عمران خان نے حکومت گرانے کے لئے بہت دھرنے دیے۔عمران
خان نے اپنے دھرنوں میں ناچ گانا اور بدتمیزی کا نیا ماحول متعارف
کرایا۔کوئی مانے نہ مانے پاکستانی تاریخ میں عمران خان سے زیادہ کسی اور نے
نہ تو کسی منتخب حکومت کو گرایا اور نہ ہی منتخب نمائندوں اور اسمبلی کو
گالیاں دیں۔حقیت یہ ہے کہ ہماری عوام کا شعور بھی ابھی اتنا پالش نہیں ہوا
کہ وہ سمجھ جائے کہ کون سی پارٹی یا کون سے لوگ ملک و ملت کے لئے مفید
ہیں۔کرپٹ لوگ ہر پارٹی میں ہوتے ہیں ،کرپٹ لوگوں کو پارٹی سے فارغ کرنا خود
پارٹی کا پہلا قدم ہونا چاہیئے ۔ ملک و ملت کے لئے ترقیاتی اور خوشحالی کے
اقدامات کرنے والے اہل لوگوں کی شناخت خود عوام ہی کر سکتی ہے لیکن یہاں
افسوس یہ ہے ہمارے ملک میں کچھ لوگوں نام نہاد پیروں کی مریدی،کچھ لوگ نام
نہاد کرپٹ خاندانوں کی خاندانی اورکچھ لو گ لسانی اور علاقائی بنیادوں پر
اپنے ضمیر یعنی ووٹ کا سودا کر لیتے ہیں۔جن کو عمران خان لیڈر نظر آیا ان
کی مت ماری گئی،تھوڑا سوچ لیتے کہ ایک بندہ جو اچھا کرکٹر تھا ،جس نے پائی
پائی اکٹھی کرکے ہسپتال بنایا ،جس نے اپنے گھر اور بچوں کی درست پرورش نہیں
کی وہ کس طرح ملک و ملت کے لئے ایک عظیم لیڈر بن سامنے آسکتا ہے؟
یقین کریں اس حکومت کو ایک سال ہو گیا ہے لیکن پاکستان میں ابھی بھی بہت سے
ذہنی مریض ہیں جن کو عمران خان اور اس کی پارٹی میں کرپٹ عناصر ہی ’’پوتر‘‘
نظر آتے ہیں۔احقر حیرا ن ہے کہ اس بندے نے تین مہینوں پہلے کشمیر میں لگنے
والے کرفیو کو ہٹانے کے لئے اپنی تقریروں کے علاوہ کچھ نمایاں نہیں کیا۔پی
ٹی آئی کی دن رات تعریفیں کرنے والے صحافیوں کی لٹیا بھی ڈوبتی سب نے دیکھی
ہیں۔نواز شریف جس پر بظاہر کرپشن کا کوئی کیس ثابت نہ ہوسکا،علی احمد کرد
کے بقول سابقہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے نہ صرف ایک بہترین حکومت کو فارغ کیا
بلکہ ملک میں انتشار پیدا کر کے عدالتوں کو بھی بدنام کیا۔زرداری کے بارے
میں لوگوں کا ذہن تھوڑا تھوڑا مانتا ہے کہ اس نے کرپشن کی ہو گی لیکن نواز
شریف کے بارے ہرزہ رسائی کرنے والوں کے عزائم سب کے سامنے آ چکے ہیں،نواز
شریف کو کبھی انڈین ایجنٹ کہ کر بدنام کیا گیا،کبھی ہائی جیکنگ کا کیس
بناکر حکومت پر مشرف نے قبضہ جمایا اور کبھی ثاقب نثار جیسے لوگوں نے اپنی
ذاتی انا کی تسکین کیلئے اسے کال کوٹھڑی کی طرف منتقل کیا،نواز شریف کو
ملیٹینٹ ثابت کیا گیا حالانکہ شرجیل اور نواز شریف نے ملک کر سی پیک کے
آغاز سمیت ،دہشت گردی کا قلع قمع کیا،پھر عمران خان اینڈ پارٹی نے نواز
شریف کو جیل میں مروانے کے تمام انتظامات مکمل کئے جس کی وجہ سے وہ آج تک
موت و زندگی کی کشمکش میں ہے۔ہم پاکستانیوں نے اپنے تمام محسنوں کے ساتھ
برا کیا،بنگال کو سازش کے تحت الگ کر دیا گیا،بھٹو کو عدالتی قتل کیا گیا،
