محبت کی اصل یا وصل؟

اس کے جسم سے تو رغبت کھونے لگی تھی لیکن اس کے وجود سے انسیت سی ہونے لگی تھی بلکہ ایک درمیانی خوشگوار کیفیت وجود میں آنے لگی اور اک بے لوث محبت بادلوں کی طرح چھانے لگی۔

سانولی حامد کے دل میں ایک نئے انداز سے آنے لگی ۔

وہ گاؤں سے واپس آگئی ۔

حامد کی گمشدہ خوشی بھی واپس آگئی ، ایسے جیسے کھوئ ہوئ یاداشت، کسی پرانی فلم کی طرح، واپس آ گئی۔

وہ سماجی رجسٹر میں کسی اور کی ہو چکی تھی لیکن اب وہ اور بھی زیادہ حامد کی ہو چکی تھی ۔

محبت صرف جسمی ملاپ کا نام نہیں اور نا ہی اس کی اصل میں وصل کو کوئ خاص دخل ہے۔
بس یہ تو اچانک کسی چہرہ سے ہو جایا کرتی ہے۔ اس کی خاطر کچھ نا کچھ کرنا اور اس کام سے دل کا نا بھرنا۔ جس کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کی آرزو ہو اور نا ہو تو فراق کے غم کی لذت ہو ، رسوائی کے باوجود عزت ہو ، جزبات میں شدت ہو ، جسمانی حدت ہو ، نا وقت کی قید اور نا ہی کوئی مدت ہو۔

موبائل پر لیکچر چل رہا ہے ۔ ایک جملہ کی کشش نے سوچ کی کشمکش کو کم کر دیا

" اپنے علاؤہ دوسرے انسان کو اپنی زندگی کا مقصد سمجھنے سے محبت شروع ہوتی ہے"

 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 290762 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.