افواج پاکستان حق پہ ہے

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ قیام پاکستان اسلام کے نام پہ ہوا اور اس کے استحکام کا جواز واحد ایک قوم ایک مٹھی ہونے میں ہی ہے، پاکستان ایک کثیرالسانی و کثیرالثقافتی ملک ہے جن میں واحد مشترک رشتہ مذہب اور نظریہ پاکستان ہے، اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ بھارت و اسرائیل شروع سے ہی پاکستان کے دشمن ہیں اور مملکت پاکستان کو تباہ کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے، جس طرح سورج مشرق سے نکلتا ہے بالکل اسی طرح یہ بات بھی حق و سچ ہے کہ دشمنان پاکستان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اور اس کے دفاع کی واحد فصیل افواج پاکستان و دیگر ملکی سلامتی کے ادارے ہیں، اس پرفتن دور میں جب میڈیا و سوشل میڈیا کے زریعے معلومات کے سیلاب میں اور مختلف پروپیگنڈوں کی بہتات میں سچ و جھوٹ، حق و باطل، صحیح و غلط کو منکشف کرنا، اصل کو پہچاننا اور حقیقت تک رسائی انتہائی مشکل و پیچیدہ عمل ہوکے رہ گیا ہے کیونکہ جیسا ہوتا ہے ویسا دکھتا نہیں اور جو بتایا جاتا ہے وہ ہوتا نہیں ہے جس سے عوام ذہنی تخریب کاری کا شکار ہوجاتے ہیں یا شدید ذہنی الجھن میں مبتلا ہوجاتے ہیں، دنیا دو جہتی نظام پہ قائم ہے خالق کائنات نے ہر چیز جوڑی اور مخالف تخلیق کی، اچھائی پیدا کی تو برائی بھی ہے، روشنی ہے تو اندھیرا بھی، دن بنایا تو رات بنائی، عروج ہے تو زوال بھی ہے، مشکل ہے تو آسانی بھی، نیکی و بدی ہے، حق و باطل کا معرکہ روز اول سے چلا آرہا ہے اسی کلیہ کے تحت پاکستان دشمن قوتوں کی جانب سے گذشتہ کچھ سالوں سے افواج پاکستان کیخلاف پروپیگنڈوں کی بارش جاری ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر ایک بار فوج کمزور پڑگئی تو انکے رستے کی دیوار ہٹ جائیگی یوں وہ بآسانی پاکستان کو برباد کرنے میں کامیاب ہوجائینگے، یہاں سب سے اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنے وثوق سے یہ بات کیسے کہی جاسکتی ہے کہ پاکستان کے استحکام و ترقی سے سب سے زیادہ مخلص ملکی سلامتی کے ادارے یعنی افواج پاکستان ہیں تو اس کا سیدھا سا جواب ہے کہ حق و باطل کی پہچان کا واحد اور واحد اصول یہ ہے کہ ''حق کی پہچان کرنی ہو تو باطل کے تیروں کا رخ دیکھ لیا جائے، جس کی طرف باطل کے تیر ہوں وہ حق ہے'' اس کے مصداق یہ بات اظہر من الشّمس ہے کہ پاکستان دشمن قوتوں کا ہدف تنقید صرف افواج پاکستان ہیں اور یہ حقیقت ہر پاکستانی پہ عیاں ہے کہ افواج پاکستان نے آپریشن اگر کیے تو صرف مجرمان کیخلاف دہشتگردوں کیخلاف کیے، کراچی ہو یا بلوچستان یا پھر خیرپختونخواہ و پنجاب ہر جگہ کروڑوں افراد بستے ہیں ان میں سے کوئی ایک بھی شریف النفس اٹھ کر کہہ دے کہ ان کا دروازہ کبھی کسی ادارے نے پیٹا ہو یا کسی کو راہ چلتے روکا ہو البتہ کرپٹ افراد دہشتگردوں کے سہولتکاروں و دہشتگردوں پر ہاتھ ضرور ڈلتے دیکھا ہوگا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ کسی بھی کرپٹ، دہشتگرد یا انکے سہولتکار پہ ہاتھ ڈلتا ہے تو ایک مخصوص طبقہ افواج پاکستان کیخلاف زہر افشانی شروع کردیتا ہے جبکہ اس کے متضاد ہزاروں بیگناہ افراد کے ساتھ ظلم و ذیادتی پہ کبھی انکی نہ زبان کھلتی ہے نہ ہی ہمدردی کے دو بول نکلتے ہیں، اگر افواج پاکستان کا موازنہ بھارتی افواج سے کیا جائے تو رپورٹیں کی رپورٹیں موجود ہیں کس طرح بھارتی فوج کا اداروں بیگناہ انسانی