت میں رہنا بھی مجبوری ہے ۔
کچھ عرصہ پہلے ایم کیو ایم کے ایک اور کردار طا ہر توپچی کی گرفتاری ہو یا
موجودہ اجمل پہاڑی کی گرفتاری ، میڈیا کو ایسی چپ لگی ہے جیسے ان کو کسی
بات کا علم ہی نہ ہو ، جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو ۔۔ جیسے ایک عام مجرم کی
گرفتاری ہو ۔
کہاں گئی وہ سچ کی کھوج ؟۔ کہاں گئی صحافیانہ روش ۔۔۔ کہاں سویا پڑا ہے
شبیر ۔۔
اتنے بڑے قاتل ، اتنے بڑے غنڈے ، ان گنت وارداتیں ، لیکن میڈیا چپ ، کہیں
سے اوں کی آواز بھی نہیں آ رہی ، کوئی بھی سچ بتاتے سے قاصر ہے ، وہ اینکرز
جو پورا دن اپنے پروگرام کی ریٹنگ بڑھانے کے لئے سیاستدانوں کو بلا کر
لڑاتے رہتے ہیں ، کیا ان کو یہ سب کچھ نظر نہیں آ رہا ، وہ کالم نگار کہاں
ہیں جو اپنے الفاظ سے لوگوں کی داد لینے میں مصروف رہتے ہیں ۔۔۔
کیوں چپ ہیں یہ سب ۔۔۔۔ کیا ہو گیا ہے ان کو ۔۔۔ کیوں نہیں بولتے یہ لوگ ۔۔
کہاں مر گئے ان کے تجزئے ۔۔۔ کہاں گئی حب الوطنی ۔۔۔ شائد کوئی بھی نہ بولے
۔۔۔ شائد کوئی بھی بتانے سے قاصر رہے کہ یہ سب ایم کیو ایم کے غنڈے تھے ۔۔۔
ان کو رابطہ کمیٹی چلاتی تھی ۔۔۔ 12 مئی ہو ، 12 ربیع الاول ہو یا یوم
عاشورہ ، یہی وہ غنڈے تھے جنہوں نے معصوموں کا قتل عام کیا ۔۔۔ اور نہ جانے
اور کتنے ان جیسے کراچی میں دھندناتے پھر رہے ہیں ۔۔۔
ہاں چلا ؤ قاتلوں کی گھنٹہ گھنٹہ تقریریں ٹی وی پر ، کرو برباد وقت
پاکستانیوں کا ، جہاں وزیر اعظم کی تقریر 5 منٹ سے زیادہ نہیں چلتی وہاں
پورا پورا دن ان قاتلوں پر صرف کر دیا جاتا ہے ۔۔ ہاں اور بڑھاوا دو ان
دہشت گردوں کو تاکہ تمہاری جیبیں گرم ہو سکیں ۔ لیکن اتنا ضرور سوچنا سانپ
کسی کا سگا نہیں ہوتا ۔۔ یہ تمہیں ڈسیں گے ایک دن اور تمہارے پاس کرنے کو
کچھ نہیں ہو گا۔
لیکن مجھے پھر بھی امید نہیں ۔۔۔
کوئی بھی سچ نہیں بولے گا۔۔۔سب کو پیسہ عزیز ہے ۔۔۔ سب کو پروگرام کی ریٹنگ
عزیز ہے ۔۔ سب کو اپنی نوکری عزیز ہے ۔۔۔۔ سب کو اپنا بڑا نام چاہئے ۔۔۔
نہیں چاہئے تو وطن عزیز کی نیلام ہوتی عزت نہیں چاہئے ۔ |