اس سے پہلے لیاقت علی خان کو مارا گیا، ڈاکٹر قدیر جس نے ایٹم بم بنایا اسے
ہم نے پائی پائی کے لئے محتاج کر دیا،نواز شریف جس نے موٹر وے،پٹرول 60روپے
اور سی پیک سمیت سڑکوں کے جال بچھائے اس نے ہم نے مجرم بنا کر بستر مرگ پر
چھوڑ دیا۔
ایک بہت پرانی کہاوت ہے کہ جب زمین میں آپ زہریلا پانی لگائیں گے تو اس میں
میٹھے سیب کیسے پیدا ہونگے،عمران خان نے جب یہ حکومت ہی شور شرابے اور
ناجائز طریقے سے حاصل کی تو پھر یہ حکومت کب تک چلے گی؟مولانافضل الرحمٰن
اور تمام اپوزیشن اب ایک پیچ پر ہے،پھر یہ حکومت بھلا تمام نیب زدہ فردوس
عاشق اعوان،خسرو بختیار،پرویز خٹک،علیم خان،عمران خان،علیمہ باجی اور
جہانگیر ترین وغیرہ وغیرہ کے ساتھ کیسے کامیاب ہوگی؟دھرنا اور مارچ اپنے
موقف پر قائم ہے ،حکومت اس دفعہ انہیں ڈی چوک سے دور رکھنا چاہتی ہے لیکن
یاد رکھیں ابھی اپوزیشن اپنے مطالبات منوائے بغیر واپسی کا کوئی ارادہ نہیں
رکھتی،اس دھرنے اور مارچ میں جیسے ہی ن لوگ اور پی پی پی والے دل سے شامل
ہو گئے تو منظر تبدیل ہو جائے گا۔ن لیگ والے اگرچہ فضل الرحمٰن کے ساتھ ہیں
لیکن ان کی توجہ نواز شریف کی بیماری کی وجہ سے بھی تقسیم ہے،پی پی پی والے
شاید حکومت سے کوئی ڈیل کر لیں لیکن موجودہ حالات میں اپوزیشن کی تمام
جماعتیں اس بات کو اچھی طرح سمجھتی ہیں کہ سلیکٹیڈ حکومت نے میڈیا پر
مقبوضہ کشمیر سے بھی زیادہ پابندیاں لگا رکھی ہیں۔اپوزیشن کا اس دھرنے میں
یکجا رہنا ہی حکومت کے ناکام ہونے کا ثبوت ہے۔حکومت نے اپوزیشن کے ذہین
افراد کو جیل میں بٹھا رکھا ہے اور باقی ماندہ اپوزیشن لیڈران کو ڈرا دھمکا
کے رکھا ہوا ہے۔
اﷲ تعالیٰ کا ایک نظام ہے ،انسان جتنا بھی طاقتور اور عقلمند کیوں نہ بننے
کی کوشش کرے ،اﷲ تعالیٰ کے سامنے انسان کی سب پھرتیاں صفر ہیں۔فواد چوہدری
کا تکبر سر چڑھ کے بول رہا ہے اس نے دھرنا لیڈران کے لئے زمین تنگ کرنے کا
گندہ پیغام دیا ہے۔پی ٹی آئی نے جس طرح اقتدار حاصل کیا اور جس طرح عوام کو
مہنگائی کی چکی میں پیسا جا رہا ہے ،ابھی لگتا ہے کہ پی ٹی آئی اور اس کے
حلیفوں پر برا وقت شروع ہونے کو ہے۔انصاف کی حکومت دیکھیں ٹرین میں زندہ
افراد جل گئے اور شیخ رشید اسی طرح ایوان قتدار کے مزے میں ہیں،الٹا تمام
ذمہ دار ی ٹرین میں مرنے والے افراد پر ڈالی جا رہی ہے،ہائے شیخ تیری حکومت
،ہائے شیخ تیریاں بڑھکاں،کیا پدی کیا پدی کا شوربہ۔سانحہ ساہیوال کے معصوم
بچوں اوران کے والدین کے قتل میں ہونیوالا انصاف پاکستانی تاریخ میں ایک
مثال بن گیا ہے۔فضل الرحمٰن ایک ہفتہ مزید ٹھہر گئے تو سمجھیں حکومت کا
جانا ٹھہر گیا ۔دھرنوں،نا انصافی کے فیصلوں اور جبر سے کوئی حکمران کیسے
حکومت چلا سکتا ہے۔جو پی ٹی آئی نے حکومت کے حصول تک روایات بوئیں آج اس
فصل کے کاٹنے کا وقت قریب ہے،جیسے کرنی ویسے بھرنی۔
|