پروبائیوٹکس جسم میں اچھے بیکٹیریا کا توازن برقرار رکھتے
ہوئے نظام ہاضمہ اور مدافعتی نظام کی مددکرتے ہیں اچھے بیکٹیریا غذا کو
توڑنے اور غذائی اجزاءکو جذب اوربقایا کو فضلہ میں تبدیل کرنے کے ذمہ دار
ہیں یہ پیدائشی موروثی جینیاتی قدرتی کرشمہ ہے 100 کھرب مائکرو حیاتیات 500
سے زیادہ مختلف اقسام ہیں جو صحت مند آنتوں میں رہتے ہیں مائکروجنزم (یا
مائکرو فلورا) عام طور پر ہمیں بیمار نہیں کرتے سب سے زیاد مددگار ہیں
پروبائیوٹکس زندہ مائکروجنزم ہیں جومناسب مقدار میں گٹ بیکٹیریا کے قدرتی
توازن کو بحال کرنے میں مدد کرتے ہیں پروبائیوٹکس ہماری آنتوں میں بستے اور
مضر صحت جراثیم کا خاتمہ کرتے ہیں۔ ایک طرح سے یہ ہمارے جسم کی پولیس ہیں۔
تاہم اینٹی بائیوٹک ادویہ‘ کافی اور کولڈڈرنک کھانے پینے سے صحت کے یہ
سپاہی مر جاتے ہیں ان کی عدم موجودگی ہی سے انسان نظام ہضم کے مختلف امراض
مثلاً پا ئلورک انفیکشن، اسہال کا شکار ہوتا ہےاور سسٹک فائبروسس ایک عارضہ
ہے جسم پروٹین کاربوہائیڈریٹ اور چربی ہضم کرنے کے لئے کافی خامرے پیدا
نہیں کرتا ہے لییکٹوباسیلس بیکٹیریا معدے کے السروں کو شفا بخش بنانے میں
مدد کرتے ہیں تحقیق سے معلوم ہو رہا ہے کہ پروبائیوٹکس دیگر جسمانی افعال و
اعضا پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں ان مدافعتی نظام اور دماغ‘ جلد اور
خون کا دبائو شامل ہیں تحقیقات سے پتہ چلاہے کہ پروبائیوٹکس ذہنی صحت کی
خرابی کی علامات کو بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں مطالعہ یہ ثابت کرتا ہے کہ
پروبائیوٹکس اداسی کے احساسات سے متعلق منفی خیالات کو کم کرنے میں مدد
کرتے ہیں ذہنی دباؤ ، اضطراب ، تناؤ اور میموری کےدیگر مسائل وغیرہ گٹ کو "دوسرا
دماغ" کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے بہت سارے ایسے ہی نیورو ٹرانسمیٹر پیدا
ہوتے ہیں جیسے دماغ کرتا ہے سیرٹونن ، ڈوپامائن ، اور گاما امینوبٹیرک ایسڈ
جیسے سبھی موڈ کو منظم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں90 فیصد سیرٹونن
ہاضمہ نظام میں بنتا ہے پروبائیوٹکس "خراب" ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح کو
کم کرکے اور بلڈ پریشر کو معمول پررکھ کر دل کی حفاظت میں مدد کرتے ہیں
پروبائیوٹکس آنتوں کی خرابی کی علامات کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں جیسے
السرسی کولائٹس آئی بی ایس اور نیکروٹائزنگ انٹرولوکائٹس پروبائیوٹکس
مدافعتی نظام کو فروغ دینے اور انفیکشن سے محفوظ رکھنے میں مدد کرتے ہیں
