چین کو اپنے شیشے کے پُل کیوں بند کرنے پڑے؟

چین کے ایک صوبے میں حکام نے شیشے کے پلوں اور شیشے سے بنی سیر گاہوں کو حفاظتی خدشات کے پیش نظر بند کر دیا ہے۔

چین کے سرکاری ٹی وی سی سی ٹی وی کے مطابق مارچ 2018 میں صوبہ ہیبائی میں حکام نے 32 ایسی سیرگاہوں کو بند کر دیا ہے جہاں شیشے کے پل اور فٹ پاتھ ہیں۔
 

image


چین میں شیشےکے پلوں کا رواج 2016 میں ژیانگ جیجی میں دنیا کے بلند ترین پل کے افتتاح کے بعد فروغ پایا۔

ایک اندازے کے مطابق چین میں ہزاروں شیشے کے پل تعمیر کیے جا چکے ہیں جبکہ شیشے سے بنے ہوئے فٹ پاتھوں اور دوسری گذرگاہوں کا کوئی شمار ہی نہیں ہے۔

پہاڑوں پر شیشے کے پل بنانے کا مقصد ایڈونچر کے شوقین مقامی سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا تھا۔

چین میں شیشے کے پلوں پر بعض حادثات بھی پیش آ چکے ہیں۔ رواں برس صوبے گوانگ ژی میں ایک سیاح اس وقت ہلاک ہو گیا جب بارش کی وجہ سے پل پر بہت پھسلن ہو گئی تھی اور سیاح پھسل کر سائیڈ ریلنگ سے ہوتا ہوا نیچے جا گرا۔ سیاح کی موت سر میں آنے والی چوٹوں سے آئی ۔ اس کے علاوہ چھ سیاحوں کے زخمی ہونے کی بعد اطلاعات ہیں۔.
 

image


شیشے کے پل صرف صوبے ہیبائی میں عوام کے لیے بند نہیں کئے گئے بلکہ اور کئی صوبوں میں حکام نے حفاطتی اقدامات کے طور پر شیشے کے پلوں کو بند کر دیا گیا ہے۔

رواں برس چین کی مرکزی حکومت نے مقامی حکومتوں کو حکم دیا تھا کہ وہ شیشے کے پلوں کی سیاحوں کو خطرات کے حوالے مکمل جائزہ لیں۔

چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر اس حکومتی اقدام کو سراہا جا رہا ہے۔ کچھ لوگ پچھلے کچھ برسوں میں اتنے زیادہ شیشے کے پل بنانے کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔

ویبو پر ایک شخص نے لکھا کہ یہ میری سمجھ سے باہر ہے کہ اتنے زیادہ شیشے کے پل کیوں بنائے گئے ہیں۔ یہ پیسے کا ضیاع ہے۔
 

image


شیشے کے پلوں پر کئی حادثے پیش آ چکے ہیں۔ گوانگ ژی میں شیشے کے پل سے پھسل کر سیاح کی موت کا اکلوتا واقعہ نہیں ہے بلکہ صوبہ ہینائی میں بھی ایک سیاح شیشے کے پل سے پھسل کر ہلاک ہو چکا ہے۔ اسی طرح ژیانگ جیجی میں ایک سیاح شیشے کے فٹ پاتھ پر چلتے ہوئے پتھر لگنے سے زخمی ہو چکا ہے۔

صوبہ ہینان میں 2015 میں سکائی واک کو اپنے افتتاح کے صرف دو ہفتوں بعد بند کرنا پڑا تھا کیونکہ اس میں دراڑیں پڑ گئی تھیں۔


Partner Content: BBC
YOU MAY ALSO LIKE:

A Chinese province has shut all 32 of its glass attractions - including bridges, walkways and viewing decks - as safety checks are carried out. The attractions, spread across 24 sites in Hebei province, have been shut since March 2018, said state media CCTV.