خون سے لت پت ہے خواتین کی عصمت دری کرنا ان کا روز کا معمول ہے، پاکستان میں مداخلت و دہشتگردی میں را کی معاونت کے زندہ و چلتے پھرتے ثبوت موجود ہیں لیکن اس کے باوجود عالمی قوتیں اپنے مفاد کی مصلحت کا شکار ہوکر خاموش ہیں جبکہ افواج پاکستان سے سب کو تکلیف ہے کیونکہ ان کے ناپاک عزائم کی راہ میں رکاوٹ جو ٹھہری، دلچسپ ترین بات یہ ہے کہ جمہوری علمبرداروں خصوصاً وہ طبقہ جن سے عوام بھی بیزار ہے اور جن کا سر تا پیر کرپشن، لوٹ ماری، اقربا پروری، دادگری میں غرق ہے ان سے کبھی عالمی طاقتوں کو کوئی شکایت نہ ہوئی، جنہوں نے اپنی وزارتوں و افسری میں پاکستان کے سارے ادارے تباہ کردئیے جبکہ خود کی ایک سے دس فیکٹریاں بن جاتی ہیں ایسے افراد سے کبھی ان نام نہاد صحافیوں کو بھی تکلیف نہ ہوئی کیونکہ ان ہی کے صدقے ان کی عیاشیاں چلتی تھیں، جس طرح نیکی و بدی ایک دوسرے کیخلاف ہیں، حق و باطل کی کشاکش ہے اسی طرح پاکستان میں دو قوتوں کے مابین رسہ کشی جاری ہے ایک وہ ہے جو کرپشن و بوسیدہ نظام کو لپیٹ کر پھینکنا چاہتے ہیں افواج پاکستان کی قربانیوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جبکہ دوسرا وہ طبقہ ہے جو افواج پاکستان کے خلاف گھناونے پروپیگنڈے کا حصہ ہیں، قرضوں کے انبار لگانے میں دانستہ اہم کردار ادا کیے، قانون کی حاکمیت کو مسخ کیا، لوٹ مار کو ترجیح دی، ان دونوں قوتوں کے بارے میں اندرون پاکستان رائے و ہمدردی مختلف ہے غریب و پسی ہوئی عوام اور نیوٹرل طبقے کی خواہش ہے کہ کسی بھی طرح جتنا جلدی ہوسکے اس بوسیدہ نظام و لوٹ بازاری سے جان چھوٹ جائے یعنی کہ افواج پاکستان و حکومت سے ہمدردی ہے جبکہ بیرونی دنیا بالخصوص پاکستان مخالف قوتوں کے نزدیک مطلق العنانیت پسند پرانے چاولوں کی بقا انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کوئی مانے یا نہ مانے یہ حقیقت ہے کہ پاکستان دشمن قوتوں اور پروپیگنڈہ بریگیڈ نام نہاد جمہوریوں میں ایک قدر مشترک ہے کہ دونوں ہی کو افواج پاکستان کا وجود و استحکام برداشت نہیں، موجودہ حالات میں یہ بات سمجھنا کسی کے لیے چنداں مشکل نہیں کہ پاکستان کے حق میں کون ہے اور کون اس کی تباہی کا ذمہ دار ہے سو بالکل سیدھا سا سہل سا کلیہ ہے کہ بھارت، اسرائیل و دیگر پاکستان مخالف قوتوں کو کس کا وجود برداشت نہیں اور یہ روز روشن کی طرح واضح ہے کہ ان کے نزدیک افواج پاکستان ہی سب سے زیادہ ہدف تنقید ہیں، اس اصول کے تحت مولانا فضل الرحمان ہو یا کوئی نام نہاد جمہوری یا نام نہاد صحافی سب کی پڑتال کی جاسکتی ہے، یہاں یہ ذکر بھی ضروری ہے کہ اس وقت سب سے زیادہ مظلوم کوئی ہے تو افواج پاکستان ہیں جو قربانیاں دینے کے باوجود صبر سے تنقید برائے تنقید و پروپیگنڈوں کو برداشت کرتی آرہی ہے صرف مملکت پاکستان کے استحکام کے لیے، عوام کی فلاح کے لیے اور اسلام کی سربلندی کے لیے، ایسے میں ہر پاکستانی کا یہ فریضہ ہے کہ وہ پروپیگنڈہ بریگیڈ کو بینقاب سے بینقاب تر کرنے میں اپنا حصہ ڈالیں کیونکہ مملکت پاکستان کا استحکام، میں آپ اور ہم، افواج پاکستان، احتساب و قانون ایک دوسرے سے جدا ہوے تو پھر ہمارا حال شام، لیبیا، یمن سے زیادہ برا ہونا ہے کیونکہ ہم تو کثیر آبادی پہ مشتمل ہیں ہمیں تو کسی نے پناہ بھی نہیں دینی۔
 

Inshal Rao
About the Author: Inshal Rao Read More Articles by Inshal Rao: 143 Articles with 101343 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.