کچھ پروبائیوٹکس وزن اور پیٹ کی چربی کم کرنے میں مدد کرتے ہیں ۔ گٹ میں
رہنے والے بیکٹیریا پیتھوجینز (نقصان دہ مائکروجنزموں) کی روک تھام کرتے
ہیں عمل انہضام اور غذائی اجزاء کو جذب کرنے میں مدد اور مدافعتی عمل میں
تیزی محققین نے چربی میں کمی کے لئے لاکٹو بیسیلس گاسری کے اثرات کا بھی
جائزہ لیا اس مطالعے میں اضافی پیٹ کی چربی والے افراد جنہوں نے مددگار
بیکٹیریا پر مشتمل خمیر شدہ دودھ کی مصنوعات پی تھی نے 12 ہفتوں کے دوران
اپنے پیٹ کی چربی کا 8.2– 8.5 فیصد کم ہو گیا پروبائیوٹکس پر تحقیق اب بھی
نسبتا نئی ہے اور بڑھ رہی ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ بیکٹیری آنتوں کی
تنوع اور موٹاپا کے درمیان ایک ربط ہے نیز انسانوں میں کچھ ثبوت یہ بھی
ظاہر کرتے ہیں کہ کچھ پروبائیوٹکس جیسے کچھ لاکٹو بیسلس اسٹرین لوگوں کو
وزن یا جسم کی چربی کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ تاہم پروبائیوٹکس وزن کی
کمی کی ضمانت کی حکمت عملی نہیں ہے ماہرین کے خیال میں وزن میں کمی کے ایک
جامع پروگرام کا ایک حصہ ہوسکتے ہیں وہ غذا اور ورزش کی کوششوں کی جگہ نہیں
لیں سکتیں صحت اور وزن میں کمی کے لئے پروبائیوٹکس کا استعمال کرنے کا
بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان میں سبزیوں ، پھلوں اور دیگر تمام غذائیت سے
بھرپور غذائیت سے بھرے مختلف غذا میں شامل ہوںعدم توازن کا مطلب ہے کہ بہت
سارے خراب بیکٹیریا ہیں اور کافی اچھے بیکٹیریا نہیں ہیں یہ بیماریوں کی
دوائیوں جیسے اینٹی بائیوٹکس ناقص غذا کی وجہ سے ہوسکتا ہے پروبائیوٹکس
زندہ مائکروجنزم ہیں جن کو خمیر شدہ کھانوں کے ذریعہ کھایا جاتا ہے-
پروبائیوٹکس (Probiotics)وہ خرد نامیے یا ننھے منے جاندار ہیں جو دہی‘ پنیر
اور کھوئے میں پائے جاتے ہیں۔ یہ جاندار ہمارے نظام ہضم کو تندرست و توانا
رکھتے ہیں۔ ایک برطانوی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ یہ انسان میں بلند فشار
خون بھی کم کرتے ہیں۔ ماہرین نے ایک سال تک ایسے ۶۰۰ مرد و زن پہ تحقیق کی
جو ہائی بلڈپریشر میں مبتلا تھے تحقیق کا نتیجہ یہ نکلا کہ جن لوگوں نے غذا
میں دہی اور پنیر شامل رکھا‘ وہ بلند فشار خون کی آفتوں کا کم ہی نشانہ
بنے۔ چنا نچہ اگر آپ اس موذی بیماری میں مبتلا ہیں‘ تو دہی کھا کر نجات پا
سکتے ہیں۔ معدے کی صحت کو برقرار رکھنے کے لئے فائبر انتہائی ضروری ہے
معدنیات اور اینٹی آکسیڈینٹس جسم کو صحت مند معدےاورآنتوں کی حفاظت برقرار
رکھنے میں مدد کرتے ہیں امریکی شہر سینٹ لوئس کی واشنگٹن یونیورسٹی سکول آف
میڈیسن کے سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ”دہی “میں پروبائیوٹکس کی دو ایسی
اقسام پائی جاتی ہیں جو معقعد کی آنگ میں بیکٹیریا کی اقسام اور تعداد میں
مثبت تبدیلی لاتی ہیں۔ اس سے ایڈینومس بڑھنے کا خطرہ کم ہونے کے ساتھ ساتھ
مردوں کو باﺅل (Bowel)کینسر لاحق ہونے کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ واضح رہے
کہ اس تحقیق میں سائنسدانوں نے 32ہزار 600مردوں پر تجربات کیے۔ مطالعہ سے
پتہ چلتا ہے کہ نظام ہاضمہ میں بیکٹیریا کا توازن یا عدم توازن مجموعی صحت
اور بیماری سے منسلک ہے پروبائیوٹکس گٹ یعنی غذائی نالی کے بیکٹیریا کوصحت
مند توازن کو فروغ دیتے ہیں اور صحت کے بہت سے فوائد سے وابستہ ہیں۔ان میں
وزن میں کمی بہترہاضمہ ، مدافعتی فوائد شامل ہیں -
بین الاقوامی ایلو ویرا سائنس کونسل نے جدید تحقیقات نے ایلو ویرا کےغیر
کیلوری فائبر کی طویل مدت تک استعمال سے غذائی اجزا انسانی آنت میں مائکرو
حیاتیات کی ساختی اور سرگرمی کو متاثر کرتے ہیں یعنی لیٹو بیکیلس فرمنٹیم
سے لییکٹک ایسڈ پروبائیوٹکس بڑی آنت میں فائبر خمیر ہوتا ہے تو شارٹ چین
فٹی ایسڈ تیار ہوتے ہیں۔ وہ آنتوں کو استر کرنے والے خلیوں کے لئے توانائی
کے ذریعہ کے طور پر کام کرتے ہیں۔
خوراک; پھل اور سبزیاں
دہی اور پنیر اسپرولینا ، کھيرا اورککڑی ، تربوز ، کدُو پیٹھا ، انار ،
حلوہ کدّو ؛ چقندر؛ پالک; ساگ ، اجمودا , جوائن انگور, بلیو بیریز، انناس
،لیموں، ناشپاتی سیب پھلوں میں پائے جانے والی شکر فروٹ کوز ہے ریفانیڈ
کاربوہائیڈریٹ سے بھوری چربی حرارت زائی کی حوصلہ افزائی کرتی ہے
دہی ؛ کومبوچا (خمیر شدہ چائے)؛ Miso سوپ؛ پروبیٹک سویا دودھ؛ کیفر؛
Sauerkraut
ڈارک چاکلیٹ؛ قدرتی طور پر خمیر اچار؛ زیتون؛ کمچی
ان اشیاء سے بچیں
ریفانیڈ کاربوہائیڈریٹ ، الکحل ، مسالے دار چَٹپٹے کھانوں ، تلے ہوئےکھانوں
، چربی سے بھرپور غذائیں اورکھانے نمکین اور میٹھے کھانے ، چاکلیٹ ، ٹھنڈے
خام کھانے زیادہ شیریں پھل شیلف سٹور اشیاء ، کافی ، کالی چائے ، کیفین اور
ریفانیڈ اور پروسیسز کیے ہوئےکھانے کی اشیاء جوس ، خشک فیٹی گوشت ، چینی ،
بیکن بکاوئٹ ، کینڈی ، شہد ، جیلی ؛جام ، چاکلیٹ ، چیونگم ، کیک ، کوکیز ،
آئس کریم ، سافٹ ڈرنکس ، چپس ، دیگر تلی ہوئی سنیک فوڈ ، تلی ہوئی کھانے
ہیومیوپیتھک ڈاکڑ فتحیاب علی سید بی ایس سی (غذااورغذائیت)ڈی ایچ ایم ایس[
1974 لاہور]آر ایم پی (نیشنل کونسل فار ہومیوپیتھی حکومت پاکستان)رجسٹریشن
نمبر 9027 تھراپیز٭غذااور غذائیت٭ ہیومیوپیتھی٭ ہربل میڈیسن٭ کلینیکل
Meditation طبی مراقبے
|